بالٹیمور: محققین نے ایک نئے قسم کے مرض کے متعلق بتایا ہے جس سے ہر تین میں سے ایک فرد کو خطرہ لاحق ہے۔
کارڈیو ویسکیولر-کِڈنی-میٹابولک سِنڈروم (سی کے ایم) گردے کے مرض، ٹائپ 2 ذیا بیطس اور موٹاپے جیسے تحولی امراض اور قلبی مرض کے درمیان تعلق کو بتاتا ہے۔
تکنیکی اعتبار سے یہ کوئی نیا مرض نہیں ہے لیکن چیزوں کو دیکھنے کا ایک نیا طریقہ ہے کہ کس طرح موجود کیفیات ایک دوسرے کو متاثر کرتی ہیں۔
امیریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ہر تین میں سے ایک امریکی میں تین یا زائد خطرے کے عوامل ہوتے ہیں جو ان کے اس کیفیت میں مبتلا ہونے کے خطرات کو بڑھا دیتے ہیں۔
سی کے ایم کے متعلق بتانے کا مقصد قلبی مرض سے موت واقع ہونے کے خطرے سے دوچار افراد میں بیماری کی جلد تشخیص اور علاج ہے۔
جان ہوپکنز یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ایڈوائزری کے سربراہ مصنف ڈاکٹر شیاڈی اینڈیومیلے کے اندازے کے مطابق 90 فی صد سے زیاد افراد اس اسپیکٹرم میں آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا میں بڑی عمر کے افراد اور بچوں میں اس کی بنیادی وجہ شدید موٹاپا اور ٹائپ 2 ذیا بیطس ہے۔
سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) 42 فی صد بڑی عمر کے افراد اور 20 فی صد بچے موٹاپے کا شکار ہیں، جبکہ 3 کروڑ 70 لاکھ سے زیادہ افراد ذیا بیطس میں مبتلا ہیں۔
سی کے ایم لاحق ہونے کے خطرات کی درجہ بندی کے لیے امیریکن ہارٹ ایسوسی ایشن نے چار مراحل پیش کیے ہیں۔ اسٹیج زیرو پر ہونا سب سے بہترین ہیں۔ اس کا مطلب ہے لوگوں کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے۔ وہ متوازن غذا کھاتے ہیں، انکا وزن صحت مند ہے اور وہ تمباکو نوشی نہیں کرتے۔
اسٹیج ون میں وہ افراد آتے ہیں جن کا وزن زیادہ ہوتا ہے بالخصوص پیٹ کی چکنائی کا زیادہ ہونا یا پری ڈائبیٹیز کے مرحلے میں ہونا ہے۔
اسٹیج ٹو میں لوگوں کو بلند فشار خون اور ٹائپ 2 ذیا بیطس جیسی بیماریاں شروع ہوجاتی ہیں۔ اس وقت ممکنہ طور پر گردے کا مرض بھی ہوسکتا ہے۔
تیسری اسٹیج میں لوگ علامات کے بغیر ظاہر ہوئے قلبی مرض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ یہ افراد بلند فشار خون یا قلبی مرض یا گردوں کے مرض کے ابتدائی مراحل میں مبتلا ہوسکتے ہیں اور اسٹیٹنز کا استعمال کرتے ہوتے ہیں۔