سیاست بیگم کو اللہ تعالیٰ نے تین ہونہار بیٹیوںسے نوازا ہے نون بی بی، انصاف بی بی اور نگران بی بی۔ تینوں بہنیں شاندار صلاحیتوں کی مالک ہیں۔ نون بی بی 30سال تک اقتدار و اختیار کی مالک رہی اب بھی وفاق اور بڑے صوبے میں وہی حکمران ہے انصاف بی بی نسبتاً جوان ہے مگر اسے احتجاج اور دھرنوں میں کمال حاصل ہے۔ نگران بی بی تینوں میں سے سب سے چھوٹی ہے اس کی دوستیاں اونچے ایوانوں سے ہیں اس کی خواہش ہے کہ دونوں بہنوں کو پچھاڑ کر دائمی نگران حکومت قائم کروالے۔ تینوں بہنوں میں کبھی بن نہیں پائی مگر تینوں اپنی ماں سیاست بیگم کی وفادار ہیں اور والد اقتدار خان کو حد سے زیادہ پیار کرتی ہیں۔
بنی گالہ کی پہاڑیوں پر مقیم انصاف بی بی پریشان ہے کہ اقتدار خان کا ورثہ ملنا اب اس کا حق ہے، پاناما تیر اس نے چلایا شیر کو ہرایا مگر نگران بی بی اور نون بی بی بہت چالاک ہیں ۔نون چاہتی ہے کہ مفاہمت کا کوئی راستہ نکال کر اقتدار خان کا سارا ورثہ اپنے پاس ہی رکھے۔ دوسری طرف نگران بی بی سازشوں کی ماہر ہے وہ اسلام آباد کی راہداریوں میں متحرک ہوتی ہے کبھی آب پارہ کے گیٹ نمبر 6کے پاس پائی جاتی ہے تو کبھی غیر ملکی سفارتخانوں کے عشائیوں میں عشوہ وغمزہ کے ساتھ اپنی اہلیت ثابت کررہی ہوتی ہے۔ انصاف بی بی کے پاس بھی ترین وہاڑوی، فواد جہلمی،قریشی ملتانوی اور بینکر نعیم جیسے مشیر موجود ہیں اس نے بھی منصوبہ بندی کرلی ہے۔
مارچ میں سینیٹ الیکشن تک جانے سے روکنے کے لئے انصاف بی بی کے سارےایم این اے ماہ فروری میں استعفیٰ دے دیں گے فروری 18کا انتخاب اس لئے کیا گیا ہے کیونکہ آئین اور قانون کے مطابق نون بی بی چاہے بھی تو ان استعفوں کے اور ان نشستوں پر ضمنی انتخابات نہیں کروا سکے گی، انصاف بی بی کی خواہش ہے کہ وہ 100سے زائد اراکین اسمبلی کے استعفے دلا کر حکومت کو مفلوج کردیں ۔انصاف بی بی کے خیال میں 50سے زائد استعفے بھی حکومت گرانے اور قبل از وقت انتخابات کروانے کے لئے کافی ہونگے۔
نگران بی بی چھوٹی ہے مگر سب سے چالاک ہے وہ چاہتی ہے کہ نہ ہینگ لگے نہ پھٹکری اور والد اقتدار خان سب کچھ اسے دے دے نگران بی بی کہتی پھرتی ہے کہ مجھے موقع ملا تو سب گند صاف کردونگی ایک جگہ تو اس نے یہ بھی کہہ دیا کہ آخری پارلیمانی انتخابات ہو چکے آئندہ انتخابات صدارتی ہونگے، 18ویں ترمیم کا خاتمہ ہوگا،1456اراکین اسمبلی کا احتساب ہوگا، نگران بی بی یہ بھی دعویٰ کررہی ہے کہ امریکہ بہادر اور چین برادر نے بھی اس ایجنڈے کی حمایت کردی ہے۔ نگران بی بی کا خیال ہے کہ اگلے چند دنوں میں 70سے 80لوگ فارورڈ بلاک بنا کر بہن نون بی بی کو ناک آئوٹ کردینگے جبکہ انصاف بی بی ابھی اس قابل نہیں کہ اقتدار خان اس پر اعتبار کرسکے اس لئے نگران بی بی کو توقع ہے کہ لاٹری بالآخر اسی کی نکلے گی۔ ٹیکنو کریٹس کی فہرست فائنل ہو چکی ہے وہ آتے ہی ملک کو سنبھال لیں گے۔ اقتدار خان کے بڑے بھائی اور سلسلہ عالیہ تضادستان کے پیٹرن ان چیف عسکری خان کو فکر ہے کہ ان تینوں ضدی اور لالچی بہنوں کی لڑائی میں فیڈرل سیاسی جماعتیں ختم ہورہی ہیں، نہر کے کنارے جاتی امراء میں مقیم نون بی بی کی بنیادیں ہل رہی ہیں اور ساتھ ہی ان تینوں بہنوں کی سوتیلی بہن آپا پی پی بھی انتخابی طاقت میں صفر ہو چکی، پنجاب میں تو حال بہت ہی خراب ہے۔ فکر کی بات ہے کہ ایسے میں انصاف بی بی کو الیکشن میں واک اوور مل سکتا ہے۔ اس لئے تجویز یہ دی جارہی ہے کہ آپا پی پی کو ری لانچ کرنے کے لئے ذوالفقار علی بھٹو کی درویش بیٹی صنم بھٹو کو واپس لایا جائے خالہ صنم اور بھانجا بلاول مل کر آپا پی پی کی انتخابی مہم چلائیں اور یوں انصاف بی بی اور آپا پی پی کے درمیان توازن پیدا کیا جائے کیونکہ کسی ایک بی بی کو اقتدار دینےسے مستقبل میں خطرات بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔ اقتدار خان بڑا ہی کمزور ہے مگر وہ چاہتا ہے کہ اگلے سال تک اس کی حکومت چلے اس کے اراکین اسمبلی 90ارب روپے سے اپنے کلے مضبوط کرلیں۔
اس کی نون بی بی کو سینیٹ میں اکثریت مل جائے آئندہ الیکشن سے پہلے نوازشریف کی سیاست کو ہموار کرنے کی قانون سازی ہو جائے ۔غرضیکہ اقتدار خان نون بی بی کو ہر صورت میں حکومت میں رکھنے کے مشورے دے رہا ہے، نون بی بی غصے میں ہے، تلملاتی ہے، مزاحمت کا اعلان کرتی ہے، جلسے کرتی ہے، سخت پیغامات بھیجتی ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ اقتدار خان کو بھی پوجتی ہے اور چاہتی ہے کہ یہ رشتہ سدا استوار رہے۔
نون بی بی کے لئے مشکل ترین دور شروع ہے ایک طرف احتساب کا ڈنڈا دکھایا جارہا ہے تو دوسری طرف پارلیمان میں اپنے ہی ساتھیوں کی بغاوت کا معاملہ سامنے آنے والا ہے۔ نگران بی بی اور انصاف بی بی چاہتی ہیں کہ نون بی بی اور اقتدار خان کا رشتہ ٹوٹے اور نون بی بی کسی سرپرستی کے بغیر بے آسرا ہو کر کمزور ہو جائے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ جب ایک طرف عدالتوں میں پیشیاں ہوں گی اور دوسری طرف نئی حکومت کی عدم حمایت ہوگی تو نون بی بی کے پائوں اکھڑ جائیں گے۔
یہ ہفتہ نون بی بی کے لئے بھاری ہے اگر تو کوئی بڑا فارورڈ بلاک بن گیا پارلیمنٹ سے پارٹی صدارت کی قانون سازی کے خلاف خبریں چلیں اور حلقہ بندیوں کےبارے میں سینیٹ بل پاس نہیں کرتی تو سمجھئے گا کہ نون بی بی کو ’’فکس اپ‘‘ کرنے کا کام شروع ہو چکا ہے اور اگر نون بی بی اس ہفتے بچ گئی تو پھر سمجھئے گا کہ نون بی بی اس بحران میں بھی اپنے کارڈ اچھے طریقے سے کھیل رہی ہے۔ بہرحال رواں ہفتہ اور اس میں ہونے والے حالات مستقبل کی سیاست کا رخ متعین کردینگے۔
تضادستان کی تین عورتوں کی تین کہانیاں ایک دوسرے سے قطعی مختلف ہیں ان تینوں کے ارادے ، عزائم اور مقاصد میں فرق ہے البتہ ہدف تینوں کا اقتدار ہی ہے۔ نگران بی بی خاص ماحول او ر خاص دنوں میں کمر مٹکاتے ہوئے نکلتی ہے، ہرایک کو لبھانے کی کوشش کرتی ہے تاحال نگران بی بی کو بہت بڑی کامیابی نہیں ملی مگر وہ مکمل طور پر مایوس نہیں ہے۔ دوسری طرف انصاف بی بی اقتدار کے لئے تیار بیٹھی ہے لیکن عسکری خان آسانی سے انصاف بی بی کو اقتدار خان کا حصہ نہیں لینے دےگا، پہلے اس سے غیر تحریری معاہدہ کر کے اس سے اپنی بالادستی کی یقین دہانی لے گا وگر نہ معاملہ طول پکڑتا جائے گا۔