گلگت بلتستان کے نامور محقق, ادیب,دانشور اور بلتی زبان میں قرآن کے مترجم جناب یوسف حسین آبادی صاحب کو ان کی ادبی اور دینی خدمات کے اعتراف میں صدر پاکستان کی جانب سے ایوارڈ صدارتی حسن کارکردگی …نوازا گیا اور یہ ایوارڈ ان کے فرزند نے وصول کیا….. حالانکہ وہ خود بھی وصول کر سکتے تھے.
یہاں تک تو خیر ٹھیک تھا مگر اس خیر کے پہلو کو بھی شر سے مخلوط کرنے اور گلگت بلتستان کے باسیوں کو ان کی اوقات بتانے کا اس موقع پہ بھی وفاقی حکومت کی طرف سے خاطر خواہ بندوبست کیا گیا …
چنانچہ یہ ایوارڈ نہ تو 23مارچ کو ایوان صدر میں منعقدہ تقریب میں دیا گیا اور نہ ھی گورنر ھاؤس گلگت میں اس حوالے سے کوئی پروگرام رکھا گیا بلکہ یہ 24 مارچ کو اسلام آباد میں واقع راجہ غضنفر کی ذاتی رھائشگاہ راجہ ھاؤس میں ایک انتہائی بے وقار اور چند لیگی کارکنوں کی موجودگی میں یوسف حسین آبادی صاحب کے بیٹے کے حوالے کردیا گیا جیسے یہ ایک بوجھ تھا جسے بادل نخواستہ سر سے اتار دیا گیا…..
دھر میں نقش وفا وجہِ تسلی نہ ھوا…*
ھم سمجھتے ھیں کہ یہ ایک اھانت آمیز انداز ہے۔ ایک عظیم دانشور ادیب اور مترجم قرآن کی خدمات کا ریاستی اعتراف تھا جسے شایان شان انداز میں ایوان صدر یا گورنر ھاؤس میں دیا جانا چاھیے تھا مگر یہاں کا تو بوا آدم ھی نرالا ھے… شاید یہ واحد تقریب تھی جو کسی کے ذاتی گھر میں منعقد ھوئی…
[pullquote]شاید گلگت بلتستان کے عوام پیدا ھی ریاستی بے توجہی کے لیے ھوئے ھیں لیکن….. اتنی عزت افزائی کے باوجودعشق ممنوع سے باز نھیں آتے..
[/pullquote]
حیف اس چارہ گر کپڑے کی قسمت غالب
جس کی قسمت میں ھو عاشق کا گریباں ھونا