الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف غیر ملکی فنڈنگ کیس کے درخواست گزار اکبر ایس بابر کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف کا پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے کیس کا اجتماعی طور پر فیصلہ سنانے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے۔
تحریک انصاف کی غیر ملکی فنڈنگ کی جانچ پڑتال کے لیےالیکشن کمیشن کی اسکرونٹی کمیٹی کا اجلاس ڈائریکٹر جنرل لاء کی ذاتی مصروفیات کی بناء پر بغیر سماعت کے 12 دسمبر تک ملتوی ہو گیا۔
الیکشن کمیشن آفس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے بانی رکن اور باغی رہنما اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ ہم نے اسکروٹنی کمیٹی کے سامنے 2 بار اور 2 مرتبہ الیکشن کمیشن کے سامنے ثبوت رکھے جب کہ پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے بے ہنگم بیانات سامنے آ رہے ہیں۔
[pullquote]’اجتماعی شادی کا سنا تھا اجتماعی فیصلوں سے متعلق نہیں سنا'[/pullquote]
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف اسکروٹنی کے عمل کو روکنا چاہتی ہے۔تحریک انصاف کا پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے کیس کا اجتماعی فیصلہ سنانے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے۔
اکبر ایس بابر کا کہنا تھا کہ اجتماعی شادی کا تو سنا تھا اجتماعی فیصلوں سے متعلق نہیں سنا، ہر کیس کی مختلف نوعیت ہوتی ہے، ہمارے کیس کو 5 سال ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان تو اسی وقت مقدمہ ہار گئے تھے جب انھوں نے کیس رکوانے کی پے در پے درخواستیں دیں،میرا مقابلہ ایسے نظام سے ہے جہاں طاقتور کٹہرے سے بھاگ جاتا ہے، پی ٹی آئی بھی مسلسل انصاف کے کٹہرے سے بھاگ رہی ہے ، ہم قانونی راستہ اختیار کریں گے تاکہ کیس منطقی انجام تک پہنچے۔
[pullquote]فارن فنڈنگ کیس[/pullquote]
واضح رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے منحرف رہنما اکبر ایس بابر نے سیاسی فنڈنگ سے متعلق قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے درخواست دائر کررکھی ہے۔
رواں سال 10 اکتوبر کو الیکشن کمیشن نے غیر ملکی فنڈز کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے دائر کی گئی چار درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔
دوسری جانب تحریک انصاف کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن کی تحقیقاتی کمیٹی کے خلاف درخواست بھی زیر سماعت ہے جس میں پی ٹی آئی نے فارن فنڈنگ کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی کمیٹی کوچیلنج کررکھاہے۔
اس کے علاوہ تحریک انصاف کی جانب سے پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے بھی الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی گئی ہے۔