امریکا افغان معاہدے پر حکومت ایوان کو اعتماد میں لے، پیپلز پارٹی کا مطالبہ

پیپلزپارٹی نے امریکا اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے امن معاہدے پر ایوان کو اعتماد میں لینے کا مطالبہ کردیا۔

پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے کہا کہ وزیر خارجہ کو کل پریس کانفرنس کی بجائے ایوان میں آکر بیان دینا چاہیے تھا۔

پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ افغان صدر نے معاہدے پر سوالات اٹھائے ہیں ، کیا ہم نے امریکا سے کہا ہے کہ وہ اب افغانستان میں استحکام لانے کیلئے ڈو مور کرے۔

سینیٹ سے خطاب میں شیری رحمان نے مزید کہا کہ ہاکستان نے امریکا افغان معاہدے میں بہت تعاون کیا، تعمیری کردار ادا کیا، یہ کام گزشتہ دو حکومتوں کے ادوار میں شروع ہوا تھا، صدر زرداری نے اپنے حلف میں صدر کرزئی کو بلایا تھا۔

شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کے مفاد میں ہے کہ افغانستان میں امن ہو، اس معاہدے پر کچھ سوالات اٹھے ہیں، افغان صدر اشرف غنی نے سوال اٹھائے ہیں کہ ان کی اس معاہدے میں شمولیت نہیں تھی۔

رہنما پیپلز پارٹی نے مزید کہا کہ پاکستان کی عزت چاہیں گے، وزیرخارجہ اس بارے میں ایوان کو اعتماد میں لیں، پاکستان کا گزشتہ 10 سال میں افغانستان میں امن لانے میں کردار ہے، ہمیں ہر بار کہا جاتا تھا ڈو مور، مجھے ہر بار بلایا جاتا تھا۔

شیری رحمان نے کہا کہ معاہدے پر دستخط بے شک افغانستان اور ہمارے مفاد میں ہے۔

انہوں نے حکومت سے استفسار کیا کہ اس معاملے پر امریکا سے ہماری کیا بات ہوئی ہے؟ کیا ہم نے امریکا سے کہا ہے کہ وہ ڈو مور کریں؟ اب امریکا افغانستان میں استحکام لانے کے لیے ڈو مور کرے۔

شیری رحمان نے کہا کہ کوئی اونچ نیچ ہوئی تو کوئٹہ شورٰی پشاور ہیڈ کوارٹر کی بات ہوگی، کوئی کوئٹہ شورٰی اور پشاور ہیڈکوارٹر نہیں ہے، ہم نے بہت غلطیاں کی ہوں گی لیکن امریکا بہادر نے بھی بہت غلطیاں کیں، شیری رحمان

انہوں نے پوچھا کہ معاہدے میں پاکستان کو حصہ دار بنایا گیا ہے یا نہیں؟ کیا ان سے معاہدہ شیئر ہوا ہے؟ اس وقت کون امن ڈیل کا ضامن ہوگا؟ کون بتائے گا افغانستان میں امریکا کیا کر رہا ہے؟

شیری رحمان نے کہا کہ ہندوستان سر پر چڑھ چکا ہے، افغان آئین کا کون تحفظ کرے گا؟ اشرف غنی سے بات کی جائے، امریکہ انخلا کر رہا ہے یا نہیں اس کی تفصیلات ہمارے پاس ہوں گی ، ایوان میں شیئر کی جائیں، اگر تفصیلات نہیں ہیں تو یہ مجرمانہ غفلت ہے۔

[pullquote]پیپلزپارٹی کے دورمیں تیل کی عالمی منڈی میں قیمت 120 ڈالرفی بیرل تھی[/pullquote]

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دورمیں تیل کی عالمی منڈی میں قیمت 120 ڈالرفی بیرل تھی اور ملک میں تیل کی قیمت 63 روپے لیٹر رہی، اِس وقت عالمی منڈی میں تیل کی قیمت 50 ڈالر فی بیرل ہے اور مہنگائی سرکارعوام کو پیٹرول 112 روپے لیٹر بیچ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمت میں 19 فیصد کمی ہوئی ہے، مہنگائی سرکار نے پیٹرولیم مصنوعات میں صرف 4 فیصد کمی کی، حکومت نے ملکی زراعت اور صنعت کو تباہ کردیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے