وزارت مذہبی امور کے زیر اہتمام چالیسویں سالانہ قومی سیرت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف دیوالی اور کرسمس کی تقریبات میں تو شرکت کر تے ہیں تاہم قومی سیرت النبی کانفرنس میں ان کی عدم شرکت انتہائی افسوسناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دیوالی میں شرکت لائق تحسین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کو ضرور خوش رکھیں لیکن اکثریت کو بھی خوش رکھنا چاہیے ۔
وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف اور وزیر مملکت برائے مذہبی امور پیر سید امین الحسنات شاہ نے کانفرنس میں قوم کو میلاد مصطفیٰ کی مبارکباد دیتے ہوئے معاشرے میں مکالمے کی اہمیت اور اس کے فروغ پر زور دیا ۔
ترکی کے مفتی اعظم پروفیسر ڈاکٹر رحمی یاران نے کہا کہ معاشرت کی بنیاد خدمت اور انسانیت ہے ، ہمیں اس کے فروغ کے لیے کوششیں کرنی چاہییں ۔
قومی سیرت النبی کانفرنس سے مولانا محمد حنیف جالندھری، ڈاکٹر حافظ محمد منیر الازہری ، ڈاکٹر یاسین ظفر، علامہ محمد امین شہیدی ،علامہ سید نیاز حسین نقوی نے بھی خطاب کیا ۔
وفاق المدارس العربیہ کے جنرل سیکرٹری قاری محمد حنیف جالندھری نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کی دیوالی اور کرسمس کی تقریبات میں شرکت لائق تحسین اور قومی سیرت کانفرنس میں عدم شرکت افسوسناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کو ضرور خوش رکھیں لیکن اکثریت کو بھی خوش رکھنا چاہیے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ نبی کریم ﷺ کی تعلیمات کو مقصد بنا کر حقیقی معنوں میں ان کی تعلیم اور ترویج میں مشغول اداروں کا نام مدرسہ ہے ،ان کو بیرونی قوتوں کی عینک سے دیکھا جائے نہ ہی دیوار سے لگانے کی کوشش کی جائے ۔
علماٗ نے کہا کہ ہم پاکستان میں اسلامی نظام کے نفاذ کے لئے مسلح جد و جہد کے ہر گز حامی نہیں البتہ یہ مطالبہ ضرور کرتے ہیں کہ جس قدر اسلام آئین میں موجود ہے اسے ضرور نافذ کیا جائے.
چالیسویں قومی سیرت النبی کانفرنس کے اختتام پرسیرت کے موضوعات پر کتابیں ، نعتیں اور مقالے لکھنے والے 32 افراد کو انعامات اور توصیفی اسناد بھی پیش کی گئیں ۔