میرے خبیث بیٹے

بات یہ نہیں کہ مجھے آپ کی بیٹی کے کردار پر شک ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مجھے اپنے بیٹوں پر اعتماد نہیں جو بہت چلاک ہیں۔ ان کے برخلاف آپ کی بیٹی بہت معصوم ہے۔ اتنی معصوم کہ ایک آئسکریم پر بھی پٹ جاتی ہے۔

اگر یقین نہیں تو شہر کے کسی بھی آئسکریم پارلر میں چل کر میرے بیٹوں کی چالاکی اور اپنی بیٹی کی معصومیت دیکھ لیجئے۔ بات آئسکریم تک کہاں رکتی ہے۔ وہ الو کے پٹھے اس کے بعد آپ کی بیٹی کو سی ویو دکھانے بھی لے جاتے ہیں جو اپنی گوناگوں مصروفیات کے سبب آپ خود بیٹی کو دکھا نہیں سکے۔ وہاں وہ آپ کی بیٹی کو صرف مہیب سمندری لہریں دکھانے پر قانع نہیں رہتے، وہ تو ساحل پر لے جا کر پیر گیلے کرنے کی دعوت بھی دیتے ہیں اور یقین کیجئے جب ہاتھ میں ہاتھ ہو اور قدموں تلے گیلی سمندری ریت تو بڑی شدت سے کسی گوشہ تنہائی کی طلب انگڑائی لینے لگتی ہے، جو ان دونوں کو مد و جزر کی سمندری لہروں کی طرح غرق کرنے کو بیتاب ہوتی ہے۔

میرے بیٹوں کی خباثت دیکھنی ہو تو کراچی کے پوش علاقوں میں قائم وہ گیسٹ ہاؤسز جا دیکھئے جو کمرہ یومیہ نہیں گھنٹے کے حساب سے کرائے پر دیتے ہیں اور کسی تنہا یا شریف شخص کو نہیں دیتے۔ اگر آپ اسلام آباد یا پنڈی میں رہتے ہیں تو شکر پڑیاں کے جنگل میں ذرا اندر تک گھوم لیجئے جہاں درختوں کے نیچے پڑے کنڈوم بھی میرے بیٹوں کی خباثت خود بیان کر دینگے۔

آپ کیو موبائل خریدتے ہیں تو اس کی سکرین پر الگ پروٹیکٹر لگاتے ہیں اور باڈی کے لئے کور کا الگ بند و بست کرتے ہیں۔ جتنا اہتمام ایک دو ٹکے کے موبائل کے تحفظ کے لئے کرتے ہیں اتنا ہی بیٹی کے تحفظ کے لئے بھی کر لیں تو عریانیت اور اوریانیت کا سوال ہی پیدا نہ ہو۔

میں کہتا ہوں اسی فیس بک پر دیکھ لیجئے جہاں میرے بیٹوں کی والز پر بہت کار آمد بات کو بھی دس لائیک نہیں مل پاتے لیکن آپ کی بیٹی صرف اتنا کہدے کہ "اُف آج کتنی گرمی ہے” تو لائیکس کے روم کولرز اور کمنٹس کے ایسے ایئرکنڈیشن چل پڑتے ہیں کہ صحرائے تھر پر بھی مری کا گمان گزرنے لگتا ہے۔

میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مجھے آپ کی بیٹی کے کردار پر کوئی شک نہیں، میرے رب کی قسم میں اس کی معصومیت کا قائل ہوں۔ مسئلہ فقط یہ ہے کہ میرے بیٹے خبیث ہیں،

آپ کو اپنی بیٹی کی حفاظت کیو موبائل کی طرح کرنی ہوگی ! ! !

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے