پاک امریکاتناؤعروج پر، تمام خبریں

پاک امریکاتناؤعروج پر،اوباما انتظامیہ کا2اعلیٰ عہدیدار پاکستان بھیجنے کا فیصلہ

بلوچستان ڈرون حملے کے بعدپاکستان اور امریکا کے درمیان کشیدگی اور تناؤ عروج پرپہنچ چکا ہے، اوباما انتظامیہ نے پاکستان سے کشیدگی کم کرنے کیلئے دو اعلی عہدیدار پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ۔

امریکی صدر کے مشیر پیٹرلیوئے اور پاکستان وافغانستان کیلئے خصوصی نمائندے رچرڈ اولسن کل پاکستان پہنچیں گے، اسلام آباد میں سول اور عسکری قیادت سے ملاقاتیں ہونگی، پاک امریکا تعلقات اور علاقائی امور پر بات چیت ہوگی۔

ذرائع کے مطابق پاکستان اور امریکا کے تعلقات میں کشیدگی پر اوباما انتظامیہ میں تشویش بڑھنے لگی ۔

اعلیٰ سفارتی ذرائع کے مطابق امریکی وفد اسلام آباد میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف ، مشیر خارجہ سرتاج عزیز اور وزیراعظم کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر ناصر خان جنجوعہ سے ملاقات کریں گے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی اعلی حکام کے دورے میں پاک امریکا تعلقات ، علاقائی امور پر بات چیت کی جائے گی۔اہم ملاقات میں افغانستان میں قیام امن اور خطے میں استحکام سے متعلق اقدامات پر بھی بات چیت ہوگی ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ امریکی وفد کی وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف سے بھی ملاقات کا امکان ہے ۔

[pullquote]ڈرون حملےسے افغان امن عمل متاثرہواہے،سیکریٹری خارجہ
[/pullquote]

سیکریٹری خارجہ اعزازچودھری کا کہنا ہے کہ ڈرون حملےمیں ملااخترمنصورمارےگئے، ڈرون حملہ ہماری خودمختاری کی واضح خلاف ورزی تھی، امریکاکواپنی تشویش سےآگاہ کیا ہے، ڈرون حملےسے افغان امن عمل متاثرہواہے۔

قومی اسمبلی کی دفاع اور خارجہ امور کمیٹیوں کے مشترکہ ان کیمرہ اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری خارجہ اعزازچودھری کا کہنا تھا کہ اس سےپہلےبھی افغان مفاہمتی عمل سبوتاژکیاگیا ، طالبان سےاچھی بات چیت چل رہی تھی، افغان مسئلے کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں ہے، افغانستان میں ڈیڑھ لاکھ نیٹو فوج بھی کچھ نہیں کرسکی۔

سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ طےپایاتھاکہ امن عمل میں شامل نہ ہونیوالےطالبان کے خلاف کارروائی ہوگی،ہم اپنےاداروں کےذریعےبھی اثرورسوخ استعمال کر رہے ہیں، افغان قیادت کےنفرت انگیزبیانات کاجواب نہیں دیا، انہیں پیغام بھیجاہےکہ ایسےبیانات سے گریز کیا جائے۔

[pullquote]پاکستان کے امریکا سے تعلقات غور طلب ہیں، سرتاج عزیز
[/pullquote]

مشیر خارجہ سرتاج عزیز کہتے ہیں کہ امریکا سے تعلقات غور طلب ہیں، پچاس ساٹھ سال میں جب اُنھیں ضرورت ہوتی ہے آجاتے ہیں، جب ضرورت نہیں ہوتی تو چلے جاتے ہیں، امریکی قیادت کے اعلیٰ عہدے داران پاکستان کے دورے پر آئیں گے تو اپنے تحفظات کا کُھل کر اظہار کریں گے۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا دفتر خارجہ کی ہفتہ وار بریفنگ میں کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے ہمیشہ امریکا کا ساتھ دیا، ہمارا یہ تحفظ ہے کہ ہماری سیکورٹی کا خیال رکھا جائے۔

پاک بھارت تعلقات پر مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت غیر ریاستی عناصر کی بات کرتا ہے،ہم تو ان کے غیر ریاستی عناصر کی بلوچستان میں مداخلت کی بات کرتے ہیں، بھارت نے تسلیم کیا کہ پٹھان کوٹ واقعہ میں کوئی پاکستان ایجنسی ملوث نہیں۔

پاکستان کی اچھی ہمسائیگی کی پالیسی پر مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن اس پالیسی کا مرکزی نکتہ ہے، ملا منصور کی ہلاکت نے معاملات کو خراب کر دیا، پاکستان اب بھی چار ملکی گروپ کو ساتھ لے کر امن کیلئے کام کرنے کو تیار ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے