مسیحیوں کے گھر جلانے کے الزام میں گرفتار افراد باعزت بری

پاکستان میں اُن ایک سو پچپن افراد کوباعزت بری کر دیا گیا ہے، جن پر الزام تھا کہ انہوں نے لاہور میں واقع ایک مسیحی کالونی کو نذر آتش کیا تھا۔ عدالت کے مطابق ناکافی شواہد کی بنیاد پر انہیں بری کرنے کا حکم سنایا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے پی نے وکیل صفائی غلام مرتضیٰ کے حوالے سے آج انتیس جنوری بروز اتوار بتایا ہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت کے جج چوہدری اعظم نے عینی شاہدین کی کمی کی وجہ سے ایسے ایک سو پچپن ملزمان کو بری کر دیا ہے، جن پر الزام تھا کہ انہوں نے مارچ سن دو ہزار تیرہ میں لاہور میں واقع مسیحیوں کی جوزف کالونی کے سینکڑوں مکانات کو نذر آتش کیا تھا۔

وکیل استغاثہ وقار بھٹی نے اس عدالتی فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس کے خلاف اپیل کریں گے۔ اس مسیحی کالونی کو مشتعل ہجوم کی طرف سے نذر آتش کرنے کا یہ واقعہ دو ہزار تیرہ میں اس وقت رونما ہوا تھا، جب ایک مسیحی پر توہین رسالت کا الزام کیا گیا تھا۔ یہ الزام عائد کیے جانے کے بعد مشتعل شہریوں کے ایک بے قابو ہجوم نے بادامی باغ کے علاقے میں مقامی مسیحی باشندوں کے کئی گھروں کو نذر آتش کرنے کے علاوہ متعدد گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی تھی۔

اس واقعے میں کوئی ہلاکت نہیں ہوئی تھی کیونکہ جوزف کالونی کے مسیحی ممکنہ حملوں کے پیش نظر پہلے ہی اپنے گھر چھوڑ کر جا چکے تھے۔ پنجاب حکومت نے فوری ایکشن لیتے ہوئے متاثرہ افراد کی نہ صرف مالی امداد کی تھی بلکہ ان کے گھروں کی تعمیر نو میں بھی مدد فراہم کی تھی۔ پاکستان میں اسلام یا پیغمبر اسلام کی توہین مروجہ ملکی قوانین کی رو سے ایک سنگین جرم ہے جس کی پاداش میں جرم ثابت ہونے پ‍ر موت کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔

دوسری طرف پاکستان زیادہ تر سنی مسلم آبادی والا ایک ایسا ملک ہے، جہاں دیگر مذاہب کے بہت سے پیروکار بھی آباد ہیں مگر جہاں توہین رسالت کے مبینہ الزامات اکثر ثابت نہیں ہوتے اور ملک کی مسیحی مذہبی اقلیت ایسے الزامات کو اکثر شک و شبے کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے