’پابندی غیرجمہوری ہے’، فواد بھی طلبہ یونین کے حامی

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے طلبہ یونینز کی بحالی کی حمایت کا اعلان کر دیا۔

رواں ماہ لاہور میں منعقد فیض فیسٹول میں پنجاب یونیورسٹی کے نوجوانوں نے طلبہ یونینز کی بحالی کے لیے آواز اٹھانے کی ایک ویڈیو سوشل میں پر خوب مقبول ہوئی اور دو نوجوان عروج اورنگزیب اور علی حیدر کے جوش نے طلبہ یونین کی بحالی کو ایک تحریک میں تبدیل کر دیا ہے۔

اسی سلسلے میں پروگریسیو اسٹوڈنٹس کلیکٹیو، اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی اور ان کے ساتھ شامل دیگر طلبہ تنظیموں نے طلبہ یونین کی بحالی کے حق میں آج پاکستان کے مختلف شہروں میں ’طلبہ یکجہتی مارچ‘ کاانعقاد کیا ہے۔

مذکورہ تحریک کو جہاں سول سوسائٹی سے حمایت مل رہی ہے وہیں وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے طلبہ یونینز پر پابندی کو جمہوریت کے منافی قرار دیا ہے۔

اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ کے ذریعے فواد چوہدری نے کہا کہ طلبہ یونین پرپابندی مستقبل کی سیاست کو محدود کرنے کےمترادف ہے، طلبہ سیاست کو تشدد سے پاک بنانے کے لیے اقدامات کیے جاسکتےہیں لیکن طلبہ سیاست پرپابندی غیرجمہوری اقدام ہے۔

[pullquote]طلبہ یونینز کی بحالی کا مقصد[/pullquote]

جیو نیوز کے مارننگ شو جیو پاکستان میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے طلبہ تنظیم کے سرگرم رکن حیدر علی کا کہنا تھا کہ یونینز کی بحالی ضروری ہے کیونکہ سیاست آپ کے ملک کے اندر آپ کے مستقبل کا فیصلہ کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے اندر جمہوری اقدار مضبوط ہونے کے لیے طلبہ یونینز اہم ہیں یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے ملک کے آئین آرٹیکل 17 کے تحت یہ حق مانتے ہیں جو 1984 سے معطل ہے۔

حیدر علی کا کہنا تھا کہ طلبہ تنظیمیں چاہتی ہیں کہ ملک میں جمہوری نظام مضبوط ہوسکے تاکہ طلبہ بھی قانون سازی کا حصہ بن سکیں۔

[pullquote]35 سال سے طلبہ یونینز پر پابندی عائد[/pullquote]

خیال رہے کہ پاکستان میں 35 سال سے طلبہ یونینز پر پابندی عائد ہے اور یہ 80 کی دہائی میں جنرل ضیاءالحق کے دور میں لگائی گئی۔

سابق صدر پرویز مشرف کے دور اقتدار کے بعد 2008 میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپنے پہلے خطاب میں طلبہ یونینز کی بحالی کا اعلان کیا لیکن اس پر کوئی عمل نہ کیا گیا۔

23 اگست 2017 کو سینیٹ نے متفقہ قرار داد پاس کی کہ یونینز کی بحالی کے لیے اقدامات کیے جائیں لیکن قومی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کی اکثریت ہونے کے باعث اسے اسمبلی سے پاس نہیں کرواسکی تاہم 35 برس سے طلبہ تنظمیں یونینز بحال کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے