ملزم ’ججا بٹ‘ کے تشدد کا شکار بننے والی خاتون خواجہ سرا شنایا نے بتایا کہ وہ فیصل آباد کی رہنے والی ہے، وہ سیالکوٹ اس لیے گئی تھی تاکہ شادیوں پر رقص کر کے کچھ پیسے کما سکے۔ ایک فنکشن میں رقص کرنے کے بعد وہ گھر آئی تو کچھ دیر بعد گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا اور گھر میں زبردستی داخل ہونے کے بعد ججا بٹ نامی ملزم اور اس کے ساتھی اسے مارتے رہے۔ شنایا کا کہنا ہے کہ آئے دن ایسی زیادتیاں ہوتی ہیں۔
شنایا کا کہنا ہے کہ صرف وہ ہی نہیں بلکہ دیگر خواجہ سرا بھی بااثر افراد کے تشدد کا نشانہ بنتے ہیں، ان سے بھتہ وصول کیا جاتا ہے اور جنسی غلامی کا بھی سامنا ہے۔ اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے خاتون خواجہ سرا شنایا زار و قطار رو رہی تھی۔ قبل ازیں سوشل میڈیا پر شنایا پر تشدد کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔ شنایا کو تشدد کا نشانہ بنانے والے ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ لیکن شنایا کو خطرہ ہے کہ ملزمان اپنے اثر و رسوخ کے باعث رہا کر دیے جائیں گے اور رہا ہونے کے بعد وہ شنایا کو زندہ نہیں چھوڑیں گے۔
شنایا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،’’میں خوف زدہ تھی، میں ساری رات کانپتی رہی اور ان کا ظلم سہتی رہی۔ صبح کے وقت میں بھاگنے میں کامیاب ہوئی۔‘‘ شنایا کا کہنا ہے کہ ملزمان اس سے بھتہ مانگتے تھے اور وہ اس کی سونے کی چیزیں بھی چوری کر کے لے گئے۔ شنایا کو تسلی ہے کہ پولیس نے اس کے ملزمان کو حراست میں لے لیا ہے لیکن وہ خوف زدہ بھی ہے کہ وہ رہا ہونے کے بعد اسے زندہ نہیں چھوڑیں گے۔