فوجی عدالتوں میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے، فرحت اللہ بابر

انسانی حقوق کے نمائندوں کو فوجی عدالتوں میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے، فرحت اللہ بابر

سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے نمائندوں کو فوجی عدالتوں میں بیٹھنے کی اجازت دی جائے، جب سے پھانسی پر دوبارہ عمل درآمد شروع ہوا ہے جیٹ بلیک دہشت گردوں کی بجائے عام لوگوں کو پھانسی دی جا رہی ہے۔

سینیٹ کی انسانی حقوق کی فنکشنل کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ فوجی عدالت میں جو بھی سزا ہوتی ہے اس کے بارے میں کسی کو علم نہیں ہوتا کہ ملزم پر کیا مقدمہ تھا؟ الزام کیا تھا؟ سزائے موت کیوں ہوئی ؟

سینیٹ کی انسانی حقوق کی فنکشنل کمیٹی میںاوکاڑہ مزارعین کا معاملہ بھی زیر غور آیا، کمیٹی نے تجویز کیا کہ اوکاڑہ مزارعین پر سے انسداد دہشت گردی کے مقدمات واپس لیے جائیں۔

انجمن مزارعین کے نمائندوں نے کہا ہمیں زمین کے مالکانہ حقوق دیے جائیں۔ کمشنر ساہیوال نےکہا، سپریم کورٹ قراردےچکی ہےکہ مزارعین کی لیز ختم ہوچکی ان کا اراضی پر نہ کوئی حق ہےاور نہ مستقبل میں ہو گا جب کہ وزارت دفاع کےحکام نےکہا کہ کسی کے خلاف ایف آئی آر کٹوائی نہ ہی فوج تعینات ہوئی ۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر کاکہناتھاکہ یہ اراضی نہ مزارعوں کی ہے نہ فوج کی بلکہ حکومت پنجاب کی ہے، ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا تھا کہ لیز کی مدت ختم ہونے کے بعدکسی مزارع کو زمین سے نہ نکالا جائے، فوج کس اتھارٹی کے تحت لیز معاہدے کر رہی ہے؟زبردستی معاہدے کرنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

وزارت دفاع حکام نے کہا کہ کسی کو اراضی سے بےدخل نہیں کرنا چاہتے ، سب اپنی رضا مندی سے معاہدے کر رہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے