اتوار : 28 نومبر 2021 کی اہم ترین عالمی خبریں

[pullquote]یونانی جزیروں پر دو نئے مہاجر کیمپوں کا افتتاح[/pullquote]

یونانی جزائر لیروس اور کوس پر پناہ گزینوں کے دو نئے کیمپ کھول دیے گئے ہیں۔ یونان کے وزیر برائے امور ہجرت نوٹس میٹاراکی نے ان مہاجر کیمپوں کی افتتاح کے موقع پر ایک بیان میں ان لمحات کو ’ نئےعہد کا آغاز‘ قرار دیا۔ ان کیمپوں کے ارد گرد خار دار باڑیں لگائی گئی ہیں۔ ان میں نگرانی کے کیمرے اور سیکورٹی چیک کے لیے ایکسرے مشینیں نصب کی گئی ہیں۔ کیمپوں کے دروازے مقناطیسی لاک کے ساتھ بند رکھنے کا انتظام ہے اور یہ رات کو بند رہا کریں گے۔ دریں اثناء غیر سرکاری اور امدادی تنظیموں نے ان پناہ گزین کیمپوں پر تنقید کی ہے کیونکہ یہ بہت دور افتادہ مقام پر بنائے گئے ہیں اور یہاں رہنے والے پناہ گزینوں کی نقل و حرکت پر پابندی عائد ہے۔

[pullquote]جرمنی میں کورونا ویرینٹ اومیکرون کے دو کیسز کی تصدیق[/pullquote]

جرمنی میں نئے کورونا ویرینٹ کے دو کیسز کی تصدیق ہو گئی ہے۔ اس کا اعلان جنوبی جرمن ریاست باویریا کی حکومت نے کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ دو افراد 24 نومبر کو میونخ ایئرپورٹ پر اُترے تھے اور جرمنی میں داخل ہوئے تھے یعنی جنوبی افریقہ میں کورونا کی تبدیل شدہ قسم اومیکرون کے پھیلاؤ کی اطلاعات عام ہونے سے پہلے۔ ان دونوں افراد کو PCR ٹیسٹ کے مثبت نتائج سامنے آنے کے بعد 25 نومبر سے ’گھریلو آئسو لیشن‘ میں رکھ دیا گیا۔ کورونا ویرینٹ اومیکرون کے پھیلاؤ کی اطلاعات یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک سے بھی موصول ہوئی ہیں۔ اومیکرون کو اب تک کا سب سے زیادہ تیزی سے پھیلنے والا اور خطرناک ویرینٹ سمجھا جا رہا ہے۔

[pullquote]افغان عوام طالبان کے شکر گزار ہوں، ملا محمد حسن آخوند[/pullquote]

افغانستان کے موجودہ حکومتی سربراہ نے اپنی تقرری کے تین ماہ بعد پہلی بار اپنے عوام سےخطاب کیا ہے۔ ملا محمد حسن آخوند نے ایک آڈیو پیغام میں افغان قوم سے مطالبہ کیا کہ وہ طالبان حکومت کے شکر گزار بنیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان نے اپنے وہ وعدے پورے کیے ہیں جن میں انہوں نے یہ عزم کیا تھا کہ جب تک ملک میں اسلامی حکومت قائم نہیں ہو جاتی اور افغانستان میں استحکام نہیں آتا تب تک وہ غیر ملکی افواج کےخلاف اپنی جنگ جاری رکھیں گے۔ طالبان نے رواں سال اگست کے وسط میں افغان دارالحکومت کابل پر قبضہ کر لیا تھا اور ملک سے نیٹو افواج کے انخلا کے بعد اقتدار سنبھال لیا تھا۔

[pullquote]سماجی فاصلہ ہی ممکنہ لاک ڈاؤن سے بچا سکے گا، جرمن صدر[/pullquote]

جرمن صدر فرانک والٹر اشٹائن مائر نے جرمن شہریوں سے رضاکارانہ طور پر ’سوشل ڈسٹنسنگ‘ یا سماجی فاصلے قائم رکھنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے اس اقدام سے ممکنہ لاک ڈاؤن کےخطرات کو روکا جا سکتا ہے۔ جرمن صدر نے ہفت روزہ اخبار ’ بلڈ ام زونٹاگ‘ میں شائع ہونے والے اپنے ایک ’گیسٹ آرٹیکل‘ میں تحریر کیا کہ سماجی رابطے محدود رکھ کر ڈے کیئر سینٹرز، اسکولوں اور دیگر عوامی مقامات کو دوبارہ بند ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔ اشٹائن مائر نے جرمن عوام پر ایک بار پھر زور دیا کہ وہ ویکسین لگوائیں کیونکہ بیماریوں اور شدید انفیکشن سے تحفظ کا یہ واحد ذریعہ ہے۔ جرمن صدر کے بقول جرمنی میں اب بھی ویکسین کا بہت کم استعمال کیا جا رہا ہے۔

[pullquote]کرغزستان میں پارلیمانی ووٹنگ[/pullquote]

کرغزستان میں آج اتوار کو پارلیمانی انتخابات کا انعقاد ہو رہا ہے۔ یہ انتخابات حکومتی سطح پر ایک بڑی تبدیلی کے فقط ایک سال بعد منعقد ہو رہے ہیں۔ سن 2020 میں کرغزستان ایک بڑے سیاسی بحران کا شکار ہوا تھا۔ تب حزب اختلاف نے انتخابات میں دو جماعتوں کو جتوانے کے لیے انتظامیہ پردھاندلی کا الزام عائد کیا تھا اور سیاسی بحران کےسبب اُس وقت کے وزیر اعظم اور پارلیمانی اسپیکر مستعفی ہو گئے تھے۔ ملک بھر میں مظاہرے اور بدامنی پھیل گئی تھی۔ رواں برس جنوری میں سدیر ژاپیروف نے بطور صدر منتخب ہو کر منصب سنبھال لیا تھا۔ آج کرغزستان میں ہونےوالے پارلیمانی انتخابات کو موجودہ صدر کی اقتدار پر گرفت کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے۔

[pullquote]کوویکس نے اب تک دنیا بھر میں محض 537 ملین ویکسین تقسیم کیں[/pullquote]

برطانوی اخبار ’سنڈے ٹائمز‘ کے مطابق دنیا کے غریب ممالک میں نئے کورونا ویرینٹ کے پھیلاؤ کی اصل وجہ ویکسین کی قلت بن رہی ہے۔ دنیا بھر کو ویکسین فراہم کرنے کی ذمہ دار ایجنسی Covax نے اب تک دنیا بھر میں محض 537 ملین ویکسین خوراکیں تقسیم کی ہیں۔ یہ تعداد کئی ارب ویکسین خوراکوں کی ضرورت سے کہیں کم ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ بہت سے غریب ممالک اور کچھ ترقی یافتہ امیر ملکوں کےشہریوں کی طرف سے ویکسینیشن کروانے سے گریز کرنے والے باشندے بھی کافی حد تک انفیکشنز کے پھیلاؤ اور نئے کیسز میں اضافے کے ذمے دار ہیں۔

[pullquote]افغان سرحد کے نزدیک عسکریت پسندوں کا فوجی پوسٹ پر حملہ، دو فوجی ہلاک[/pullquote]

پاکستانی فوج کے ایک بیان کے مطابق پاک افغان سرحدی علاقے دتہ خیل میں عسکریت پسندوں نے پاک فوج کے ایک پوسٹ پر حملہ کر کے دو فجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ افواج پاکستان کے ابلاغ عامہ کے ونگ نے ہفتے کی شام دیر گئے خیبر پختونخواہ کے ڈسٹرکٹ شمالی وزیرستان میں دتہ خیل فوجی پوسٹ پر حملے کی اطلاع دی۔ حملے کے نتیجے میں دہشت گردوں اور پاکستانی فوج کے سپاہیوں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں دو فوجی ہلاک ہو گئے۔ اس حملے کی ذمہ داری فوری طور سے کسی گروپ نے قبول نہیں کی۔ فوج کے مطابق جائے وقوعہ کے ارد گرد کے علاقوں میں تلاشی کا کام جاری ہے۔ حملہ آوروں کی شناخت کے بارے میں تاہم کوئی اشارہ نہیں دیا گیا ہے۔

[pullquote]مہاجرین کا بحران ختم نہیں ہوا، نیٹو کے سیکریٹری جنرل کا انتباہ[/pullquote]

نیٹو کے سیکریٹری جنرل ژینس اشٹالٹن برگ نے کہا ہے کہ یورپی یونین کی مشرقی سرحد پر تارکین وطن کا بحران ابھی ختم نہیں ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی بڑی تعداد میں پناہ کے متلاشی افراد بیلا روس کے ذریعے یورپی یونین کی حدود میں داخل ہونے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اشٹالٹن برگ نے تاہم کہا کہ پہلے کے مقابلے میں اس بحران کی شدت میں کمی یقیناً واقع ہوئی ہے اور اس وقت صورتحال اتنی تشویشناک نہیں نظر آ رہی جتنی چند روز قبل تھی۔ پولینڈ، لٹویا اور لتھوینیا اس صورتحال سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک ہیں۔

[pullquote]’ویانا میں جوہری مذاکرات سے کچھ خاص امیدیں وابستہ نہیں کی جا رہیں‘[/pullquote]

عالمی طاقتیں اور ایران 2015ء کی نیوکلیئر ڈیل بچانے کی آخری کوشش کے لیے پیر کو ویانا میں ملاقات کرنے والے ہیں۔ تاہم ان مذاکرات سے کسی پیش رفت کی توقع بہت کم ہی کی جا رہی ہے۔ سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ معاہدے کو دوبارہ زندہ کرنے اور حتمی اور عملی اقدامات کے لیے اب وقت بہت کم رہ گیا ہے۔ تہران کی نئی مذاکراتی ٹیم نے ایسے مطالبات طے کر رکھے ہیں جنہیں امریکی اور یورپی سفارت کار غیر حقیقی سمجھتے ہیں۔ تہران حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ 2017ء کے بعد سے امریکا اور یورپی یونین کی طرف سے ایران پر عائد کی جانے والی تمام پابندیاں ختم کر دی جائیں۔

[pullquote]عراق میں سڑک کنارے بم دھماکہ، پانچ کرد پیشمرگہ ہلاک[/pullquote]

دہشت گرد گروپ اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے اتوار کو کردوں کے زیر انتظام عراق کے شمالی علاقے میں سڑک کنارے نصب کیے گئے بم پھٹنے کے نتیجے میں کرد فورسز کے پانچ پیشمرگہ جنگجو ہلاک ہو گئے۔ کرد اسٹیٹ نیوز ایجنسی ’روداؤ‘ کی رپورٹ کے مطابق عراق کے شمالی علاقے گارمیان میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد داعش کے دہشت گردوں نے پیشمرگہ پوسٹ پر حملہ کر کے مزید چار اہلکاروں کو زخمی کر دیا۔ عراق میں سیکورٹی فورسز اور کرد پیشمرگہ فورسز پر داعش جنگجوؤں کے حملے عام بات ہیں۔ عراق میں 2017ء میں میدان جنگ میں داعش کی شکست کے بعد سے اس تنظیم کے عسکریت پسند زیر زمین رہ کر اپنی دہشت گردانہ سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

[pullquote]بشکریہ ڈی ڈبلیو اُردو[/pullquote]

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے