پاکستان کی سعودی عرب کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت

اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہےکہ سعودی عرب کو سی پیک میں تیسرے ساتھی کے طور پر شراکت کی دعوت دی ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے وزیراعظم کے دورۂ سعودی عرب سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عوام نے وزیراعظم عمران خان کا پرتپاک استقبال کیا، سعودی ولی عہد نے یقین دلایا کہ سعودی عرب پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے جب کہ عمران خان نےکہا کہ سعودیہ کی سیکیورٹی کا تحفظ پاکستان کی سیکیورٹی کا تحفظ ہے۔

وزیراطلاعات کا کہنا تھاکہ خادم حرمین شریفین کی تجویز پر اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کی گئی ہے، اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ایک معتبر وفد سعودی عرب سے پاکستان آئے گا، وفد میں سعودیہ کے وزیر خزانہ اور وزیر توانائی آئیں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سعودی عرب کو سی پیک میں تیسرے ساتھی کے طور پر شراکت کی دعوت دی، سی پیک میں تیسرا اسٹریٹجک پارٹنر سعودی عرب ہوگا، سعودیہ سے بڑی سرمایہ کاری ہوگی، جو معاہدے ہوں گے شفاف اور واضح ہوں گے، سعودی عرب کو یقین دلایا ہے کہ سیکیورٹی کے معاملات میں مدد کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سعودی عرب اور یو اے ای سے تعلقات میں گزشتہ چند سالوں سے سرد مہری تھی جو اس دورے سے ختم ہوئی ہے، متحدہ عرب امارات میں طویل مشاورت ہوئی ہے، اکتوبر میں متحدہ عرب امارات سے بھی اعلیٰ سطح کا وفد آئے گا، کراچی میں پانی کی ترسیل کے حوالے سے یو اے ای سے بات کی جائےگی جب کہ سعودی عرب اور یو اے ای سے ویزہ شرائط میں نرمی پر بات ہوئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ خوشی ہے مذاکرات کی پیش کش پر بھارت کا مثبت جواب آیا۔

زلفی بخاری کی تقرری سے متعلق سوال پر وزیر اطلاعات نے کہا کہ زلفی بخاری دھرنے سے پہلے عمران خان کے دست راست ہیں، انہوں نے تمام سرگرمیوں میں اہم کردار ادا کیا ہے، وہ عمران خان کی انتخابی مہم کےانچارج رہے ہیں، زلفی بخاری پی ٹی آئی کا اٹوٹ انگ اور چہرہ ہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھاکہ معاون خصوصی کسی غیر ملکی کو بھی لگاسکتے ہیں، قانون کی قدغن زلفی بخاری پر لاگو نہیں ہوتی، قانون غیر ملکی کومشیر بنانے پر قدغن لگاتاہے، خصوصی معاون پر دہری شہریت کا قانون لاگو نہیں ہوگا، دہری شہریت کاحامل شخص مشیر نہیں بن سکتا۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں وی وی آئی پی کلچر کو ختم کرنا چاہیے، مہذب ملکوں میں ریڈ زون نہیں ہوتے لہٰذا ملک بھر میں ریڈ زونز ختم ہونے چاہئیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے