>قندیل بلوچ کے ساتھ ماہ رمضان میں کراچی کے ایک ہوٹل میں سیلفی بنوانے پر متنازعہ ہونے والے معروف عالم دین مفتی عبد القوی نے کہا ہے کہ ان کا عمل درست نہیں تھا اور وہ اس پر اللہ ، علماء اور عوام کے سامنے معافی مانگتے ہیں اور معذرت کرتے ہیں.
سیون نیوز پر رمضان المبارک کی خصوصی نشریات ” رب کا احسان ، رمضان ” کے میزبان سبوخ سید کے ساتھ پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اب اس بات کا احساس ہوا ہے کہ اب وہ وقت ہے اور نا ہی وہ حالات ہیں ، اس لئے وہ اپنے عمل کو اب درست نہیں سمجھتے.
مفتی عبدالقوی منگل کی شام کو بھی افطار نشریات میں سبوخ سید کے ساتھ میڈیا پر معاشرتی اقدار اور میڈیا کے مذہبی پروگراموں کے حوالے سے گفتگو کریں گے.
انہوں نے کہا کہ وہ رمضان کے مہینے میں ، سحری کے وقت ، اللہ کو حاضر ناظر جان کر حلفا کہتے ہیں کہ قندیل بلوچ نے میرے حوالے سے جھوٹ بولا. انہوں نے کہا کہ وہ قندیل بلوچ کو بیٹی سمجھتے ہیں. انہوں نے قندیل بلوچ کی جانب سے معافی کے موبائل پیغامات بھی دکھائے.
مفتی عبدالقوی ملتان میں خانقاہ عبیدیہ کے سربراہ ہیں اور مدرسے کے مہتمم بھی ہیں.کئی مدارس کا ان کے مدرسے سے الحاق بھی ہے. مفتی عبدالقوی کی ملتان میں اسلامی عدالت بھی موجود ہے جہاں وہ شادی ، بیاہ ، نکاح و طلاق جیسے مسائل پر فتوے کے ساتھ ساتھ ثالثی کا کردار ادا کر کے صلح بھی کراتے ہیں. اس کے علاوہ وہ تحریک انصاف علماء و مشائخ ونگ پنجاب کے صدر اور روئیت ہلال کمیٹی کے گزشتہ سات برس سے رکن رہے.
مفتی عبدالقوی نے کہا کہ ان کا تعلق سلسلہ چشتیہ سے ہے اور ان کے بزرگ اصلاح کی غرض کی سے تمام طبقات سے ملنا جلنا جائز سمجھتے ہیں. انہوں نے کہا کہ قندیل بلوچ نے انہیں دھوکا دیا اور سستی شہرت حاصل کرنے کیلئے سارا ماحول بنایا. انہوں نے نیو چینل اور ایک معروف اینکر نے اس سارے کھیل میں افسوسناک کردار ادا کیا. انہوں نے کہا کہ نیو چینل نے ان کے نام سے منسوب جعلی کال کی جبکہ دوسری جانب ریٹنگ کے حصول کیلئے اینکر اور ایکٹر نے ماحول گرم کیا .
انہوں نے کہا کہ ان کے ساتھ مہمان بیٹھے ہوئے تھے جب قندیل بلوچ آئیں. وہ تھوڑی دیر بعد وضو کیلئے واش روم گئے ،باہر نکلے تو قندیل بلوچ نے ان کی ٹوپی پہنی ہوئی تھی. مجھے دیکھ کر کہنے لگی کہ میں نے دوپٹہ نہیں اوڑھا تو آپ کی ٹوپی خیرو برکت کے لئے پہن رہی رہی ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ میرا کام محبت اور اخلاق پھیلانا ہے ، اس طریقے کو بھی درست سمجھتا تھا لیکن اب سوچ رہا ہوں کہ یہ طرز عمل دعوت و تبلیغ اور میرے مشن کی راہ میں مسائل پیدا کر رہا ہ.. انہوں نے کہا کہ یہ بات یاد رکھی جائے کہ وقت ایک روز سب کو بتا دے گا کہ سچ کیا تھا تاہم میں نے آپ کے پروگرام میں پہلی بار حلفیہ بیان بھی دے دیا ہے اور علی الاعلان معافی بھی مانگ لی ہے ۔
انہوں نے کہا کہ قندیل بلوچ جب روانہ ہوئی تو مجھے دعا کیلئے کہا ، میں نے اس کے سر پہ ہاتھ رکھا اور رخصت کیا اورمیں پھر جیو ٹی وی پر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کے پروگرام میں چلا گیا ، شام کو واپس آیا تو ہوٹل میں ایک شخص نے بتایا کہ ان کی تصویروں نے سوشل میڈیا پر دھوم مچائی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگ ان کے ساتھ تصویریں بنواتے ہیں اور وہ اس بات پر خوش ہیں کہ ان کی وجہ سے خوشیاں پھیل رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد بھی کراچی ، ملتان ، لاہور اور اسلام آباد میں بے شمار نوجوان لڑکے لڑکیاں ان کے ساتھ سیلفیاں بنواتے رہے ہیں ۔
مفتی عبدالقوی نے کہا کہ علماء کا کام معاشرے کی اصلاح کرنا ہے اور وہ سمجھتے ہيں کہ الیکٹرانک میڈیا اس سلسلے میں بڑا پلیٹ فارم ہے تاہم میڈیا میں مذہبی اقدار کا مزاق اڑایا جا رہا ہے. انہوں نے کہا کہ وہ آئندہ علمی ، اخلاقی اور سماجی انداز میں تعلیم اور تربیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے.
اس موقع پر معروف شیعہ عالم دین اور جامعہ قرآن واہل بیت لاہور کے مہتمم علامہ کاظم رضا نقوی نے کہا کہ مفتی عبدالقوی کی جانب سے معافی مانگنے کے بعد معاملہ اب اللہ کے پاس چلا گیا ہے. اس لئے اب کسی کو حق نہیں کہ اس موضوع پر بات کرے تاہم مفتی صاحب کو ایسے مقامات پر جانے سے اجتناب کرنا چاہیے جہاں تہمت لگنے کا اندیشہ ہو. انہوں نے کہا کہ علمائے کرام کا مخلوط اور بے پردہ اجتماعات میں شرکت کرنا ، ٹی وی چینلز کی غیر شرعی محافل میں جانا دعوت تبلیغ کے لئے انتہائی نقصان دہ ہے. تمام علماء کو ایسے پروگرامات کا بائیکاٹ کرنا چاہیے جہاں رمضان نشریات کے نام پر غیر شرعی کاموں کی دکان کھولی گئی ہو.