طاہرالقادری،عمران خان، فاروق ستار اور الطاف حسین کیا کر رہے ہیں؟

لاہور: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے ’رائے ونڈ مارچ‘ کا حصہ بننے سے انکار کردیا۔ لاہور میں نیوز کانفرنس کے دوران طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ ’رائے ونڈ مارچ‘ کا حصہ نہیں بنیں گے کیونکہ اس سے بدامنی کا خدشہ ہے، جبکہ لوگوں کے گھروں پر حملہ کرنا شریف برادران کی روایت ہے لیکن ہم ان کی سطح پر نہیں جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ آج تک ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی سے ملے نہ ہی کبھی ان کی تعریف کی۔

انہوں نے حکومت پر نئی طرز کا ’سانحہ ماڈل ٹاؤن‘ برپا کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ صرف پنجاب پولیس کو عوامی تحریک سیکریٹریٹ میں سرچ آپریشن نہیں کرنے دیں گے، تاہم اگر رینجرز، ایم آئی، آئی ایس آئی، پولیس اور میڈیا مل کر چیکنگ کرنا چاہیں تو کرلیں۔سربراہ عوامی تحریک نے ہندوستانیوں کو دیئے جانے والے مبینہ ’ویزا فارم‘ کی کاپیاں میڈیا نمائندوں کو دکھاتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی شہریوں کو ریکارڈ میں ملازم شو نہیں کیا جاتا۔واضح رہے کہ چند روز قبل طاہر القادری نے شریف برادران کی کمپنیوں میں ہندوستانیوں کو ملازمت دیئے جانے کا الزام عائد کیا تھا، تاہم حکومتی وزرا اور وزیر اعظم ہاؤس نے اس بیان کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا۔

[pullquote]’24 ستمبر کو پورے ملک سے لوگوں کو رائے ونڈ لے کر آؤں گا۔‘
[/pullquote]

Imran Khan

بنی گالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےعمران خان کا کہنا تھا کہ ’رائے ونڈ مارچ‘ کی تاریخ میں تبدیلی آسکتی ہے لیکن یہ مارچ محرم الحرام سے قبل ہی ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ’رائے ونڈ مارچ‘ کے لیے تمام اپوزیشن جماعتوں سمیت پورے پاکستان سے لوگوں کو اکٹھا کیا جائے گا اور اگر حکومت نے مارچ روکنے کی کوشش کی تو پورا شہر بند کردیں گے۔

[pullquote]ایم کیو ایم کا کھالیں جمع نہ کرنے کا اعلان
[/pullquote]

farooq

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) نے رواں سال عید الضحیٰ پر قربانی کی کھالیں جمع نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ایم کیو ایم کے سربراہ فاروق ستار نے الزام لگایا ہے کہ کہ ہم محنت سے کھالیں جمع کرتے ہیں اور ایک ادارہ آکر لے جاتا ہے، عید پر ایم کیو ایم قربانی کی کھالیں جمع نہیں کرے گی۔ کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فاروق ستار کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے رضا کاروں پر ایک بڑا الزام کھالیں چھینے کا لگایا جاتا ہے، رضاکاروں کی چھان بین بھی کر رہے ہیں۔فاروق ستار نے مزید کہا کہ ہماری فلاحی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں، گزشتہ عید پر زکوٰۃ اور فطرہ بھی جمع نہیں کرنے دیا گیا۔

یاد رہے کہ گزشتہ سال رینجرز نے عید الضحیٰ کے تین دنوں میں کھالیں جمع کرنے کے سرکاری قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں پر356 افراد کو گرفتارکرتے ہوئے 18 ہزار سے زائد کھالیں قبضہ میں لی تھیں، رینجرز کا کہنا تھا کہ جن تنظیموں کی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کھالیں ضبط کی گئیں، ان میں متحدہ قومی موومنٹ، جماعت اسلامی، سنی تحریک، جماعت الدعوۃ، اہل سنت والجماعت اور دعوت اسلامی شامل ہیں۔

پریس کانفرنس میں فاروق ستار نے مزید کہا کہ فلاحی ذمہ داری اور سرگرمیاں خدا کے سپرد کر رہے ہیں، متحدہ قومی موومنٹ اور خدمت خلق فاؤنڈیشن (کے کے ایف) کو نئے سرے سے منظم کر رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ خدمت خلق فاونڈیشن نے پاکستان سمیت دیگر ممالک میں خدمت کی ہے، ہم دوسرے اداروں کو فلاحی کاموں کے لیے کھلا راستہ دے رہے ہیں۔

[pullquote]الطاف حسین کےخلاف ریفرنس:برطانیہ کا جواب موصول
[/pullquote][pullquote]

altaf

اسلام آباد: وزارت داخلہ کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی الطاف حسین کے خلاف بھیجے جانے والے ریفرنس پر برطانوی حکومت کا باضابطہ جواب موصول ہوگیا۔برطانوی ہوم آفس سے موصول ہونے والے مراسلے میں کراچی میں 22 اگست کے پرتشدد واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکومت کا ریفرنس میٹروپولیٹن پولیس کو بھیج دیا گیا ہے۔

برطانوی ہوم آفس کے اعلیٰ عہدیدار کی جانب سے موصول ہونے والے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ میں پولیس مکمل طور پر آزاد اور قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں نبھاتی ہے، برطانوی پولیس تمام شواہد کا نہایت توجہ سے تجزیہ کرے گی اور اگر مزید شواہد کی ضرورت ہوئی تو برطانوی ہائی کمیشن کے ذریعے حکومت پاکستان سے رابطہ کیا جائے گا۔پاکستانی حکومت کی جانب سے تقریباً 2 ہفتے قبل الطاف حسین کے خلاف کارروائی کے لیے برطانیہ کو باضابطہ طور پر ریفرنس بھجوایا گیا تھا۔

وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق ریفرنس میں برطانیہ سے عوام کو تشدد پر اکسانے اور بدامنی پھیلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ الطاف حسین ناصرف برطانوی بلکہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے بھی مرتکب ہوئے ہیں، لہٰذا ان کے خلاف برطانوی قوانین کے تحت کاروائی کی جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے