روزانہ 5 مشروم کھانے سے کینسر اور امراضِ قلب کو روکنا ممکن

پنسلوانیا: ماہرین نے مشرومز (کھمبیوں) میں دو اہم اینٹی آکسیڈنٹس دریافت کئے ہیں جو صحت کو کئی لحاظ سے بہتر بناتے ہیں اور عمر طویل کرتے ہیں۔ ان کے نام ’ارگوتھیونین‘ اور ’گلوٹاتھائن‘ ہیں۔ ماہرین نے ایک طویل سروے کے بعد کہا ہے کہ یہ دونوں فری ریڈیکلز بننے سے روکتے ہیں اور کئی اقسام کے امراض کو دور رکھتے ہیں۔
پنسلوانیا اسٹیٹ یونیورسٹی کے پروفیسر رابرٹ بیلمن اور ان کے ساتھیوں نے تحقیق سے ثابت کیا ہے کہ جسم آکسیجن استعمال کرتا ہے تو اس عمل سے فری ریڈیکلز پیدا ہوتے ہیں اور ان سے ڈیمنشیا اور دل کے امراض پیدا ہوتے ہیں۔ اسی طرح فری ریڈیکلز الزائیمر اور دل کی رگوں کو بھی سخت کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق اٹلی میں پایا جانے والا ’’وائلڈ پورسنی مشروم‘‘ اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات میں سب سے آگے ہے البتہ عام مشروم میں بھی یہ دو اہم اینٹی آکسیڈنٹس موجود ہوتے ہیں لیکن خاصی کم مقدار میں۔ اس کے باوجود بھی مشروم کے علاوہ یہ خواص دیگر اشیاء میں نہیں پائے جاتے۔

تاہم پروفیسر رابرٹ نے کہا ہے کہ ان مشرومز کو پکانے سے ان کے اہم غذائی اجزاء ضائع ہوجاتے ہیں۔ اس سے ایک اور بات ثابت ہوتی ہے کہ فرانس اور اٹلی کے لوگ یہ مشروم رغبت سے کھاتے ہیں اور وہاں ڈیمنشیا اور دیگر ذہنی امراض کی شرح بھی کم ہے۔
رابرٹ بیلمن نے اعتراف کیا ہے کہ ابھی ان کی تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے جس پر مزید کام کیا جائے گا لیکن جن ممالک میں یہ مشروم کھائی جاتی ہیں وہاں کی عوام اور امراض کے دیگر ممالک سے موازنے کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔
صرف پانچ مشرومز میں 3 ملی گرام اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار موجود ہوتی ہے جو ہمیں جان لیوا امراض سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
اس سے قبل مشروم پر بہت تحقیق ہوچکی ہے اور ماہرین کا خیال ہے کہ یہ اینٹی وائرس، اینٹی ٹیومر، اینٹی کینسر اور ذیابیطس کے خلاف بہت مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔ ملائیشیا کے ماہرین اس سے قبل ثابت کرچکے ہیں کہ مشرومز ڈیمنشیا کو روکتے ہیں۔ اس طرح مشرومز کی افادیت ثابت ہوچکی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے