اسلام چھوڑنےپر سزائے موت ہے،لاہور ہائیکورٹ

لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے مسیحی خاتون کی جانب سے، والد کے دو بار مذہب تبدیل کرنے کے خلاف کارروائی کی درخواست پر، ایڈوکیٹ جنرل پنجاب سے معاونت طلب کرلی۔

ایڈووکیٹ آفتاب باجوہ کے ذریعے دائرکی گئی درخواست میں انیلہ سلیم نامی خاتون نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان کے والد، سلیم نذیر نے اسلام قبول کیا، جس کے بعد انہوں نے ایک مسیحی خاتون سے شادی کی اور ان کا مذہب بھی تبدیل کرادیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شادی کے چند سال بعد سلیم نذیر کی اہلیہ کی موت واقع ہوگئی اور ان کی تدفین عیسائی روایات کے مطابق کی گئی۔

بعد ازاں سلیم نذیر نے ایک دوسری عیسائی خاتون سے شادی کی اور ان کا مذہب تبدیل کرکے اسلام قبول کرایا۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ اب چند سالوں بعد ان کے والد نے ایک بار پھر عیسائی ہونے کا دعویٰ شروع کردیا ہے۔

انیلہ سلیم نے عدالت سے درخواست کی ہے کہ وہ، بار بار مذہب تبدیل کرنے پر ان کے والد کے خلاف ایف آئی آر کا حکم جاری کرے۔

جسٹس سید کاظم رضا شمسی نے کہا کہ اسلام سے مذہب تبدیل کرنے سے سزائے موت دی جاسکتی ہے۔

انہوں نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کی معاونت طلب کرتے ہوئے درخواست کی سماعت 25 مئی تک ملتوی کردی۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے