کینسر دنیا بھر میں اموات کی وجہ بننے والا دوسرا بڑا مرض تصور کیا جاتا ہے۔
زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ 1990 کی دہائی کے بعد سے دنیا کے مختلف حصوں میں 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کیسز کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
مگر موجودہ عہد میں 50 سال سے کم عمر افراد میں کینسر کی تشخیص کی شرح بہت زیادہ کیوں بڑھ گئی ہے؟
اس کا جواب ایک نئی طبی تحقیق میں دیا گیا ہے۔
جریدے Clinical Oncology میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ نوجوانی میں طرز زندگی کے عناصر جیسے غذا، جسمانی وزن اور ماحولیاتی اثرات درمیانی عمر میں کینسر کے خطرے سے منسلک ہیں۔
اس تحقیق میں سال 2000 سے 2012 کے درمیان دنیا بھر میں کینسر کی 14 اقسام کے کیسز کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا تھا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ بریسٹ کینسر، غذائی نالی، سر اور گردن، گردوں، خون، مثانے، معدے اور تھائی رائیڈ سمیت کینسر کی 14 اقسام کے کیسز کی شرح 50 سال کے عمر کے افراد میں بڑھ گئی ہے۔
اس کے بعد محققین نے کینسر کا خطرہ بڑھانے والے ممکنہ عناصر کے بارے میں ہونے والے تحقیقی کام کا تجزیہ کیا۔
محققین کے مطابق شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ ابتدائی زندگی کی عادات درمیانی عمر میں کینسر کے خطرے پر اثرانداز ہوتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ غذا، طرز زندگی، ماحولیاتی اثرات اور کینسر کی تشخیص کے درمیان تعلق موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مغربی طرز کی غذا یعنی چربی، سرخ گوشت، پراسیس گوشت اور چینی کا زیادہ استعمال کینسر کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
اسی طرح الکحل اور تمباکو نوشی کا استعمال، بچپن سے نیند کی کمی، رات کی شفٹ میں کام کرنا، ذیابیطس ٹائپ 2 کی شرح میں اضافہ، جسمانی طور پر زیادہ متحرک نہ ہونا اور زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا کینسر کا خطرہ بڑھانے والے بڑے عناصر ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ کینسر کی 14 میں سے 8 اقسام کا تعلق نظام ہاضمہ سے ہے تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ صحت بخش غذا کینسر سے بچانے میں بہت زیادہ مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
تحقیق میں کینسر سے تحفظ کے لیے بھی نکات بتائے گئے۔
محققین نے بتایا کہ مغربی طرز کی غذا یعنی پراسیس فوڈ، حیوانی چربی، میٹھے اور سرخ گوشت کا کم از کم استعمال کرنا چاہیے۔
اسی طرح چینی کا بہت زیادہ استعمال کرنے سے گریز کرنا چاہیے، ورزش کو معمول بنائیں، تمباکو نوشی اور الکحل سے دور رہیں، متوازن غذا اور اچھی نیند کو یقینی بنائیں۔
[pullquote]دن میں 2 بار سوڈا ڈرنکس پینے سےکینسر کے باعث موت کا امکان بڑھ سکتا ہے، تحقیق[/pullquote]
شوگر اور انسانی صحت کے درمیان تعلق پیچیدہ ہے تاہم ایک نئی تحقیق میں میٹھے مشروبات کے زیادہ استعمال کے بارے میں کچھ نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ہر روز 2 یا اس سے زائد سوڈ اڈرنکس ( جس میں شکر کی مقدار ویسے ہی زیادہ ہوتی ہے) پینا موٹاپے سے متعلق کینسر سے اموات کے خطرے میں اضافہ کر سکتا ہے۔
یہ تحقیق جرنل کینسر، ایپیڈیمولوجی، بائیو میکرز اینڈ پریونشن میں شائع ہوئی ہے۔جس میں میٹھے مشروبات اور کینسر کی مختلف اقسام سے اموات کے خطرے سے متعلق روشنی ڈالی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق اس تحقیق میں ان 9 لاکھ افراد کا ڈیٹا استعمال کیا گیا جو 1983 میں سوڈاڈرنکس پینے کےعادی ہونے سے قبل کینسر سے بالکل پاک تھے لیکن جب 2016 میں ان افراد کا ڈیٹا اکھٹا کیا گیا تو ان میں سے ایک لاکھ 35 ہزار اور 100 لوگ سوڈا ڈرنکس پینے کی عادت کی وجہ سے کینسر کے باعث مرچکے تھے۔
تحقیق سے پتا چلا کہ ان اموات میں جو مرد اور خواتین روزانہ دو یا دو سے زیادہ 355 ملی لیٹر میٹھے مشروبات پیتے تھے ان میں کینسر کی تمام اقسام سے نہیں بلکہ خاص طور پر موٹاپے سے متعلق کینسر سے موت کے خطرے میں 5 فیصد اضافہ ہوا۔
محقیق نے تحقیق یہ نتیجہ اخذ کیا کہ میٹھے مشروبات کے زیادہ استعمال سے ہونے والی اموات کی بلند شرح جزوی طور پر موٹاپےسے جڑی ہوئی ہیں۔