اردو ڈکشنری کو آن لائین کرنے کا منصوبہ

کچھ سال قبل تک ماہرین اردو ڈکشنری کے 22 ویں جلد کو مکمل کرنے میں مصروف تھے، جس کی بالآخر انہوں نے نقاب کشائی بھی کردی۔

اردو ڈکشنری بورڈ (یو ڈی بی) کے عہدیداران نے اس وقت جشن منانے کے بجائے اپنا کام جاری رکھا، کیوں کہ وہ جانتے تھے کہ ان کا کام ابھی ختم نہیں ہوا۔

کیوں کہ الفاظ کی دنیا لامحدود ہے، اور اس میں تکنیکی ترقی کی گنجائش ابھی باقی ہے۔

اردو ڈکشنری کو مرتب کرنے والے عہدیداران اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ ہم آج جس دنیا میں رہ رہے ہیں، وہاں لوگ آن لائن ملتے ہیں، آن لائن پڑھتے ہیں، حتیٰ کہ امتحانات بھی آن لائن دیتے ہیں۔

تعلیم کے شعبے میں جدید عالمی رجحانات کو نظر میں رکھتے ہوئے اردو بورڈ نے اعلان کیا تھا کہ ڈکشنری کے تمام 22 جلد رواں ماہ مئی میں آن لائن ہوجائیں گے۔

مئی شروع ہونے کے باوجود ڈکشنری کو آن لائن نہ کرپانے کے حوالے سے بورڈ کے چیف ایڈیٹر عقیل عباس جعفری نے بتایا کہ’ڈکشنری کے 22 جلد 22 ہزار صفحات اور 2 لاکھ 64 ہزار الفاظ پر مشتمل ہیں، جنہیں ادارے نے اپنی ویب سائیٹ (udb.gov.pk.) پر اپ لوڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر کام جاری ہے، جس وجہ سے اسے تاحال آن لائن نہیں کیا جاسکا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس ڈکشنری کے 2 فیچرز آن لائین کیے جائیں گے، جس میں سے ایک لغت ڈکشنری کا فیچر ہوگا، جو کسی سرچ انجن کی طرح کام کرے گا، جس میں الفاظ کے مختلف اور درست تلفظ موجود ہوں گے، جب کہ یہ تلفظ آڈیو میں بھی سنے جاسکیں گے۔

عقیل عباس کے مطابق ڈکشنری کا دوسرا فیچر بورڈ کی جانب سے شائع ہونے والے اردونامہ کے تمام 54 ایڈیشن کو بھی اسکین کرکے آن لائن کرنے سے متعلق ہے، جب کہ اسی منصوبے کے تحت 1920 سے اب تک کے 1500 نایاب کتاب بھی اسکین کرکے اپ لوڈ کیے جائیں گے، جس طرح ’ریختہ‘ پر کتابیں موجود ہیں، اور اس کام کے لیے تجاویز متعلقہ حکام کو منظوری کے لیے بھجوائی جاچکی ہیں۔

بورڈ کے چیف ایڈیٹر نے کہا کہ اس ڈکشنری کے آن لائن ہونے سے نہ صرف پاکستانی بلکہ دنیا بھر میں اردو سے پیار کرنے والے افراد فائدہ حاصل کرسکیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ 20 مئی ہماری ڈیڈ لائن تھی، مگر منصوبے کی تکمیل کے لیے مکمل ضابطوں پر عمل کرنے کی وجہ سے اس میں تاخیر ہوئی، پہلے اس کے لیے ٹینڈر جاری کیا گیا، جس کے بعد اس کی منظوری ہوئی، اور سب سے کم اور معیاری بولی دینے والی پارٹی کو منتخب کیا گیا۔

ان کے مطابق منصوبے کے پہلے مرحلے میں 22 جلدوں کی کمپوزنگ کا عمل جاری ہے، دوسرے مرحلے میں اس کی پروف ریڈنگ کی جائے گی، جب کہ ڈکشنری کا سافٹ ویئرجلدوں کے حساب سے نہیں بلکہ الفاظ کے حساب سے تیار کیا جائے گا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ یہاں یہ بات بھی ذہن نشین کرلی جائے کہ شائع جلدوں میں کچھ الفاظ کی غلطیاں ہیں، جنہیں ہم درست بھی کر رہے ہیں، اور یہ غلطی ہم آن لائن میں دہرانا نہیں چاہتے۔

بورڈ چیئرمین نے بتایا کہ اس منصوبے کے ٹینڈر کا عمل 7 فروری کو مکمل ہوا تو، ڈکشنری کو 20 مئی تک آن لائن کرنے کی ڈیڈ لائن دی گئی، مگر عملی طور پر منصوبے پر یکم مارچ سے کام شروع ہوا، اور 5 مئی سے کمپوزنگ کا کام شروع کیا گیا۔

خیال رہے کہ عقیل عباس جعفری نے اردو ڈکشنری بورڈ کے 15 ویں چیف ایڈیٹر کا عہدہ گزشتہ برس 14 دسمبر کو سنبھالا، اس سے پہلے اس عہدے پر اردو ادب کے نامور افراد بھی تعینات رہ چکے ہیں۔

بورڈ کے پہلے چیف ایڈیٹر بابائے اردو مولوی عبدالحق تھے، جو اس عہدے پر 1958 سے 1961 تک فائز رہے، ڈکشنری کا پہلا جلد بورڈ کی تشکیل کے 30 سال بعد 1978 میں شائع ہوا۔

عقیل عباس جعفری کے مطابق مشترکہ کوششوں کی وجہ سے ہی اردو ڈکشنری میں الفاظ کا خزانہ جمع ہوپایا، مگر اردو ڈکشنری کے جلدوں کے کئی الفاظ پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جب انہوں نے ذمہ داریاں سنبھالیں توڈکشنری کے 22 جلدوں میں سے 6 جلدیں دستیاب نہیں تھیں، جس میں سے ڈکنشری کا 14 واں جلد شائع کردیا گیا، جب کہ 15 ویں جلد کی اشاعت پر کام جاری ہے، کم بجٹ کی وجہ سے ہم تیز رفتاری سے کام نہیں کرسکتے۔

بورڈ میں سینیئر ایڈیٹر کی خدمات سر انجام دینے والے شاعر لیاقت علی عاصم نے ڈکشنری کو آن لائن کرنے کے عمل کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس میں زیادہ سے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مثال دی کہ انٹرنیٹ پر بہت سارا مواد اور چیزیں غیر تصدیق شدہ بھی ہیں، بورڈ کو ڈکشنری کی اشاعت کے وقت ایسی باتیں سامنے رکھ کر کام کرنا چاہئیے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے