الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی،28 جولائی تک مہلت

[pullquote] چیف جسٹس نے حکومت کو الیکشن کمیشن کے چاروں ارکان کی تعیناتی کے لیے 28 جولائی تک کی مہلت دی ہے اور کہا ہے کہ اگر تقرری کا عمل پہلے شروع کر دیا جاتا تو آئینی ادارہ غیر فعال تو نہ ہوتا۔[/pullquote]


پاکستان کے چاروں صوبائی الیکشن کمشنرز ایک ماہ قبل اپنی مدتِ ملازمت مکمل کرنے کے بعد ریٹائر ہوگئے تھے اور تاحال ان عہدوں پر نئے ارکان کا تقرر نہیں کیا گیا ہے اور کمیشن غیر موثر ہو چکا ہے۔

چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ذرائع ابلاغ میں اس بارے میں آنے والی خبروں کے بعد بدھ کو الیکشن کمشن کے غیر فعال ہونے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے وفاق سے جواب طلب کیا تھا۔
جمعرات کو اس نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئینی ادارے کے غیر فعال ہونے سے متعلق از خود نوٹس لینے کا مقصد ہے کہ ملک میں قانون اور آئین کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے۔ انھوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایسا نہ ہو کہ اس الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی میں چھ سال کاعرصہ لگ جائے جس طرح کافی عرصے سے ملک میں مردم شماری نہیں ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ صوبائی الیکشن کمشنرز کے عہدے 12 جون کو خالی ہوئے تھے، عہدے خالی ہونے سے پہلے ہی اقدامات کیے جانے چاہیے تھے۔

[pullquote]
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے سارا نظام متاثر ہو رہا ہے۔[/pullquote]

الیکشن کمیشن کے غیر فعال ہونے کی وجہ سے بہت سی درخواستیں التوا کا شکار ہیں جبکہ اس کے علاوہ خالی ہونے والی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر ضمنی انتخابات نہیں ہو سکے۔ سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی سے متعلق 22ویں آئینی ترمیم دس جون کو منظور ہوئی جس کے 45 دن کے اندر یعنی 27 جولائی تک اس پر عمل درآمد ہو جائے گا۔ اُنھوں نے کہا کہ وزیر اعظم بیماری کی وجہ سے ملک سے باہر تھے لیکن اس کے باوجود حزب مخالف کی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری ہے ۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کو اس معاملے پر تشویش ہے کہ آئینی ادارہ غیر فعال ہوگیا ہے اور اس بات سے کوئی غرض نہیں کہ سیاسی جماعتوں میں اس بارے میں کیا مشاورت ہو رہی ہے۔

الیکشن کمیشن کے چاروں اراکین کی نامزدگی کے بارے میں تاحال حزب مخالف اور حکومت کے درمیان اتفاق رائے نہیں ہو سکا ہے۔ پاکستان کے آئین میں واضح طور پر لکھا ہے کہ الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری کے لیے وزیر اعظم اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کے درمیان مشاورت ضروری ہے تاہم اس میں حزب مخالف کی دیگر جماعتوں کے ساتھ مشاورت کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے