محکمہ داخلہ اورخیبرپختونخواپولیس کے متعلق انکشاف ہوا ہے کہ تعمیراتی کام ،خریداری اور دیگر مختلف مدوں میں 45کروڑ80لاکھ سے زائد کی بے قاعدگیاں ہوئی ہیں،جن میں کئی کروڑکے محکمے کے پاس سرے سے رسیدیں موجودنہیں۔
آڈٹ رپورٹ2016-17میں محکمہ داخلہ اورپولیس کے متعلق 32آڈٹ پیرازمیں بے قاعدگیوں کی نشاندہی ہوئی ہے ،آڈٹ جنرل آف پاکستان نے خیبرپختونخوااسمبلی میں اپنی رپورٹ پیش کرتے وقت محکمہ داخلہ بالخصوص پولیس میں آڈٹ کے کمزورنظام اورکئی بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی ہے ،رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ مجموعی طور پر گزشتہ سالوں کے دوران 45کروڑ 80لاکھ 72ہزارکی بے قاعدگیاں ہوئی ہیں ،رپورٹ میں کہاگیاہے کہ سی سی پی او پشاورمیں 2014-15کے دوران مختلف پولیس سٹیشنزاورافسران کے زیر انتظام گاڑیوں کی مرمت کی گئی، اس کے علاوہ کئی گاڑیوں میں سپیئرپارٹس تبدیل کئے گئے اور اس متعلق خزانے سے وصولی بھی کی گئی ،لیکن ایک کروڑ39لاکھ25ہزارکی رسیدیں غائب ہیں ،اسی طرح سال2015-16میں ڈی سی چترال نے پولیومہمات کے دوران پولیس کی خدمات حاصل کیں، لیکن ان کے 92لاکھ پچاس ہزار روپے کا ریکارڈ نہیں ،اسی طرح پولیومہمات کے دوران پولیس کو ادائیگی کی گئی ،لیکن 91لاکھ روپے کے پی اوایل چارجز کا بھی ریکارڈ نہیں ۔
آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی مرتب کردہ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ مانسہرہ میں ریکورٹس ٹریننگ ونگ کیلئے 521کنال اراضی کی خریداری کا فیصلہ ہوا، اس کے متعلق371کنال اراضی پہلے خریدی گئی ،تاہم150کنال زمین کئی ماہ بعدخریدی گئی ، جس کے باعث اراضی کی قیمتو ں میں اضافہ ہوا، اور بروقت خریداری نہ ہونے کے باعث خزانے کو دوکروڑ60لاکھ کانقصان ہوا۔
ایس ایس پی ٹریفک کے دفترمیں لائسنس فیس کے لئے پرائیویٹ فرم کی خدمات حاصل کی گئیں ،انہیں بروقت ادائیگی بھی کی گئی، لیکن ان کے ذمے واجب الادا 32لاکھ کاٹیکس پولیس نے اداکیا،جس کی تاحال ان سے وصولی نہیں کی گئی ،اسی طرح سنٹرل پولیس آفس نے مختلف چیزوں کی خریداری اور سپلائی کیلئے 94کروڑ68لاکھ روپے جاری کئے ،لیکن ان میں کئی چیزیں ناقص نکلیں ،جس کے باعث 31لاکھ90لاکھ کانقصان اٹھاناپڑا۔
پشاورٹریفک پولیس کے متعلق ایک او رپیرے میں بتایاگیاہے کہ جرمانے کی مد میں پولیس کو کروڑوں کی ادائیگیاں کی گئیں، لیکن اے ٹو زیڈجس فرم کے ساتھ معاہدہ کیاگیاتھا، اس میں کہاگیاتھاکہ پولیس کمپنی کو فی کیس دس روپے کی ادائیگی کرے گی، لیکن انہیں پندرہ روپے کی ادائیگیاں کی گئیں، جس کے باعث 26لاکھ اسی ہزارکانقصان اٹھاناپڑا۔
خیبرپختونخواپولیس کے لئے 2015-16ء میں بلٹ پروف جیکٹس، بیلٹ اور ہلمٹس کی خریداری کافیصلہ کیاگیا ،رپورٹ کے مطابق اس متعلق کروڑوں روپے کی ادائیگی ،ٹیکسلاکی کمپنی کو ایڈوانس میں کی گئی ،لیکن کمپنی نے بروقت سپلائی کو ممکن نہیں بنایا رپورٹ کے مطابق 883بلٹ پروف جیکٹس خریدی گئیں جن میں سے ایک جیکٹ کی قیمت57ہزار450روپے مقرر کی گئی ،اسی طرح ایک بلٹ پروف ہلمٹ کی قیمت21ہزارمقرر کی گئی کمپنی کو852بلٹ پروف جیکٹس کی فراہمی کاکہاگیاتھا، رپورٹ کے مطابق پشاورپولیس کے پاس 2015-16میں تین کروڑ57لاکھ پی اوایل ریکارڈ کا سرے سے ریکارڈ ہی نہیں ،2015کے بلدیاتی انتخابات کے دوران پولیس کو پرائیویٹ گاڑیوں کی خدمات حاصل کرنے کیلئے رقم جاری کی گئی، چونکہ اس قسم کے احکامات کافی پہلے جاری ہوئے تھے اورپولیس کو ایڈوانس میں ادائیگیاں بھی کی گئی تھیں، لیکن پشاورپولیس کے پاس دو کروڑ86لاکھ پچاس ہزار کی رسیدیں نہیں ہیں، 2015-16میں مختلف پولیس افسران نے ایک کروڑ82لاکھ65ہزار کا جاری کردہ اسلحہ مال خانے میں جمع نہیں کیا ۔