وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے وزیراعظم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے لیے آ رہے تھے لیکن اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کا اسپیکر قومی اسمبلی کو پیغام گیا تھا کہ وزیراعظم آئیں گے تو وہ اجلاس میں نہیں آئیں گے۔
جیو نیوز کے مارننگ شو ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا ہماری دعا اور کوشش ہے کہ افغانستان میں پرامن حکومت قائم ہو، ہم کوشش کر رہے ہیں کہ افغانستان میں مذاکرات ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان کا حکومت میں آنا اتنا آسان نہیں ہو گا، ہم چاہتے ہیں افغان طالبان اور غنی حکومت میں مذاکرات ہوں، 30 لاکھ افغانی پاکستان میں موجود ہیں، مزید آگئے تو معاشی بوجھ بڑھ جائے گا۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا ہمارے خدشات اس وقت ہوتے ہیں جب بھارت افغان سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال کرتا ہے، کوشش ہے کہ افغان طالبان اور حکومت میں کشیدگی کم ہو۔
ملک میں جاری لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بجلی فیول پر پیدا ہو رہی ہے، فیول کی شارٹیج ہو تو لوڈشیڈنگ شروع ہو جاتی ہے، تربیلا میں پانی کی آمد سے بجلی کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔
سابق حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے ساری بجلی امپورٹڈ فیول پر بنائی، امپورٹڈ فیول میں کمی آنے پر بجلی کا سسٹم بیٹھ جاتا ہے، ہمارا بجلی کی ڈسٹری بیوشن کا نظام نہیں ہے۔