ٹرمپ کی افریقی ممالک کےخلاف بیان پرتردید، امریکی قانون ساز حیران

واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ڈیموکریٹ اور ریپبلکن اراکین سے ملاقات کے دوران وسطی امریکی ملک ہیٹی سمیت برِ اعظم افریقہ کے کچھ ممالک کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے جانے کے حوالے سے تردید کردی۔

واضح رہے کہ 12 جنوری کو امریکی جریدے واشنگٹن پوسٹ نے خبر شائع کی تھی جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ امریکی صدر نے جمعرات (11 جنوری) کو قانون سازوں سے ذاتی نوعیت کی ملاقات میں ہیٹی اور برِ اعظم افریقہ کے کچھ ممالک افریقی ممالک کے خلاف ’انتہائی نازیباں الفاظ‘ استعمال کیے تھے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے تارکینِ وطن کے حوالے سے ڈیموکریٹ اور ریپبلکن ممبران سے استفسار کیا تھا کہ’ہمارے ملک میں ان گھٹیا ممالک سے لوگ کیوں آرہے ہیں۔‘

رپورٹ کے مطابق صدر ٹرمپ نے وسطی امریکی ملک ہیٹی اور ایلسیلواڈور کے ساتھ ساتھ کچھ افریقی ممالک کے بارے میں یہ الفاظ استعمال کیے تھے۔

دیگر امریکی میڈیا نے اپنے ذرائع سے تصدیق کی کہ ٹرمپ کی جانب سے افریقی ممالک کے لیے غیر اخلاقی لفظ ادا کیا گیا تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تردی بیان پر قانون ساز بھی حیران ہیں۔

تارکینِ وطن سے متعلق امریکی صدر کے متنازع بیان پر بحث و مباحثے شروع ہونے کے کئی گھنٹوں بعد بھی کوئی تردید سامنے نہیں آئی تھی۔

بعدِازاں دونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کیا گیا جس میں انہوں نے ٹوئیٹ کیا ‘ڈیموکریٹ ڈیانی فینسٹین کو مشترکہ اجلاس میں ہونے والی گفتگو کو بغیر اجازت افشاں کرنے سے گریز کرنا چاہیے تھا، ان کا بیان کمیٹی ممبران کے لیے افسوس ناک اور ممکنہ طور پر غیر قانونی ہے’۔

امریکی صدر نے ٹوئٹر پر اپنے دفاع میں مزید وضاحت دی ‘ہیٹی یا دیگر ممالک کے لیے توہین آمیز کچھ نہیں کہا، یقیناً یہ ایک غریب اور بحرانی کیفیت میں مبتلا ہیں لیکن کبھی ان ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو ‘بے دخل’ کرنے کا نہیں کہا جیسا کہ ڈیانی فینسٹین نے ظاہر کیا’۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کے ہیٹی کی عوام سے خوشگوار تعلقات ہیں اور اب آئندہ کی تمام ملاقاتیں ریکارڈ کرائی جائیں گی کیونکہ اب بد قسمتی سے کسی پر بھی انہیں اعتماد نہیں ہے۔

دوسری جانب دی امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے اشارہ دیا کہ ٹرمپ نے افریقی ممالک کے لیے شرم ناک لفظ استعمال کرنے کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔

تارکینِ وطن کے حوالے سے مذکورہ مٹینگ میں سینیٹر رچرڈ جے دربین بھی شامل تھے اور انہوں نے ٹرمپ کی تردید کو مسترد کیا جبکہ ڈیموکریٹ کے ایلونیس نے کہا ‘حقیقت یہ ہے کہ ٹرمپ نے نفرت بھرے لفظ بار بار استعمال کیے۔’

ٹرمپ کی جانب سے ٹوئیٹ کے جواب میں ریپبلکن کی کانگریس وویمن الیانا روس لیھٹنن نے ٹوئیٹ کیا ‘وائٹ ہاؤس میں ایسی نازیبا زبان کا استعمال کبھی نہیں ہوا اور ناہی بند کمرہ میٹنگ میں کسی نے ایسا سنا۔‘

امریکی میڈیا کے مطابق تارکنِ وطن کے حوالے سے جاری میٹنگ میں ٹرمپ نے ازخود سوال اٹھا یا تھا کہ امریکا میں ان گندے ممالک سے ہی کیوں لوگ آتے ہیں، ٹرمپ نے زور دیا تھا کہ امریکا کو ناروے جیسے سفید نسلی ممالک سے تارکین وطن کو قبول کرنا چاہیے۔

اسی ضمن میں اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے ترجمان روپرٹ کولیو نے ٹرمپ کے بیان کو شرمناک اور نسل پرستی پر مبنی قرار دیا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے