انسان جائے تو اے خدا کدھر جائے ؟؟؟

روئے زمین پر قتل و غارت کا سلسلہ انسان کے پیدا ہوتے ہی شروع ہوا تھا۔ اس کی ابتدا ہابیل اور قابیل کے جھگڑے سے ہوئی تھی اور یوں ہابیل قتل ہو گیا۔ جہاں یہ روئے زمین پر پہلا قتل تھا، وہاں یہ قاتل کے لئے ایک چیلنج بھی تھا کہ مقتول کو کیسے چھپایا جائے!!!۔ پھر رب تعالٰے نے دو کوّے بھیجے اور ایک نے دوسرے کو لڑائی میں مارا پھر مٹی کو اپنے پنجوں سےکرید کر اس میں
اسکو دفن کردیا۔ یہ قابیل کے لئے ایک سبق تھا!!!۔

روئے زمین پر قتل و غارت کا یہ سلسلہ رہتی دنیا تک جاری رہے گا۔

قتل دنیا بھر میں ہوتے ہیں اور ہوتے رہیں گے مگر جو صورت حال ملک پاکستان کی ہے اس نے پوری دنیا کے عوام اور بالخصوص مسلمانوں
کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

ایک آن لائن جریدے www.satp.org
کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 2003 سے 19 جون 2016 تک کل 60729 افراد دہشت گردی اور قتل ، ٹارگٹ کلنگ کی مختلف وارداتوں میں مارے گئے ہیں!!!۔

اس رپورٹ کے مطابق 2016 کے جنوری سے 19 جون 2016 تک کل 1035 افراد غیر طبی موت کا شکار ہوئے ہیں۔ جن میں سویلین 295 افراد قتل ہوئے، سکیورٹی فورسز کے134 افراد اور دہشت گردی کے جملہ واقعات میں 606 افراد ہلاک ہوئے۔

مشہور قوال امجد فرید صابری کا قتل آجکل سوشل میڈیا پر زیر بحث آنے والے موضوعوں پر سب سے زیادہ ہے۔ اس نے پوری دنیا میں انسانیت کا درد رکھنے والے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے !!!۔

امجد فرید صابری کے قتل کی کوئی ٹھوس وجہ فی الحال منظر عام پر نہیں آئی بعد جس کے باعث عوامی حلقوں میں ایک اضطراب کی سی صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔جہاں قاتلوں بارے تا حال کوئی معلومات دینے سے جہاں قاصر ہے، وہیں افراد کو اپنی جانوں کے لالے بھی پڑے ہوئے ہیں۔

قوال امجد فرید صابری کو 45 سال کی عمر میں قتل کروایا گیا۔ اور اس قتل کے پیچھے کون سی طاقت ہو سکتی ہے یہ بھی جلد منظر عام پر آجائے گا۔ جیسے اس سے قبل قتل ہونے والے اہم نامی گرامی افراد کے قتل کے بعد لوگ چہ مگوئیاں کرتے ہیں اور انہی میں سے کوئی ایک بات حقیقت پر مبنی ہوتی ہے !!!۔کیونکہ ٹارگٹ کلنگ کے پیچھے مخصوص ہاتھ اور مخصوص فوائد ہوتے ہیں۔

اگر ایک نظر پاکستان میں ہونے والے نامی گرامی مقتولوں پر ڈالی جائے تو پہلے قتل ہونے والے جناب لیاقت علی خان تھے جنھیں 16 اکتوبر 1951 کو راولپنڈی میں قتل کیا گیا۔ اس موقع پر پولیس نے قاتل کو موقع پر ہی گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اور یوں قتل کی وجہ کو بھی پولیس نے "راز” کے ساتھ دفن کر دیا۔

اسی مقام پر 27 دسمبر 2007 کو اسلامی دنیا کی پہلی وزیراعظم خاتون کا قتل ہوا اور ساتھ ہی قاتل نے اپنے آپ کو ایک دھماکے سے اڑا دیا !!!۔

بعد ازاں گورنمنٹ نے اعلٰی سطح کی تحقیقات بھی کروائیں مگر آج تک صرف مفروضوں سے ہی کام لیا جاتا ہے۔ قتل کی وجہ کا پتہ چلایا جا سکا نہ ہی قاتل کی پشت پناہ کا !!!۔

پاکستان سے بہت قابل افراد کو چن چن کر ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ ان میں حکیم محمد سعید کا نام بھی قابل ذکر ہے۔ ان کو 1998 کو کراچی میں قتل کیا گیا۔

پرویز مشرف کے دور اقتدار میں کراچی میں ہی ایک نہایت قابل اور اعلٰی تعلیم یافتہ وفاقی وزیر جناب عمر اصغر خان کو قتل کر دیا گیا اور بعد ازاں لاش کو پنکھے سے لٹکا کر اسی خود کشی کا روپ دیا گیا۔

اسی طرح اگر بات کی جائے تو ماضی میں جنرل ضیا الحق کے طیارے میں حادثاتی موت پیچھے بھی کوئی دوسری خفیہ طاقت کار فرما تھی۔ اس حادثے میں بھی بیش قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا مگر اس حادثے کو محض فضائی حادثہ قرار دیا گیا۔ بعد ازاں بہت سی چہ مگوئیاں ہوئیں مگر لوگ بھول گئے اس حادثے کو بھی!!!۔

علامہ احسان ظہیر جو ضیا الحق کے اسلامک افئیرز کے ایڈوائزر تھے کو بھی ایک بم دھماکے میں دیگر 8افراد کے ساتھ ہلاک کر دیا گیا!!!!۔

ائیر مارشل جناب مصحف میر بھی ایک فضائی حادثے میں اپنی بیگم سمیت 15 لوگوں کے ہمراہ حادثاتی موت کا شکار ہوئے۔ اس کو بھی ایک دشمن کارروائی کا روپ دیا گیا !!!۔

میں کس کے ہاتھ پر اپنا لہو تلاش کروں”
تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے”۔

مصطفٰی زیدی کا یہ شعر گویا کہ ان کے قتل کی ایک پیشنگوئی تھی!!!۔

وہ ایک نہایت ہی قابل "سی ایس پی” آفیسر اور بہترین شاعر بھی تھے۔ انھیں بھی شہر قائد کراچی میں قتل کیا گیا۔

جس ملک میں انصاف نہ ہو، اور عزت کے نام پر عورتوں کو زندہ جلایا جائے، آخر وہاں بھی تو خدا بستا ہوگا!!!۔

خدا اس قوم کی حالت کبھی نہیں بدلتا جس کو نہ ہو ہو شوق اپنی حالت آپ بدلنے کا !!!!۔

آخر کب ملک میں سکون ہوگا ؟
کب کوئی بغیر خوف کے چل پھر سکے گا ؟
کب کوئی مسافر خوف کے بغیر سفر کرئے گا؟
کب لوگ اپنے گھروں میں سکون اور چین کی نیند سو سکیں گے؟

کب لوگ مسجدوں، مندروں اور کلیساؤں میں اپنے آپ کو محفوظ سمجھ کر عبادات کریں گے ؟

سکول محفوظ ہیں نہ ہی تفریحی مقامات !!!۔
کچھ بھی محفوظ نہیں ہے!!!۔
ایسے میں انسان جائے تو اے خدا کدھر جائے ؟؟؟

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے