پتنگ بازی ایک ایسا شغل ہے جو دنیا کے تمام ممالک میں پایا جاتا ہے، ہاں مختلف ملکوں میں اس کے انداز ضرور مختلف ہوں گے۔ پاکستان میں بھی شاید ہی ایسا کوئی علاقہ ہوگا، جہاں پتنگ نہ اڑائی جاتی ہو۔ پاکستان میں تو پتنگ سازی ایک چھوٹی صنعت کی شکل اختیار کر گئی ہے، یہاں تک کہ پاکستان کے گاؤں دیہاتوں میں تو پتنگوں کے میچ رکھے جاتے ہیں، اور ان کی خوب ذوق و شوق سے تیاری کی جاتی ہے، پتنگ کی ڈور کو تیز دھار بنایا جاتا ہے تاکہ پیچ لگتے ہی حریف کی پتنگ کاٹ دی جائے۔
پتنگ بازی کی تاریخ پرانی ہے، اور اسے مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ اس کی ابتدا چین میں ہوئی تھی، جہاں اسے ابتدائی طور پر پیغام رسانی اور فاصلہ پیمائش کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ بعد میں، یہ ایشیا کے دیگر ممالک میں پھیلی، اور وقت کے ساتھ ساتھ ایک مقبول تفریحی کھیل بن گئی۔ ہندوستان میں، پتنگ بازی موسم بہار کا خیرمقدم کرنے والے تہوار، بسنت کے دوران ایک اہم تفریح بن گئی۔
ابتدائی استعمال:
پتنگ بازی کا استعمال سب سے پہلے چین میں 2800 سال قبل مسیح میں پیغام رسانی اور فاصلہ پیمائش کے لیے شروع ہوا۔
ہمارے وطنِ عزیز پاکستان میں بدقسمتی سے اس مشغلے کا کئی غیر قانونی طریقوں کے استعمال کی وجہ سے زوال شروع ہوچکا ہے، اور اب اس پتنگ بازی پر کئی پابندیاں عائد کردی گئی ہیں، جس کی وجہ سے غیر ملکی اب چین کا رخ کرتے ہیں۔ ہر کھیل کے قواعد و ضوابط ہوتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کیا اور کروایا جائے، نہ کہ اس پر پابندی لگادی جائے۔
اگر پاکستان میں بھی پتنگ بازی کے لیے سال میں ایک دفعہ کوئی کھلی جگہ مخصوص کردی جائے اور پتنگ کی ڈور کی حد پیمائش متعین کردی جائے، تو اس کھیل کو، جو اب ہماری ثقافت کا حصہ بن چکا ہے، نہ صرف بچایا جاسکتا ہے، بلکہ غیر ملکی سیاحوں کے لیے باعث کشش ہوسکتا ہے جس سے لاکھوں لوگوں کو روزگار مل سکتا ہے، اور پوری دنیا میں ہماری ثقافت متعارف کروائی جاسکتی ہے۔
کٸی سال سے بسنت پر پابندی کا سن رہے ہیں لیکن اس پر عمل نہیں ہو رہا صرف دعوے اور وعدے آخر کب تک،ائے روز پاکستان کے مختلف شیروں میں پتنگ کی ڈور لگنے سے کئی گھرانے اجڑ چکے ہیں۔
ایک دو دن تو پتنگ اڑانے پر پابندی لگتی ہے گرفتاریاں ہوتی ہیں لیکن پھر وہی حال ہوتی ہے ۔
پتنگ بازی کے کئی نقصانات ہیں، جن میں حادثات، بجلی کی بندش، وقت اور پیسے کا ضیاع، اور دیگر اخلاقی و شرعی مسائل شامل ہیں۔ پتنگ اڑانے والے چھتوں سے گر سکتے ہیں، بجلی کے تاروں سے شارٹ سرکٹ کا باعث بن سکتے ہیں، اور ان کی ڈور لوگوں کو زخمی کر سکتی ہے، جس کی وجہ سے حکومتیں اس پر پابندی عائد کرتی ہیں۔
پتنگ بازی کے نقصانات
حادثات اور جانی نقصان:
چھتوں سے گرنے سے سر پھٹنے، ہاتھ پاؤں ٹوٹنے یا جان جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔
کچھ لوگ گاڑیوں کے نیچے آ کر یا سڑکوں پر حادثات کا شکار ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔
بجلی کی بندش:
پتنگ اور اس کی ڈور بجلی کے تاروں میں پھنس کر شارٹ سرکٹ کا باعث بنتی ہے۔اس کی وجہ سے ٹرانسفارمرز خراب ہو سکتے ہیں اور بجلی کئی گھنٹوں تک بند رہ سکتی ہے۔
وقت اور پیسے کا ضیاع:
پتنگ بازی میں وقت اور پیسے دونوں کا ضیاع ہوتا ہے۔
اخلاقی اور شرعی مسائل:
یہ ایک لہو و لعب کی شکل ہے جس میں وقت اور سرمائے کا ضیاع ہوتا ہے۔
پتنگ بازوں کی جانب سے چھتوں پر چڑھ کر بلا اجازت جھانکنے جیسے جرائم کا ارتکاب کیا جاتا ہے۔
پتنگ کی ڈور کی وجہ سے دیگر افراد زخمی یا ہلاک ہو سکتے ہیں۔
حکومتی پابندیاں:
مذکورہ نقصانات کے پیش نظر حکومتِ پاکستان کی جانب سے پتنگ بازی پر پابندی ہے۔