اسلام آباد:18 دسمبر 2024 کو عربی زبان کے عالمی دن کے موقع پر جمیعہ عشاق العربیہ کے زیرِ اہتمام اکادمی ادبیات اسلام آباد پاکستان میں ایک شاندار تقریب منعقد ہوئی، جس میں یمن کے سفیر نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔ تقریب میں مہمان اعزاز سابق وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان، علمائے کرام، اساتذہ، طلبہ، سفارتکاروں، اور مختلف ممالک کے عربی زبان کے شائقین نے بھرپور شرکت کی۔
تقریب کا موضوع تھا:
” عربی زبان اور مصنوعی ذہانت: جدت کے فروغ کے ساتھ ثقافتی ورثے کا تحفظ”۔
تقریب کے نمایاں پہلو:
مہمانِ خصوصی یمن کے سفیر نے اپنے خطاب میں عربی زبان کو عالمی سطح پر تہذیبی اور ثقافتی روابط کا مرکز قرار دیا۔انہوں نے پاکستان میں عربی زبان کے فروغ کے لیے عرب ممالک کے تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔
سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمان نے عربی زبان کی اسلامی اور ثقافتی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ پاکستان میں عربی زبان کی ترویج ایک قومی ضرورت ہے، جس کے لیے تمام طبقات کو مل کر کام کرنا ہوگا۔
جمیعہ عشاق العربیہ کے بانی چیئرمین ڈاکٹر زاہد شاہد نے اس پروگرام کی افادیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ عربی زبان کا فروغ محض ایک تعلیمی ضرورت نہیں، بلکہ ہماری ثقافت اور تاریخ کا حصہ ہے۔ انہوں نے اس موقع پر عربی کے تدریسی مواد اور اس کے سیکھنے کے جدید ذرائع کی اہمیت پر زور دیا، اور اس پروگرام کو عربی زبان کی ترویج کے لیے اہم قدم قرار دیا۔
تقریب کے دوران پیش کی گئی سرگرمیاں:
تقریب میں تقاریر، طلبہ کے مکالمے، عربی نغمات، اور ثقافتی مقابلے پیش کیے گئے۔ ان سرگرمیوں نے زبانِ عربی کی اہمیت اور اس کے تاریخی و عصری پہلوؤں کو نمایاں کیا۔
تقریب کی اہم سفارشات:
1. تعلیمی اداروں میں عربی کے فروغ کے لیے اقدامات: جدید نصاب کی تیاری اور عربی سکھانے کے لیے ٹیکنالوجی پر مبنی وسائل کی دستیابی۔
2. ڈیجیٹل مواد کا استعمال : عربی زبان کے لیے اعلیٰ معیار کا ڈیجیٹل مواد تخلیق کیا جائے تاکہ یہ جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو۔
3. مصنوعی ذہانت کا استعمال: عربی زبان کے لیے جدید ایپلیکیشنز اور ترجمہ کے ٹولز تیار کیے جائیں جو مصنوعی ذہانت پر مبنی ہوں۔
4. پاکستان میں عربی زبان کے فروغ کے اقدامات: حکومت پاکستان عربی زبان کے فروغ کے لیے ایک خاص ادارہ قائم کرے، جو تعلیمی و ثقافتی منصوبوں کے ذریعے اس کی ترویج کو ممکن بنائے، اس سلسلے میں شاہ سلمان گلوبل اکیڈمی کے تجربوں سے فائدہ اٹھایا جائے۔
5. عربی چینل کا قیام: سرکاری چینل پر عربی زبان کے لیے ایک خصوصی چینل کا آغاز کیا جائے، کم ازکم پی ٹی وی کے تحت ایک چینل کا اضافہ کیا جائے تاکہ عوام عربی زبان سے قریب ہوں، اور ہماری خبر بجائے مغربی میڈیا کے توسط سے پہنچے براہ راست پہنچے ۔
6. عربی زبان کے اساتذہ کے لئے ورکشاپس : عربی زبان سکھانے کے لیے اساتذہ کو جدید تدریسی طریقوں سے روشناس کرانے کے لیے خصوصی تربیتی پروگرامز کا انعقاد۔
اختتامیہ:
تقریب کے اختتام پر جمیعہ عشاق العربیہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ عربی زبان کو پاکستان میں فروغ دینے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔ مقررین نے کہا کہ عربی زبان نہ صرف ایک علمی و ثقافتی ورثہ ہے بلکہ یہ دینِ اسلام کی فہم کا ذریعہ بھی ہے۔ پاکستان میں اس زبان کی ترویج کے لیے تمام اداروں اور افراد کو مشترکہ کوششیں کرنی ہوں گی۔
رابطہ:
جمیعہ عشاق العربیہ