جنرل اور جنرل مرچنٹ!

میں کالم کے عنوان’’جنرل اور جنرل مرچنٹ‘‘ پر معذرت خواہ ہوں لیکن اس کالم کے مندرجات کی یہ سرخی اس کی ضرورت تھی۔ بات یہ ہے کہ میں نے مارشل لا ءلگانے والے تمام جنرلز کے ادوار دیکھے ہیں اور وہ ادوار بھی جس پر یہ لطیفہ صادق آتا ہے کہ مراسیوںکا ایک بابا نزع کےعالم میں تھا اس کے بیٹے اس کے گرد خاموش بیٹھے اس کی موت کا انتظار کر رہےتھے جب کافی دیر گزر گئی اورمراسیوں کو اتنی دیر تک خاموش بیٹھےرہنا گراں گزرنے لگا تو بابے کا ایک بیٹا بولا ’’جب تک بزرگ فوت نہیں ہوتے اتنی دیر تک ہم ’’مَٹھی مَٹھی ‘‘ ڈھولکی نہ بجالیں‘‘ سو جمہوری ادوار میں بھی یہ ’’مَٹھی مَٹھی ‘‘ ڈھولکی بجتی ہی رہی ہے ۔ لیکن عمران خان کے معاملے میں جب جنرل باجوہ اور ان کے کچھ ساتھی عمران خان کو بر سر اقتدار لانے کے لئے ’’فطری لباس‘‘ میں سامنے آگئے تو لوگوں کی زبانیں کھلنا شروع ہوگئیں۔

اس کے بعد سے اب تک میں فوجی جرنیلوں کے بارے میں اتنی ہتک آمیز گفتگو اور الزامات سن رہا ہوں جو اشارہ ملنے پر پورے تواتر سے ان سیاستدانوں پر لگائے جاتے تھےجن کوسزائیں کرپشن ثابت ہونے پر نہیں بلکہ تکنیکی نکات کی بنیاد پر سنائی گئیں، انہیں موت کی چکی میں رکھا گیا، ملک بدر کیا گیا اور ملک سے باہر بھی ان پر گالی گلوچ کا سلسلہ جاری رہا۔اب جنرل باجوہ اور کچھ دوسرے لوگ اس مرحلے سے گزر رہے ہیں،باجوہ صاحب پر اربوں روپے کی لوٹ مار کے الزامات ہیں،جن کی ایسی کوئی عدالتی تحقیق نہیں ہوئی مگر یار لوگ یقین کئے بیٹھے ہیں۔ گندے الزامات بغیر ثبوت کے لگانے کا رجحان اتنا عام ہےکہ میں نے ایک دفعہ چند بہت نیک نام سیاست دانوں پر کرپشن کے نہایت بے ہودہ الزامات لگائے مگر کالم کے اگلے ہی پیرے میں لکھا کہ یہ سب جھوٹ کا پلندہ ہیں، مگر ہم لوگ کسی کی پگڑی اچھلتے دیکھ کر اتنے خوش ہوتےہیںفوراً ان بے بنیاد الزامات پر ’’ایمان‘‘ لے آتے ہیں اور پھر ’’صدقہ جاریہ‘‘ سمجھ کر اسے آگے سے آگے پھیلانے میں لگ جاتے ہیں۔ اس روز مجھے صبح صبح ایک فون آیا ’’قاسمی صاحب آپ نے تو آج ان سب منافقوں کو ننگا کر دیا ‘‘میں نے کہا بھائی اللّٰہ سے ڈرو، میں نےاگلے پیرے ہی میں لکھا تھا کہ یہ سب الزامات بکواس اور بے ہودہ ہیں۔ جس پر یہ صاحب بولے وہ تو میں نےپڑھ لیا تھا مگر وہ تو لیپا پوتی تھی، اصل بات وہی تھی جو آپ نے پہلے پیرے میں لکھی۔

سو صورت حال یہ ہے کہ ان دنوں ہمارے جرنیلوں کی اس بری طرح مٹی پلید کی جا رہی ہے کہ جس کی اس سے پہلے کوئی مثال نہیں ملتی۔سو اسے مکافات عمل کا نام ہی دیا جاسکتا ہے۔ مگر مارشل لا لگانے والے جرنیلوں کو ان کے دورِ اقتدار میں،میں آڑے ہاتھوں لیتا رہا لیکن آج جس طرح سب کو ایک ہی صف میں لفظی ’’فائرنگ اسکواڈ‘‘ کے سامنے کھڑا کیا جا رہا ہے بطورِ ایک محب وطن پاکستانی مجھے سخت گراں گزر رہا ہے۔ سب جرنیل تو ایسے نہیں ہیں، ان میں بہت سے ایسے ہیں جنہوں نے آئین کی حدود میں رہتے ہوئے اپنے فرائض انجام دیئے مگر ان دنوں پی ٹی آئی جو فضا پیدا کر رہی ہے اس کی تائید نہیں کی جاسکتی ۔ایسے لگتا ہے جیسے عمران خان کے چہرے سے جس طرح ایک ایک کرکے سب نقاب اتر رہے ہیں اس کے بعد ان کی خواہش اس کبڑی بڑھیا جیسی ہوگئی ہے جس سے کسی نے پوچھا کہ ’’اماں تمہاری تو بہت خواہش ہوگی کہ تمہارا کبڑا پن ختم ہوجائے‘‘۔ اس نے کہا ’’نہیں، میں چاہتی ہوں ساری دنیا کبڑی ہو جائے‘‘ سو براہ کرم عمران خان کا بدلہ پوری قوم سے نہ لیا جائے، فوج کے ایک سپاہی سے اس کے جرنیل تک وہ سب لوگ ہمارے احترا م کے قابل ہیں، جنہوں نے خود کو صرف ملکی سرحدوں کی حفاظت تک محدود رکھا۔ اصل جنرل اور جنرل مرچنٹ میں بنیادی فرق ہی یہ ہے کہ جنرل مرچنٹ سب کچھ بیچتا ہے ، فوج کا ’’اصیل‘‘ جنرل بیچتا اور خریدتا کچھ نہیں، ہمہ وقت ملک کی خاطر جان ہتھیلی پر لئے ہوتا ہے۔ براہ کرم فرق محلوظ رکھیں۔

میں نے اوپر کی سطور میں ذکر کیا ہے کہ فوج کے خلاف ایک ہوا چلی ہوئی ہے اور اس میں نیک و بد میں کوئی تمیز روا نہیں رکھی جا رہی۔ منیر نیازی کی ایک بے انتہا خوبصورت غزل ہے؎

میری ساری زندگی کو بے ثمر اس نے کیا

عمر میری تھی مگر اس کو بسر اس نے کیا

کسی نامعلوم شاعر نے جنرل باجوہ کی ’’عمران دوستی‘‘ کے حوالے سے اس غزل کو سامنے رکھ کر ایک ’’غزل‘‘ کہی ہے جو جنرل باجوہ اور عمران خان دوستی کے حوالے سے ہے۔ آخر میں یہ پیروڈی ملاحظہ کریں۔

میری ساری زندگی کو بے ثمر ’’سر‘‘ نے کیا

عمر میری تھی مگر اس کو بسر ’’سر‘‘ نے کیا

ملک میں، میں منتخب ’’سر‘‘ کی کرامت سے ہوا

پھر مجھے اس ملک میں نامعتبر ’’سر‘‘ نے کیا

میں الیکشن میں بہت کمزور تھا ’’سر‘‘ کے بغیر

پھر اسمبلی میں مجھے کمزور تر ’’سر‘‘ نے کیا

راہبر میرا بنا گمراہ کرنے کے لئے

مجھ کو سیدھے راستے سے دربدر ’’سر‘‘ نے کیا

غیر ملکی فنڈ ہو یا توشہ خانے کا غبن

مجھ پہ ہر الزام سے صرفِ نظر ’’سر‘‘ نے کیا

ملک کو برباد کرکے رکھ دیا ’’سر‘‘ نے منیر

ملک پر یہ ظلم میرے نام پر ’’سر‘‘ نے کیا

بشکریہ جنگ

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے