سعودی شاہی محل پر میزائل حملہ جنگ کا نیا باب ہے، حوثی باغی

یمن میں متحرک ایران نواز شیعہ حوثی باغیوں نے منگل کو سعودی عرب کے شاہی محل پر کیے گئے میزائل حملے کو جنگ کا ایک نیا باب قرار دیا ہے۔ سعودی فورسز نے اس میزائل کو ہوا ہی میں مار گرایا تھا۔حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے شاہی محلات، عسکری اور پیٹرولیم تنصیبات ان کے میزائلوں کی زد میں ہیں۔ منگل کے روز حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی دارالحکومت ریاض کی جانب داغا گیا ایک بلیسٹک میزائل ہوا میں تباہ کر دیا گیا تھا۔ گزشتہ دو ماہ میں یہ تیسرا موقع ہے کہ ریاض کی جانب اس طرح کا میزائل داغا گیا ہے۔

یہ میزائل سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحادیوں کی جانب سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف عسکری کارروائیوں کے آغاز کے ایک ہزار دن مکمل ہونے پر فائر کیا گیا۔ حوثی باغیوں کے سیاسی دفتر کے رکن علی القہوم نے بتایا کہ ریاض کے الیمامہ شاہی محل کو ان اطلاعات کے بعد میزائل حملے کا نشانہ بنایا گیا کہ وہاں اعلیٰ سعودی رہنما ایک اجلاس میں شریک ہیں۔

حوثی اور صنعاء حکومت کے مابین تنازعہ اگرچہ پرانا ہے تاہم سن دو ہزار چار میں حوثی سیاسی اور جنگجو رہنما حسین بدرالدین الحوثی کے حامیوں اور حکومتی فورسز کے مابین مسلح تنازعات کے باعث ملک کے شمالی علاقوں میں سینکڑوں افراد مارے گئے تھے۔ ان جھڑپوں کے نتیجے میں اس تنازعے میں شدت پیدا ہو گئی تھی۔ حوثی رہنما سیاسی اصلاحات کا مطالبہ کر رہے تھے۔

ریاض کے رہائشیوں کے مطابق اس میزائل کی وجہ سے دھماکا شہر میں بھی سنا گیا۔ سعودی اتحاد کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ اس میزائل کو فضا ہی میں تباہ کر دیا گیا۔ گزشتہ ماہ سعودی عرب نے یمن سے داغے گئے دو بلیسٹک میزائلوں کو فضا میں تباہ کیا تھا، جن میں سے ایک ریاض کے شاہ خالد بین الاقوامی اڈے کے قریب مار گرایا گیا تھا۔ دوسرا میزائل حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی عرب کے جنوب مغربی صوبے اسیر کی جانب فائر کیا گیا تھا۔ ان میزائل حملوں کے بعد سعودی اتحاد نے یمن کی فضائی اور سمندری ناکہ بندی کر دی تھی۔ سعودی اتحاد کا الزام ہے کہ ایران حوثی باغیوں کو یہ میزائل فراہم کر رہا ہے۔

یہ ناکہ بندی بعد میں بین الاقوامی برادری اور امدادی اداروں کی جانب سے دباؤ کے بعد رفتہ رفتہ ختم کر دی گئی تھی تاکہ امدادی ادارے عام یمنی شہریوں تک خوراک اور ادویات کی فراہمی جاری رکھ سکیں۔ اقوام متحدہ کی جانب سے منگل کے روز بھی خبردار کیا گیا ہے کہ یمن کو ایندھن کی ترسیل پر پابندیوں کی وجہ سے واٹر پمپوں کو ڈیزل کی کمی کا سامنا ہے اور پینے کے پانی کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے