اسلام آباد: عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف درخواست کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعظم کو ملک چلانا نہ آئے تو کیا عدلیہ ملک کو چلائے گی؟
عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ اگر نیب ترامیم بنیادی حقوق سے تصادم پر کالعدم ہو بھی جائیں تو پرانا قانون کیسے بحال ہوگا؟
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ یہ صورتحال ماضی سے مختلف اور منفرد ہے، آپ کا موکل کہتا ہے نکالی گئی دوبارہ شقیں بحال کی جائیں، نیب ترامیم سے کئی شقوں کو نکال دیا گیا ہے اور اس حوالہ سے کئی عدالتی فیصلے بھی موجود ہیں، عدلیہ نے انتظامیہ کے کئی اقدامات کو کالعدم قرار دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سوموٹو کا اختیار بڑے احتیاط سے استعمال کرنا پڑتا ہے، عدلیہ ایگزیکٹیو کا اختیار استعمال نہیں کر سکتی لیکن ایگزیکٹیو کو اپنی زمہ داری پوری کرنے کا کہہ سکتی ہے، عدلیہ ایگزیکٹیو کے اختیار پر تجاوز نہیں کر سکتی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ کیا بنیادی حقوق کے تحفظ میں اختیارات کی تقسیم کی لکیر عدلیہ عبور کر سکتی ہے، اس چیز کو کہیں تو روکنا ہوگا، کوئی بولے حکومت مشکوک ہو اور وزیراعظم متنازعہ ہے تو عدلیہ حکومت چلائے گی۔
خواجہ حارث نے کہا کہ بنیادی حقوق کا تحفظ عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ وزیر اعظم کو ملک چلانا نہ آئے تو کیا عدلیہ ملک کو چلائے گی؟ خواجہ حارث نے کہا کہ آرمی چیف تقرری کے معاملہ پر عدالت نے قانون سازی کا حکم دیا، جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ سب کچھ عدلیہ نے کرنا ہے تو کیا یہ ایگزیکٹیو کے اختیار پر تجاوز نہیں ہوگا؟ کیا ایگزیکٹیو کی ناکامی پر عدلیہ سپر رول ادا کر سکتی ہے؟
خواجہ حارث نے کہا کہ نیب کی سستی پر سپریم کورٹ نے کرپشن کے معاملات کی تحقیقات کروائی، سپریم کورٹ نے فیک اکاؤنٹس معاملے کی تحقیقات جے آئی ٹی سے کروائی۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ غیر قانونی آمدن کے احتساب کے دیگر قوانین بھی موجود ہیں، سسٹم بریک ہوجائے تو سخت قانون بھی موثر نہیں رہتا۔
وکیل خواجہ حارث کے مطابق غیر قانونی آمدن پر نیب کا اختیار بھی ترامیم میں ختم کر دیا گیا، ایمنسٹی اسکیم صرف کالا دھن کو سفید کرنے کیلئے ہوتی ہے، نیب ترامیم سے پہلے نیب کو ایمنسٹی اسکیم میں غیر قانون آمدن پر کارروائی کا اختیار تھا۔
کیس کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی گئی۔