سات دسمبر 2014 کی صبح سو رہا تھا کہ اچانک میرے موبائل کی گنٹی بجی،،،کال اٹینڈ کی
تو دوسری طرف سے آواز آئی کہ”السلام علیکم حافظ احتشام صاحب!میں عامر میر بات کررہا ہوں،،،کیسے ہیں آپ؟؟؟“۔میں نے جواب دیا کہ”میر صاحب !میں خیریت سے ہوں،،،آپ نے کیسے یاد فرمایا؟؟؟“۔جواب ملا کہ”حافظ صاحب! کیا آپ اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ داعش کے حق میں جو وڈیو جاری ہوئی وہ واقعی جامعہ سیدہ حفصہ کی طالبات نے جاری کی ہے؟؟؟“۔
یہ سنتے ہی میں چونک گیا اور میری نیند اڑ گئی۔میں نے استفسار کیا کہ”وڈیو کب اور کہاں جاری ہوئی؟؟؟میں تو آپ سے سن رہا ہوں کہ جامعہ حفصہ کی طالبات نے داعش کے حق میں کوئی وڈیو جاری کی ہے“۔عامر میر صاحب نے مجھے جواب دیا کہ”میں ویب سائٹ کا نام آپ کو میسج کردیتا ہوں،،،اس ویب سائٹ کو visitکرکے آپ وہ وڈیو دیکھ لیجئے“۔جو ویب سائٹ مجھے عامر میر صاحب نے بتائی تھی وہ ویب سائٹ امریکہ کے ایک خفیہ ایجنسی کی تھی،،،میں نے اس ویب سائٹ پر مذکورہ وڈیو دیکھی جو عربی زبان میں دو منٹ پر مشتمل تھی،،،وڈیو 26نومبر 2014کو امریکہ کے خفیہ ادارے کی ایک ویب سائٹ پر اپلوڈ کی گئی تھی۔۔۔اس وڈیو میں چند برقعہ پوش خواتین موجود تھیں کہ جنہوں نے اپنے آپ کو جامعہ سیدہ حفصہ اسلام آباد کی طالبات ظاہر کیا ۔۔۔اس وڈیو میں موجود خواتین نے ملا محمد عمر مجاہدؒ کو اپنا امیرالمومنین اور داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی کو اپنا خلیفہ قرار دیتے ہوئے داعش کے مجاہدین کو خطاب کیا کہ”بھائیو! تم نے ہماری عزتوں کی حفاظت کی ہے اور ہم تمہارے لئے اس سرزمین پاکستان پر ہر لمحہ دعا کرتے ہیں،،،کچھ لوگ تمہارے بارے میں برائی بیان کرکے امریکہ اور اس کے حواریوں کی قوت و طاقت میں اضافہ کررہے ہیں،،،تم اس بات سے رنجیدہ نہ ہو،،،اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں اور منافقین کے درمیان تفریق کی ہے،،،بھائیو!ہم تم سے درخواست کرتے ہیں کہ امریکہ اور اس کے اتحادی افواج کی گردنوں اور جوڑوں پر کاری ضرب لگاﺅ،،،تاکہ کفار مسلمانوں کی سرزمین پر بری نگاہ ڈالنے کے قابل نہ رہیں،،،ان ہاتھوں کو توڑ دو جو ہماری پاکیزہ بہنوں کی طرف بڑھیں اور ان جسموں کے ٹکرے ٹکرے کردو جو اللہ کی زمین پر شیطان کا قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں،،،تم شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ سمیت دیگر شہداءبشمول شہدائے لال مسجد و جامعہ حفصہ کے خون کا بدلہ لو“۔۔۔
مذکورہ وڈیو دیکھ کر چند لمحے کے لئے مجھ پر سکتے کی کیفیت طاری ہوگئی۔۔۔خیر جب میں نے ام حسان صاحبہ پرنسپل جامعہ حفصہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ داعش کے حق میں وڈیو جامعہ حفصہ کی طالبات نے ہی جاری کی،،،جس کا انہوں نے اظہار کئی دوسرے فورمز پر بھی کیا۔۔۔
لیکن میں آج اصل موضوع کی طرف آنے سے پہلے اس بات کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ 26نومبر2014کو داعش کے حق میں جو وڈیو جاری ہوئی اس وڈیو میں موجود لڑکیاں اس وقت جامعہ حفصہ میں زیرتعلیم نہیں تھیں ،،،وہ جامعہ حفصہ کی سابقہ طالبات ہیں،،،یہ بھی واضح کردوں کہ مذکورہ وڈیو کو جاری کرنے سے قبل نہ تو ام حسان صاحبہ اور حضرت مولانا عبدالعزیز سے مشاورت کی گئی اور نہ ہی ہمارے نوٹس میں لایا گیا۔۔۔اگر مولانا عبدالعزیز غازی اور ام حسان صاحبہ سے ”نادان بچیاں“مشاورت کر لیتیں تو یقیناََ دونوں بڑے انہیں ایسا کرنے سے روک دیتے۔۔۔
میں سمجھتا ہوں کہ ”نادان بچیوں“نے انٹرنیٹ پر موجود داعش کی گمراہ کن وڈیوز سے متاثر ہوکر یہ جذباتی قدم اٹھاکر نادانی میں لال مسجد اور جامعہ حفصہ جیسے دو عظیم اداروں کو ایک بڑی ازمائش میں لاکھڑا کردیا۔۔۔فقط اس وڈیو کی بنیاد پر لال مسجد اور جامعہ حفصہ کو آج تک داعش سے جوڑا جاتا ہے اور لال مسجد و جامعہ حفصہ سے منسلک کئی نوجوانوں بشمول مولانا عبدالعزیز غازی حفظہ اللہ کے داماد حافظ سلمان ایڈووکیٹ کو بھی داعش سے تعلق کے شبے میں آج تک ایجنسیز نے اپنے غیرقانونی حراست میں رکھا ہوا ہے( حافظ سلمان جمعے کی شب رہا ہو چکے ہیں ) لیکن زمینی حقیقت واللہ یہ ہے کہ داعش کے حق میں لال مسجد اور جامعہ حفصہ والوں کے ہاں کوئی ہمدردی نہیں۔۔۔اگر جامعہ حفصہ کی سابقہ طالبات نے نادانی میں ایک غلطی کرلی ہے تو اسے نظرانداز کردینا چاہئیے۔”نادان بچیوں“کی جانب سے جاری ہونے والی وڈیو کی بنیاد پر آسمان سر پر اٹھانے والوں کو فیصل رضا عابدی کی جانب سے ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر حزب اللہ جیسی عالمی دہشت گرد تنظیم کو پاکستان میں مدعو کرنا نظر کیوں نہیں آتا؟؟؟صرف داعش داعش کی رٹ لگانے والے کیا حزب اللہ کو دہشت گرد تنظیم نہیں سمجھتے؟؟؟کیا پاکستان کے تمام خفیہ اداروں کی یہ رپورٹس نہیں کہ ایم کیو ایم والوں کو تربیت بھارتی ایجنسی”را“دیتی ہے؟؟؟کیا یہ سب جرائم نہیں؟؟؟جرم صرف وہ وڈیو ہے جو کچھ نادان بچیوں نے نادانی میں جاری کردی؟؟؟
اس وضاحت کے بعد میں اب اپنے اصل موضوع کی طرف آتا ہوں کہ داعش کے متعلق ہمارا نظریہ کیا ہے؟؟؟
داعش کب اور کیوں بنی ؟؟؟میں اس تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔۔۔مختصراََ کچھ حقائق صرف اس لئے تحریر کرنا چاہتا ہوں کہ کوئی اس غلط فہمی کا شکار نہ رہے کہ داعش کوئی اسلامی تنظیم ہے۔۔۔میں پاکستان کی ایجنسی ”آئی ایس آئی “کو معتبر ادارہ سمجھتا ہوں۔۔۔میں پوری ذمہ داری کے ساتھ آج اس حقیقت پر سے پردہ اٹھا رہا ہوں کہ آئی ایس آئی کے ایک ذمہ دار افسر کے مطابق ”آئی ایس آئی میں ایک خصوصی ڈیسک داعش پر کام کررہا ہے کہ آخر داعش کے پیچھے کون سی طاقتیں ہیں؟؟؟آئی ایس آئی کے اس خصوصی سیل کی رپورٹ ہے کہ داعش کی پشت پناہی اسرائیل اور امریکہ کررہے ہیں اور داعش کو بنانے کااصل مقصد مسلمانوں کے تیل کے ذخائر پر قبضہ کرنا ہے،،،امریکہ اور اسرائیل جانتے ہیں کہ مسلمانوں کے تیل کے ذخائر پر وہ اپنے اصلی چہرے کے ساتھ کبھی قابض نہیں ہوسکتے اس لئے اس نے داعش کی شکل میں ایک نام نہاد اسلامی تنظیم کو سامنے لاکر اپنے اصل مقصد کو حاصل کرنے کی کوششیں شروع کردی ہیں اور اس میں انہیں کچھ جذباتی اور نادان مسلمانوں کی وجہ سے ایک حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی ہے“۔۔۔
حقائق،،،واقعات اور شواہد کی روشنی میں اگر دیکھا جائے تو حقیقت بعینہ یہی ہے،،،داعش کی نام نہاد خلافت کی تحریک صرف انہیں اسلامی ملکوں تک محدود کیوں ہیں جن ممالک میں تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں؟؟؟داعش صرف تیل کے ذخائر پر ہی کیوں اپنی نام نہاد خلافت قائم کرنا چاہتی ہے؟؟؟داعش اور اسرائیل میں کوئی فرق نہیں۔۔۔داعش اور اسرائیل کے مظالم ایک ہی جیسے ہیں۔۔۔کون سی شریعت اور کون سا اسلام اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ معصوم بچوں کو سڑکوں پر لٹا کر ان کی گردنیں بھیڑ بکریوں کی طرح کاٹیں؟؟؟کس شریعت میں یہ ہے کہ ایک نہیں بلکہ آٹھ آٹھ سو خواتین کو ایک ساتھ قتل کردیا جائے؟؟؟آقا ﷺ نے میدان جنگ میں بھی دشمن کے بچوں اور عورتوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا ہے۔ کون سی شریعت یہ کہتی ہے کہ انسانوں کو پنجروں میں بند کرکے زندہ جلا دیا جائے؟؟؟اگر داعش کی منزل حقیقتاََ خلافت اسلامیہ کا قیام ہوتا تو ان کی نظریں حسین لڑکیوں تک ہی کیوں محدود ہیں؟؟؟مسلمان حسین لڑکیوں کو زبردستی نکاح پر راضی کرکے کون سی خلافت اسلامیہ قائم کی جارہی ہے؟؟؟
ایک منٹ کے لئے مان لیتا ہوں کہ آئی ایس آئی سمیت جو بھی داعش کو امریکہ اور اسرائیل کی پالتو تنظیم کہتے ہیں وہ جھوٹا پراپیگنڈہ کررہے ہیں اور اس کا اصل مقصد داعش کے ذریعے خلافت اسلامیہ کے قیام کو روکنا ہے تو حضور!سوال یہ ہے کہ داعش نے آج تک کون سا کوئی ایک کام بھی اسلامی کیا ہے؟؟؟داعش نے ہر اس ملک میں مداخلت کی جہاں تیل کے ذخائر موجود ہیں،،،داعش نے ہر اس ملک اور ہر اس شہر میں مداخلت کی جہاں مجاہدین اسلام امریکہ،اسرائیل اور اس کے حواری کفریہ لشکرو ں کا ایمانی قوت سے مقابلہ کررہے ہیں ،،،
امریکہ 42ممالک کی فوج کے ساتھ تمام جنگی وسائل کے موجودگی کے باوجود افغان طالبان کو گزشتہ چودہ سالوں میں شکست نہیں دے سکا،،،چاہیئے تو یہ تھا کہ اگر داعش واقعی اسلامی تنظیم ہے تو وہ امریکہ اور اس اتحادیوں کے مقابلے میںطالبان کے ہاتھ کو مضبوط کرتے مگر انہوں نے سرزمین افغانستان میں ایک بھی حملہ امریکہ اور اس کے اتحادی افواج پر نہیں کیابلکہ آئے روز طالبان کو اپنی دہشت گردی کا نشانہ بنایا اور کوشش کی کہ وہ افغانستان میں بھی اسرائیل اور امریکہ کی خلافت قائم کرنے میں کامیاب ہوجائے،،،مگر الحمدللہ ثم الحمدللہ افغانستان کے جنگی میدانوں میں گزشتہ چودہ سالوں سے دنیا کی تمام کفریہ طاقتوں کا مقابلہ کرنے والے غیور مجاہدین نے داعش کو افغانستان کے ایک بھی چپے پر قدم تک رکھنے کا موقع نہیں دیا اور آج افغانستان داعش سے محفوظ ہوچکا ہے۔۔۔
ضمناََ ایک اہم بات ذہن میں آگئی،،،سوچا اس کی بھی وضاحت کرتا چلوں۔۔۔خبر آرہی ہے کہ ملامحمد عمر مجاہدؒ کے جانشین ملااختر منصور حفظہ اللہ تعالیٰ سے دوشنبے میں کچھ روز قبل روس کے صدر نے خفیہ ملاقات کرکے افغان طالبان کے امیر کو جدید اسلحہ سمیت دیگر جنگی ساز و سامان کی فراہمی کی مکمل یقین دہانی کرائی ہے۔۔۔ روس نے یہ پہلی دفعہ افغان طالبان سے رابطہ نہیں کیا بلکہ اس سے قبل اس وقت بھی روس نے طالبان کو امریکہ کے خلاف اپنے تعاون کی پیشکش کی تھی جب امریکہ کے پہلے طیارے نے افغانستان پر بم برسایا تھا،،،مگر اس وقت ملامحمد عمر مجاہدؒ نے روس کی پیشکش کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے پاس الحمدللہ اتنی صلاحیت موجود ہے کہ ہم افغانستان پر حملہ آور ہونے والی ہر طاقت کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔۔۔شیخ اسامہ بن لادن شہیدؒ فرماتے تھے کہ”خنزیر کو مارنے کے لئے اگر کتے کا سہارا لینے پڑے تو اس میں کوئی حرج نہیں“۔امریکہ اور اس کے اتحادی افواج افغانستان میں شکست کھا چکے ہیں،،،اس لئے داعش ان کی شکست کو کامیابی میں بدلنے کے لئے افغانستان آئی تھی۔۔۔اگر افغان طالبان امریکہ اور اس کے حواریوں کو افغانستان سے بے دخل کرنے اور افغانستان کو داعش سے محفوظ رکھنے کے لئے روس کا تعاون قبول بھی کرلیتے ہیں تو اس میں شرعی نکتہ نظر سے کوئی قباحت نہیں۔۔۔
بات دور نکل گئی۔۔۔داعش نے صرف افغانستان ہی میں اہل کفر کے مقابلے میں مجاہدین کو کمزور کرنے کی کوشش نہیں کی بلکہ داعش کا یہ طرز عمل عراق،،،شام ،،،اور فلسطین میں بھی رہا۔۔۔داعش نے عراق میں بے گناہ لوگوں کا تو بڑے پیمانے پر قتل عام کیا لیکن وہاں پر موجود امریکہ سمیت کسی کفریہ طاقت کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی۔۔۔فلسطین میں ایک طویل عرصے سے مسلمان صیہونی افواج کے ظلم و ستم کا شکار ہیں مگر فلسطین میں بھی داعش نے اپنی موجودگی کے باوجود صیہونی افواج کے خلاف ایک بھی کاروائی نہیں کی۔۔۔الٹا داعش نے فلسطین میں صیہونی افواج کے مدمقابل فلسطینی مسلمانوں کے جہاد عظیم کو ناجائز،،،غیررسمی(unofficially)قرار دیا اور صیہونی افواج کے مقابلے میں فلسطینی مسلمانوں کے جہاد کے متعلق نام نہاد فتویٰ جاری کیا کہ”جہاد امیر کی اجازت کے بغیر جائز نہیں،،،اور چونکہ فلسطین اور غزہ امیر سے عاری ہیں اس لئے وہاں پر صیہونی دشمن سے جہاد کرنا بھی جائز نہیں“۔۔۔واہ ،،،واہ،،،ماشاءاللہ کیا شاندار سوچ ہے داعش کی۔۔۔صیہونی افواج کے خلاف جہاد کو ناجائز کہنے والی داعش کو کس شرعی امیر یا شرعی خلیفہ نے مسلمانوں کے خلاف جہاد کرنے کی اجازت دی؟؟؟
داعش کو اسرائیل کی پالتو اور غیراسلامی جماعت ثابت کرنے کے لئے یہی دلیل کافی ہے کہ وہ فلسطین اور غزہ میں صیہونی افواج کے خلاف جہاد کو ناجائز سمجھتی ہے،،، اسرائیل کی پالتو جماعت اسرائیل ہی کے خلاف جہاد کو شرعی کیسے مان سکتی ہے؟؟؟داعش کو اسلامی و جہادی تنظیم کہنے والے جذبات اور نادانی کی عینک اتار کر حقائق کا مشاہدہ کریں تو انہیں بھی سمجھ آجائے گی کہ داعش کوئی اسلامی یا جہادی تنظیم نہیں بلکہ اسرائیل کی”B“فوج ہے۔داعش کے مقابلے کے لئے سعودی عرب کی سربراہی میں اسلامی ممالک کے فوجیوں کے اتحاد کا قیام قابل تحسین اقدام ہے،،،پاکستان کو پوری قوت و طاقت کے ساتھ داعش کے خلاف سعودی عرب کی سربراہی میں بننے والے اسلامی اتحاد میں شامل ہونا چاہیئے ۔۔۔
آج تک بڑی سے بڑی طاقت ہمیں مرعوب نہیں کرسکی لہٰذا کوئی یہ نہ سمجھے کہ داعش کے خلاف ہم کسی سے مرعوب ہوکر بول رہے ہیں،،،اگر کسی سے مرعوب ہوتے تو داعش کی مخالفت نہیں بلکہ اس کی حمایت کرتے ۔۔۔۔۔۔
داعش کو کمزور کرنا دراصل امریکہ اور اسرائیل کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔۔۔پاکستان میں موجود بہت سے لوگوں کا آقا آج بھی امریکہ ہے اور ماضی میں پاکستان کے سیاہ کردار کے حامل صدر اور آرمی چیف حضرت پرویزمشرف اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کی بھی کوشش کرچکے ہیں۔۔۔بہرحال اگر پاکستان کی حکومت حقیقی معنوں میں داعش کے وجود کو ختم کرنا چاہتی ہے اور پاکستان کے مفاد میں یہ چاہتی ہے کہ داعش کا سایہ بھی پاکستان پر نہ پڑے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ بلاتاخیر داعش کے متعلق آئی ایس آئی کی رپورٹ کو پبلک کیا جائے،،،تاکہ پاکستان کی جذباتی عوام داعش کی اصل حقیقت سے روشناس ہوجائے اور آئندہ کبھی کوئی ”جذباتی“یا”نادان“داعش کے حق میں کوئی وڈیو پیغام جاری نہ کرے۔۔۔دعا ہے کہ اللہ تعالی امت مسلمہ کو ہر شر و فتنہ سے محفوظ رکھے۔۔۔آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[pullquote]نوٹ : یہ مضمون حافظ احتشام احمد نے انڈس براڈ کاسٹ کے لیے خصوصی طور پر لکھا ہے ۔ اس کے جواب میں جو مضمون لکھا جائے گا ۔ ادارہ اسے شائع کرے گا ۔آپ اپنی تحریر ibcurdu@yahoo.comپر بھجوا سکتے ہیں ۔[/pullquote]