ابن شہاب زہری کون تھے ؟

ابن شہاب الزہری (پیدائش: 672ء – وفات: 741ء) ساتویں صدی کے مسلم راوی ہیں جنہوں نے سیرت نبوی کے روایتی مواد کو محفوظ کرنے کے لیے جمع کیا۔ 741ء میں فوت ہوئے۔

[pullquote]نام و نسب[/pullquote]

آپ کا نام محمد بن مسلم، کنیت ابو بکر اور لقب اعلم الحفاظ ہے۔ پورا نسب یوں ہے : ابو بکر محمد بن مسلم بن عبید اللہ بن عبد اللہ بن شہاب بن عبد اللہ بن حارث بن زھرہ بن کلاب الزھری[1] آپ کے والد کا نام مسلم تھا مگر آپ اپنے دادا شہاب بن حارث کی نسبت سے ابن شہاب مشہور ہوئے۔ آپ قریش کے مشہور قبیلہ بنو زہرہ کی طرف منسوب ہوئے ہیں۔ مدینہ کے رہنے والے ہیں۔ 50ھ میں پیدا ہوئے ۔

[pullquote]حصول علم کی استعداد[/pullquote]

علمی کمالات کے اعتبار سے آپ کوئی معاصر ہم پایہ نہ تھا۔ حصول علم کی استعداد فطری تھی۔ ذہانت، ذکاوت اور قوت حافظہ بے نظیر پائی تھی۔ ذہین ایسے تھے کہ کسی مسئلہ کو دوبارہ سمجھنے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ حافظہ اتنا قوی تھا کہ ایک مرتبہ جو بات سن لی وہ ہمیشہ کے لیے لوحِ دل پر نقش ہو گئی۔ ان کے قوت حافظہ کی ایک ادنیٰ مثال یہ ہے کہ اسی دن میں پورا کلام اللہ حفظ کر لیا تھا ۔

[pullquote]ذوق و طلب[/pullquote]

اس ذہن اور حافظہ کے ساتھ ان کے ذوق اور طلب کی جستجو کا بھی یہی حال تھا۔ آٹھ سال تک امام مدینہ سعید بن مسیب کی خدمت میں رہے۔ ابو الزناد بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ زہری کے ساتھ علما کے گھروں کا چکر لگاتے۔ زہری کے ساتھ تختیاں اور بیاضیں ہوتی تھیں وہ جو کچھ سنتے جاتے اس کو قلمبند کرتے جاتے ۔

[pullquote]مرویات کا پایہ[/pullquote]

حفظِ حدیث میں روایات کی کثرت سے زیادہ ان کی کیفیت اور نوعیت معیار کمال ہے۔ عمر و بن دینار جو خود بہت بڑے محدث تھے، فرماتے تھے کہ میں نے زہری سے زیادہ حدیث میں کسی کو نہیں دیکھا ۔

[pullquote]مروی روایات[/pullquote]

امام ابو داؤد فرماتے ہیں، زہری سے دو ہزار دو سو حدیثیں مروی ہیں۔ ان میں سے نصف مسند ہیں ۔

[pullquote]شیوخ[/pullquote]

آپ کو چونکہ علم حاصل کرنے کی ایک تڑپ تھی اس لیے آپ کے شیوخ کا دائرہ بہت وسیع ہے۔ ان کے عہد کے صحابہ اور اکابر تابعین میں کوئی بھی ایسا شخص نہ تھا جس سے انہوں نے استفادہ نہ کیا ہو۔ صحابہ میں عبد اللہ بن عمر، عبد اللہ بن جعفر، ربیعہ بن عباد، مسور بن مخرمہ، انس بن مالک، سہل بن سعد، سائب بن یزید، شبیب، محمود بن ربیع، عبد اللہ بن ثعلبہ، عبد اللہ بن عامر بن ربیع وغیرہ اور اکابر تابعین میں سعید بن مسیب، مدینہ کے ساتوں مشہور فقہا شامل ہیں ۔

[pullquote]تلامذہ[/pullquote]

آپ کے شاگردوں کی تعداد بھی بے شمار ہے۔ ان میں سے بعض کے نام یہ ہیں۔ عطاء بن ابی رباح، عمر بن عبد العزیز، عمر و بن دینار، صالح بن کیسان، یحییٰ بن سعید انصاری، عبد اللہ بن مسلم، امام اوزاعی وغیرہ ۔

[pullquote]علما میں مقام[/pullquote]

آپ کا علمی مرتبہ اس عہد کے تمام علما اور ارباب کمال میں مسلم تھا۔ ایوب سختیانی کہتے ہیں کہ میں نے زہری سے بڑا عالم نہیں دیکھا۔ کسی نے پوچھا حسن بصری کو بھی نہیں۔ انہوں نے پھر وہی جواب دیا کہ میں نے زہری سے بڑا کسی کو بھی نہیں پایا۔ امیر المومنین حضرت عمر بن عبد العزیز فرماتے ہیں زہری سے بڑھ کر صحیح حدیث کو جاننے والا کوئی شخص باقی نہیں رہا۔

[pullquote]وفات[/pullquote]

ابن حجر فرماتے ہیں کہ انکا طبقہ چوتھا طبقہ کہلاتا ہے۔ بعض کے نزدیک یہ رمضان میں 123ھ میں فوت ہوئے اور بعض کے نزدیک 124ھ میں ۔

ابن شہاب زہری پر مستشرقین کے ساتھ مسلم محدثین نے اعتراضات بھی کئے ہیں اور ان اعتراضات کے ان کے موقف کے حامی علماء نے جوابات بھی دیے ہیں . اگلے مضمون میں ان پر بات کی جائے گی . آپ بھی اس سلسلے میں اپنی آراء کا اظہار کر سکتے ہیں .

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے