بجلی بھری ہے مرے انگ انگ میں۔۔

واپڈا اور صارفین بجلی کا رشتہ بھی انتہائی نازک اور حساس ہے، انگریزی میں اسے بقول ترجمان وزارت پانی و بجلی ظفر یاب خان فریجائل (Fragile)کہتے ہیں، ذرا سی ہوا چلی یا بارش کی چار بوندیں خشک مٹی پر گریں اور رشتہ میں تعطل آ جاتا ہے۔ مجال ہے کوئی اس رشتہ کو مضبوط کر پائے۔

پہلے اسے مضبوط کرنے کے لیے اپنے گوجر خان کے راجے کا انتخاب کیا گیا، راجہ پرویز اشرف نے آتے ہی کسی نئی نویلی بہو کی طرح بہت تیزیاں دکھائیں۔۔۔ ٹھیک اس بہو کی طرح جو چمڑے کا کاروبار کرنے والے خاندان میں بیاہی گئی، پہلے دن اسے گھر میں چمڑے کی بدبو نے بہت تنگ کیا، اس نے گھر کی صفائی شروع کردی، چند روز بعد وہ خود اس بو کی عادی ہو گئی تو اسے بدبو آنا بند ہوگئی اور اس نے فخر سے گھر والوں سے کہا دیکھا میں نے آتے ہی گھر سے چمڑے کی بدبو ختم کر دی۔۔راجہ صاحب نے بھی نعرہ مارا کہ چمڑے کی بدبو یعنی لوڈ شیڈنگ دسمبر تک ختم کر دوں گا۔ بعد میں بہت پچھتائے کہ تاریخ کیوں دے دی تھی مگر اس وقت تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا۔

راجہ پرویز اشرف چونکہ وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہے اس لیے یوسف رضا گیلانی کو جب وزارت عظمیٰ سے ہٹایا گیا اس لیے موزوں سمجھا گیا کہ اس مسند پر انہی کو ہونا چاہئے۔ان کی جگہ ہمارے بہت اچھے دوست سید نوید قمر نے لی مگر انہوں نے سیکھ لیا تھا میڈیا سے دور رہنا چاہئے کیونکہ میڈیا پرانے بیانات اور کیے گئے وعدوں کو سکرین پر چلا چلا کر بہت کٹ لگاتا ہے۔

اسی دوران چونکہ مسلم لیگ نواز کے خواجہ آصف نے رینٹل پاور منصوبوں کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن کر دی اور پی پی پی حکومت کو ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعدنواز شریف، شہبازشریف، حمزہ شہباز، مریم نواز اور دیگرافراد خاندان شریفاں نے سوچ لیا جب بھی حکومت میں آئے وفاقی وزیر پانی و بجلی اپنے خواجہ آصف ہی ہوں گے۔ اب خواجہ صاحب بے چاروں نے سیالکوٹ کے چار پانچ لائن مینوں سے رابطہ کیا جنہوں نے انہیں بتایا انہیں مفت کی بجلی دینے کا بہت تجربہ ہے۔ وزارت سنبھالنے کے بعد جب خواجہ آصف نے ان لائن مینوں کو بلایا تو انہوں نے جو بجلی مفت لینے کا طریقہ بتایا تو خواجہ صاحب چکرا گئے، لائن مینوں نے انہیں بتایا کھمبے سے ڈائریکٹ تار لگا کر دیں گے بس پانچ سو روپے مہینہ دینا ہو گا۔

دوسری جانب جب شہباز شریف کو یوں محسوس ہوا کہ انہوں نے غلط فیصلہ کر لیا ہے تو انہوں نے اس دوست سے رابطہ کیا جس نے ان میں بجلی بھری تھی، انہوں نے سوچا ڈاکٹر مصدق ملک پاکستان میں بھی بجلی بھر سکتے ہیں۔۔ ان کو وزارت پانی و بجلی میں مشیر بنادیا گیا۔۔۔ خواجہ آصف بھی ڈاکٹر مصدق ملک سے فائدہ اٹھانا چاہتے تھے مگر وہ جو بجلی دے رہے تھے وہ نیشنل گرڈ میں شامل نہیں ہو سکتی تھی۔ اس لیے ڈاکٹر مصدق ملک کو وزیر اعظم میں بجلی بھرنے کے لیے وزیر اعظم ہاؤس بھیج دیا گیا۔

خواجہ آصف کو جب تک یہ معلوم ہوا کہ بجلی بنانا مشکل کام ہے تو انہوں نے پھر گرمیاں آنے پر عوام سے بارش کی دعا کرنے کی اپیل کرنی شروع کر دی، بجلی بنانے کے اصلی منصوبے بھی شروع ہوئے مگر اب بھی خواجہ آصف گرمیاں آتے ہی بارش کی دعائیں مانگنے مصلے پر بیٹھ جاتے ہیں۔۔ دوسری جانب آئیسکو، گیپکو، کیسکو، لیسکو، فیسکو سمیت تمام تقسیم کار کمپنیوں کے افسران، انجینئرز بھی مصلے پر بیٹھ کر یہ دعائیں مانگتے ہیں کہ بارشیں نہ ہوں ورنہ انہیں کام کرنا پڑے گا۔

دوسری جانب این ڈی ایم اے نے بھی خواجہ آصف کو وارننگ دے دی ہے کہ وہ مصلے سے اٹھ جائیں اور بارشوں کی دعائیں مانگنا بند کردیں کیونکہ اس سال ویسے بھی زیادہ بارشیں ہوں گی اور سیلاب کا خدشہ ہے۔

ایک اور بابا بھی لاہور شہر میں بیٹھا ہے جسے کسی فقیر کی بد دعا لگی ہے کہ وہ بارش ہوتے ہی بڑے بڑے بوٹ پہن کر شہر میں نکل جاتا ہے۔ اس لیے وہ بھی دعائیں کرتا ہے بارشیں نہ ہوں نہیں تو اسے پھر وہ بڑے بڑے جوتے پہن کر دو موریا پل کے نیچے سے گزرنا ہو گا۔ ان لوگوں نے بارش برسانے والے فرشتے کو پریشان کر رکھا ہے کس کی سنی جائے خواجہ کی سنیں تو شہباز شریف کو بڑے جوتوں کے سہارے پار لگنا پڑتا ہے، شہباز کی سنیں تو شہریوں کی چیخیں نکل جاتی ہیں۔ بارش نہ ہو تو خواجہ آصف پریشان ہو کر خواتین ارکان اسمبلی کو عجیب عجیب ناموں سے پکارنے لگتے ہیں۔۔ اب فرشتے نے حل یہ نکالا ہے کہ بارش صرف تھوڑی دیر کے لیے ہو ۔

بہرحال یہ باتیں ایک جانب مگر یہ ضرور ہے کہ حکومت نے اپنے تین سالہ دور میں دعاؤں کے ساتھ ساتھ دوا کا بھی بندوبست کیا ہے ،دوا مصدق ملک والی نہیں، اصل بجلی کی بات ہو رہی ہے اس لیے بجلی کی پیداوار کے نئے ریکارڈ بھی بن رہے ہیں۔ اللہ کرے ۔۔ خواجہ آصف کی حالت حکومتی مدت پوری ہونے پر راجہ پرویز اشرف والی نہ ہو۔۔ ورنہ سوچئے سیالکوٹ سے مسلم لیگ نواز ہاری تو ایک ایسا شخص ایم این اے بن سکتا ہے جو اپنے گانے سے لوگوں میں بجلی بھرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔۔ یا الٰہی ہم پہ رحم کر۔۔۔ ناچ گانے سے بجلی پیدا ہوئی تو گھر گھر سے آواز آئے گی بجلی بھری ہے میرے انگ انگ میں، جو مجھے چھو لے گا وہ جل جائے گا۔۔۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تجزیے و تبصرے