آئیں،اعلان کریں کہ ہم شدت پسند ہیں.

شدت پسند ہم میں سے ہیں.

آج دنیا بھر میں پھیلے مسلمان جب اپنے آپ کو شدت پسند عناصر سے الگ کرنا چاہتے تو یہ استدلال پیش کرتے ہیں .
کوئی بھی مذہب دہشت گردی کی دعوت نھیں دیتا,
دہشت گرد کا تعلق کسی مذہب سے نھیں ہوتا .
اسلام کا دہشت گردی سے کوئی تعلق نھیں.
لہذا ہم عام مسلمانوں کو دہشت گرد نہ سمجھا جائے.
اس استدلال کو دنیا نے عملا کبھی قبول کیا ہے نہ ہی اس وضاحت سے ہمارے ساتھ ان کے برتاو میں کوئہ تبدیلی متوقع ہے..
یہ ممکن نھیں ہے. اس کی وجہ یہ ہے کہ انسان ایک نفسیاتی وجود ہے, جب وہ دنیا بھر میں مذہب کا نام لینے والے مسلمانوں کے ہاتھوں غالب شدت پسندی دیکھتا ہے تو وہ میری یہ بات کیسے مانے گا کہ اسلام امن پسند مذہب ہے.وہ شدت پسندی کی تعلیم نھیں دیتا.

میرے خیال میں دنیا بھر میں موجود مسلمانوں کو جو وضاحت غیر مسلموں کے سامنے رکھنی چاہیے وہ یہ ہے کہ
اسلام کا دہشت گردی سے تعلق پیدا ہو چکا ہے !
ہمارے مذہب کے ساتھ یہ ایک سانحہ ہو گیا ہے. ہے.,جس کی ابتدا آج سے نھیں ہوئی. یہ پورے نظام فکر کی غلطی ہے.جس سے مذہب کی تفہیم کا منھج ہی بدل چکا ہے. فکر کا قبلہ ہی بگڑ گیا.جس کی وجہ سے مسلم فکر اپنی اصل میں غلبہ اور تفوق کی نفسیات میں ہے جو اصلا غیرمسلوں کو دنیا میں اس مقام پر نھیں دیکھ سکتی جہاں وہ آج ہیں.یہی معاملے قرآن و حدیث کی تفہیم میں ہوا ہے .جس کے مظاھر آپ کو دنیا میں نظر آتے ہیں.
آپ غلط لوگوں کو ختم کرنا چاہتے ہیں,غلطی باقی رہتی ہے. اس سے ہمارا تمھارا دونوں کا نقصان ہوتا ہے.
امید کی جا سکتی ہے عہد حاضر کا خرد افروز ذہن اس استدلال اور وضاحت کو قبول کرے گا اور ہماری پوزیشن سمجھے گا .یوں دو فائدے ہونگے

پہلا یہ کہ دنیا بھر کے غیر مسلموں کو جو یہ احساس ہے کہ مسلمان اپنے آپ کو الگ کر کےہمارے درد سے بے اعتنا اور ہمارے نقصان سے لا تعلق ہیں. وہ دور ہو گا…

دوسرا یہ کے مسئلہ کا اب تک حل ان کی جانب سے سوچا گیا ہے.
جس کا نتیجہ بہت سود مند نھیں رہا.اگر ہم وہ مذہبی بنیادیں انھیں سمجھانے میں کامیاب ہو جائیں تو غیر مسلم اس بات پر بھی توجہ دینگے کہ وہی لوگ حل تجویز کر رہے ہیں جن کے اندر سے یہ مسئلہ اٹھا ہے.

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے