جب پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ حکومت کے وزراء اعظم تبدیل ہوئے تو سب کے ہوں گے

کسی بھی حکومت کو اپنی مدت پوری کرنے دینی چاہئیے۔ پچھلے دو، دور حکومت کو ہم کسی بھی لحاظ سے کامیاب یا ناکام کہہ سکتے ہیں ، لیکن ان کی پانچ سالہ مدت پوری ہونا، جمہوری نظام حکومت کی مضبوطی کی جانب انتہائی کامیاب قدم رہا۔”ووٹ کو عزت دو” پر بے شک میاں نواز شریف کا کاپی رائٹ ہے ?، لیکن بات تو درست ہے۔ آپ پی ٹی آئی کے سپورٹر ہوں، یا نا ہوں،حکومت کو مدت پوری کرنے دینا چاہئیے۔ یہ تو بحیثیت صحافی، میرا ایک اصولی موقف ہے، اور اس پر اعتراض آپ کا حق ہے۔

موجودہ سیاسی توڑ توڑ۔۔۔(جوڑ توڑ تو نہیں کہا جاسکتا) کا جو وقت منتخب کیا گیا ہے، وہ اس کھیل کے کرداروں کی دور اندیشی پر تو سوال اٹھاتا ہی ہے ۔۔۔۔لیکن ذاتی فوائد ? کا اشارہ بھی دیتا ہے۔ کیونکہ الیکشن تو اگلے ہی سال ہیں، تو اچانک ہوا کے گھوڑے پر سوار- یاں کیوں؟؟؟

اس وقت تو جو بھی حکومت بنائے گا، وہ موجودہ حکومت کو اپنے مبارک ہاتھوں سے سیاسی شہید کا ہار پہنا دے گا۔ اور عین ممکن ہے کہ مستقبل قریب میں یہ غازی کا تاج پہن کر پھر حاکم ہو جائیں۔ ?? تاریخ بتاتی ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن، دونوں پرانی اور نسبت بڑی سیاسی جماعتوں نے ایک ایک وزیر اعظم کی قربانی پر اپنا اپنا دور مکمل کیا۔ تو تحریک انصاف تو جمعہ جمعہ آٹھ دن کی جماعت ہے، اسے بھی یہ قربانی تو دینی ہی پڑے گی۔

ایک اور اہم سوال؛ آپ اسے بخوشی میری conspiracy theory بھی کہہ سکتے ہیں. اس پوری سیاسی گہما گہمی کا تعلق کہیں نا کہیں بین الاقوامی صورت حال سے لگتا ہے۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ یوکرین کی درگت کے بعد ہم اپنی محلہ کمیٹی کا حصہ بننے لگے تھے۔ روس، چین کے غیر روایتی اتحاد میں، ہماری شمولیت کے اشارے پر ہی ریاست متحدہ میں ہائے، بلکہ ہائے ہائے ہو گئی۔

پاکستان کی اسٹریٹجک لوکیشن ہی ہمارا وہ اثاثہ ہے جسے لوٹنا اب تک ممکن نہیں ہوسکا، اور اسی لئیے بین الاقوامی سیاسی کھینچ تان میں پاکستان کی ہمیشہ ایک الگ اہمیت رہی ہے۔ ممکن ہے کہ ہماری موجودہ خارجہ پالیسی پر، کہیں دور کسی کو مروڑ اٹھے ہوں اور اپنے درد کے علاج کے لئیے ہمارے نظام کو توڑا مروڑا جا رہا ہو۔ اب مریض تو اپنا علاج کرائے گا ہی، لیکن صرف پیسوں کے لئیے اپنی آنکھیں اور گردے بیچنے کا وقتی فائدہ سمجھنے والے نجانے کب سمجھیں گے کہ دولت کے انبار پر بیٹھ کر بھی یہ گھاٹے کا ہی سودا ہے۔ البتہ اگر کوئی عہدہ لاعلاج ہو جائے، تو اسے خود سے الگ کردینا ہی بہتر ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے