اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات

زارا قاضی 

اسلام آباد

335650-election-1425987517-576-640x480

وفاقی دارالحکومت میں 25 جولائی کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں عروج پر ہیں.
الیکشن کمیشن کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی اننتخابات کیلئے 40 لاکھ سے زائد بیلٹ پیپرز چھاپے جائینگے،
بیلٹ پیپرز کیلئے 6 مختلف رنگوں کا کاغذ خرید لیا گیا ہے.
مختلف اقسام کیلئے الگ الگ رنگ کا بیلٹ پیپر ہو گا، چیئرمین،وائس چیئرمین کیلئے حلقہ سبز رنگ کا بیلٹ پیپر ہو گا.. جنرل کونسلز کیلئے سفید جبکہ خواتین کیلئے گلابی بیلٹ پیپر چھاپہ جائے گا،الیکشن کمیشن
مزدور کسان کا خاکی اور یوتھ کیلئے سلیٹی بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں گے.
جبکہ اقلیت کیلئے زرد رنگ کے بیلٹ پیپرز چھاپے جائیں گے..

اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے. ضابطہ اخلاق ملکی تاریخ میں پہلی بار ایکٹ کی بجائے ڈرافٹ پر جاری کیا گیا ہے. الیکشن کمیشن کے مطابق سرکاری ملازمین کسی امیدوار کی حمایت، مخالفت اور مہم نہیں چلا سکتے. سرکاری املاک پر بنا اجازت بینرز اور پوسٹرز لگانے پر پابندی ہو گی. وال چاکنگ اور دیواروں پر اشتہارات چلانے پر بھی پابندی ہو گی. کارنر میٹنگز کے علاوہ لاوڈ اسپیکر کے استعمال پر بھی پابندی ہو گی.اگر کسی جگہ خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکا گیا تو سزا دی جائے گی. الیکشن کمیشن کے مطابق وزیراعظم، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، چیئرمین سینٹ، وفاقی وزرا، اور صوبائی وزرا بالواسطہ اور بلاواسطہ انتخابی مہم اور حلقوں کا دورہ نہیں کر سکیں گے. الیکشن کمیشن کے مطابق میڑو پولیٹن کے میئر اور ڈپٹی مئیر کے امیدوار 2 لاکھ، یونین کونسل کے چیئرمین، وائس چیئرمین 1 لاکھ تک اخراجات کر سکیں گے. جنرل کونسلر اور مخصوص نشتوں کے امیدوار 30 ہزار تک خرچ کر سکیں گے. ڈی آر اوز اور آر اوز کو ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کے لیے فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کے اختیارات دئیے جائیں گے. پولیس، ضلعی انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے ادارے عمل درآمد کے پابند ہوں گے۔

اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات 25 جولائی کو ہونے جا رہے ہیں. بلدیاتی انتخابات کے لیے تاحال قانون سازی نہیں کی گئی. ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے. الیکشن کمیشن کے وکیل نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی ہے. الیکشن کمیشن نے عدالت کے حکم پر اپنی تمام تر تیاریاں مکمل کر لی ہیں. الیکشن کمیشن نے عدالتی حکم پر ہی انتخابی شیڈول، ووٹرز فہرستیں، حلقہ بندیوں کا کام مکمل لر لیا ہے. تاہم قانون سازی نہ ہونے کی وجہ سے الیکشن کمیشن کو شدید مشکلات کا سامنا ہے. سپریم کورٹ سے راہنمائی اسی لیے لی گئی ہے تاکہ ابہام دور کیے جا سکیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تجزیے و تبصرے