فرقہ واریت اور دہشت گردی کے خلاف پاکستانی زمین تنگ کر دیں گے ۔ چودھری نثار

سبوخ سید

اسلام آباد

۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔

nisarr

 
اسلام آباد میں وفاقی وزیراطلاعات پرویز رشید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پاکستان کی سیکیورٹی پالیسی ہے،اس پرسیاست نہیں کرنی چاہیے۔ملکی سیکیورٹی صورتحال میں بہت تیزی سے بہتری آرہی ہے ۔
 
گزشتہ 8 مہینوں سے نیشنل ایکشن پلان پر کام ہورہا ہے ۔چوہدری نثار نے کہا کہ2013 میں ملک میں روزانہ 4 سے 5 دھماکے ہوتے تھے،پاکستان کی تاریخ میں2010 میں دہشتگردی کےسب سےزیادہ واقعات ہوئے،2009 میں ایک ہزار938 دہشتگردی کی کارروائیاں ہوئیں جبکہ 2006 میں ملک بھرمیں 1ہزار444دہشتگردی کےواقعات ہوئے۔انھوں نے کہا ،کاش میں تفصیل بتا سکتا کہ ملٹری آپریشن کس طرح کام کرتے ہیں۔
 
چاروں صوبوں میں پاک فوج تھرڈ لائن آف ڈیفنس ہے ،اس وقت 9 ملٹری کورٹس فنکشنل ہیں،کراچی ایئرپورٹ حملے کے بعد آپریشن کا فیصلہ کیا گیا، ضرب عضب جب سےشروع ہواہے11ہزارانٹیلی جنس بیس آپریشن ہوچکےہیں، سیکیورٹی اورانٹیلی جنس ایجنسیزاپنی کارکردگی کاڈھول نہیں بجاسکتیں،دہشتگرد گروپوں کے 282سرغنےشناخت کیے گئے،جب آپریشن شروع ہوا تھا ہم کچھ نہیں جانتے تھے،تاہم اب ہم شدت پسندگروپوں اورانکےسلیپنگ سیلزکےبارےمیں بھی جانتےہیں۔13 سال سے آنکھ کان بند کرکے اس آپریشن میں تھے، میں نےآرمی چیف سےکہا کہ شہروں کی سیکیورٹی کے لیے فوج دیں،تعداد نہیں بتاؤں گا لیکن آج چاروں صوبوں میں فوج موجود ہے،صوبوں میں کاؤنٹرٹیررازم فورس ایک ایک ہزار کی تعداد میں موجود ہے،دہشت گردی کے تمام نیٹ ورکس توڑ دیے ہیں،کسی نجی گروپ یا ملیشیا کو اسلحہ رکھنے کی اجازت نہیں،14 کروڑموبائل فون سمز کی تصدیق کی گئی ، سمز کی تصدیق کےبعدموبائل فون کےذریعےہونیوالےکرائم زیروہوگئے۔
 
انہوں نے واضح کیا کہ اسلحہ صرف فوج اور سیکیورٹی اہلکاروں کے پاس ہوسکتا ہے۔صوبوں نے وزارت داخلہ کو 7 قانونی نکات بھیجے تھے ،علیحدہ عدالتوں کا نظام قائم کرنا نہیں چاہتے ، فوج پولیس اہلکاروں کو کوئیک رسپانس کی تربیت دے گی
 
چودھری نثار علی خان نے مزید کہا کہ یہ برداشت نہیں کیاجائے گا کہ ایک دوسرے کو کافر کہا جائے،لاؤڈاسپیکرپرنفرت انگیزتقاریرکرنیوالوں کوپکڑیں گے،ان پرزمین تنگ کردینگے،نفرت انگیزتقریروں کےخاتمےکےلیےکارروائی کی جائے گی ۔
 
انہوں نے کہا رینجرزکی سپورٹ،صوبائی حکومت ، ایم کیوایم کوراضی رکھناوزارت داخلہ کاکام تھا،ہم نے بھرپور کام کیا۔کراچی میں بہت بڑی تبدیلی آئی ہے اور یہ جاری رہے گی،کراچی کی صورتحال کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔
 
بلوچستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں فراری کیمپ ختم کیے جارہے ہیں اور مذاکراتی عمل شروع ہو چکا ہے۔بلوچستان کےحالات کی بہتری میں کمانڈرسدرن کمانڈکابہت بڑاکردارہے،وہاں500 سے زائد فراری ہتھیار ڈال چکے ہیں ۔
 
وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ غیر ضروری طور پر سول ملٹری تعلقات پر رائے زنی نہ کی جائے ۔ دنیامیں کہیں بھی سیکیورٹی معاملات پرسیاست نہیں ہوتی ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے