امریکہ کو بھول جائیں، وہ اب عالمی طاقت نہیں رہا: مشاہد حسین سید

مشاہد حسین کے مطابق انھیں امریکہ کو بتانا ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے
امریکہ کے دورے پر گئے ہوئے پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف کے خصوصی ایلچی مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلے پر اگر پاکستان کی نہیں سنی گئی تو اس کا جھکاؤ روس اور چین کی جانب ہو جائے گا۔انھوں نے یہ بیان جمعرات کو واشنگٹن میں امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کے ایک پروگرام کے دوران دیا۔مشاہد حسین نے مزیدکہا کہ ‘امریکہ اب عالمی طاقت نہیں ہے۔ اس کی طاقت کم ہو رہی ہے۔ اس کے بارے میں بھول جائیں۔’
انھوں نے کہا کہ روس پہلی بار پاکستان کو ہتھیار فروخت کرنے پر راضی ہو گیا ہے جبکہ چین اس کا انتہائی قریبی دوست ہے اور امریکہ کو اس بدلتے ہوئے علاقائی توازن کو سمجھنا ہوگا۔

مشاہد حسین سید کا یہ بھی کہنا تھا کہ اوباما انتظامیہ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ پاکستان کی مدد کے بغیر افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔
ایک اور امریکی تھنک ٹینک سمپسن انسٹی ٹیوٹ میں بات کرتے ہوئے ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ سلجھائے بغیر افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔مشاہد حسین کے مطابق انھیں امریکہ کو بتانا ہے کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے اور امریکہ کو اس مسئلے میں ثالثی کرنی چاہیے۔

[pullquote]مشاہد حسین سید اور رکن قومی اسمبلی شزرا منصب ان دنوں کشمیر کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں
[/pullquote]

اسی سلسلے میں ان دونوں نے امریکی محکمہ خارجہ میں حکام سے ملاقاتیں کی ہیں اور کانگریس میں سینیٹروں سے مل رہے ہیں۔ ان خصوصی ایلچیوں کو امریکہ میں ایک سفارتی دباؤ قائم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔مشاہد حسین کے ان بیانات پر امریکہ میں یہ سوال بھی اٹھ رہا ہے کہ اگر پاکستان امریکہ کو ایک کمزور ہوتی ہوئی طاقت سمجھ رہا ہے تو پھر کشمیر کے مسئلے میں اس سے مدد کیوں مانگ رہا رہا ہے؟

امریکہ کا کشمیر کے معاملے پر موقف یہی ہے کہ وہ اسے ایک دو طرفہ معاملے کے طور پر دیکھ رہا ہے اور چاہتا ہے کہ پاکستان اور انڈیا کشیدگی میں کمی کریں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے