” جرمن لڑکیاں مسلم نوجوانوں سے ” تعلقات “ قائم نہ کریں “

germanجرمنی میں اساتذہ نے لڑکیوں کو مسلم مردوں سے خبردار رہنے کا بیان جاری کیا ہے جس سے ملک بھر میں مہاجرین کے آمد کے بارے میں نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔

ڈوئچے نیوز نے ٹریڈ جریدے کے مطابق لکھا ہے کہ یہ بیان مشرقی جرمن صوبے سیکسنی انہالٹ کے اساتذہ کی تنظیم نے جاری کیا ہے۔ اساتذہ کی اس تنظیم کے ایک اداریے کی شروعات ان الفاظ سے ہوتی ہے ۔

”جرمنی میں تارکین وطن کی یلغار“ ۔ اس اداریے کے نیچے اس تنظیم کے صدر یرگن مانکے سمیت دیگر اعلی عہدیداروں کے دستخط بھی ثبت ہیں۔

جریدے ٹریڈ کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والے اس اداریے میں لڑکیوں کو خبردار کیا گیاہے کہ وہ مسلم مردوں کے ساتھ جنسی روابط قائم کرنے سے بھی گریز کریں کیونکہ ایسے ممکنہ تعلقات کی بنیاد ہمیشہ ایماندارانہ رابطے نہیں ہوتے بلکہ بعد ازاں اس بارے میں جاننے والوں سے باتیں بھی کی جاتی ہیں۔

اس تناظر میں چند معاملات میں جنسی طور پر ہراساں کرنے کے واقعات بھی سامنے بھی آئے ہیں۔ماہرین تعلیم کی ملکی تنظیم نے اس متنازعہ بیان سے دوری اختیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اس تنظیم کے صدر ہائنز پیٹر مائڈنگر نے کہا ہے کہ اس طرح کا بیان نہ تو دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی یہ قابل قبول ہے،” آج کل کی کشیدہ صورتحال میں یقینی طور پر یہ کوئی مناسب بیان نہیں ہے۔“

جبکہ صوبائی وزیر ثقافت اسٹیفن دورگر لوخ نے اس بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے ان افراد پر افواہیں اور غیر تصدیق شدہ مواد پھیلانے کے الزامات عائد کیے ہیں

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے