ضلع ملاکنڈ اور کرونا وائرس

کرونا وائرس نے ضلع ملاکنڈ کو اپنے لپیٹ میں لے لیا ہے لیکن وائرس کنٹرول کرنے کیلئے ضلع انتظامیاں نے ٹیسٹ کم کرنے کی حکمت عملی اپنا لی ہے۔ڈی ایچ کیو بٹ خیلہ کے ڈیٹا فوکل پرسن ڈاکٹر مراد سے جب اس کیلئے رابطہ کیا گیا تو اس کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس پی ای ای کیٹس کے ساتھ ساتھ ہیومن ریسورس کی کمی کا سامنا ہے۔ایک ٹیم تحصیل درگئی میں جبکہ ایک تحصیل بٹ خیلہ میں سامپل جمع کرتی ہے ۔

کیسسز زیادہ جبکہ وسائل اور ایکسپرٹ لوگوں کی کمی کی وجہ سے بہت سے لوگ رہ جاتے ہیں۔ ڈاکٹر مراد کا کہنا تھا کہ ہمارا ٹارگیٹ ایک پازٹیو کے ساتھ مزید دس ،دس ٹیسٹ کرنے ہیں لیکن بد قسمتی ہے ابھی تک تین تین ٹیسٹ ہورہے ہیں۔اس میں کوئی صداقت نہیں کہ ضلع ملاکنڈ میں بہت سارے خواتین کو اپنے لپیٹ میں لے لیا ہے۔روزانہ بہت سے مرد مریض آتے ہیں جو ٹیسٹ نہیں کرنا چاہتے ۔ جب ان سے سوال کیا جاتا ہے کہ کیوں ؟تو جواب سُن کر سر چکراتا ہے کہ 2020 میں لوگ اس طرح سوچھتے ہیں۔ کل ایک مریض نے کہا کہ ٹیسٹ کے نام پر آپ لوگ وائرس داخل کرتے ہے انسان کے جسم میں۔

ڈی سی ملاکنڈ کے دفتر سے جاری کردہ معلومات کے مطابق کُل 1473 ٹیسٹ ہوئے جس میں 430 پازٹیو ٹیسٹ پازٹیو جبکہ 97 ٹیسٹ کے رزلٹ باقی ہے۔پچھلے چوبیس گھنٹوں میں ایک اور کرونا پازٹیو مریض شہید ہوگیا جس سے شہید ہونے والوں کی تعداد 16 تک پہنچ گئی۔ دستیاب ڈیٹا کے مطابق جنس کے حساب سے مرد 71 فیصد جبکہ خواتین 29 فیصد پازٹیو ٹیسٹ آرہے ہیں۔

‎‎

ضلع ملاکنڈ کے کرونا فوکل پرسن ڈاکٹر ظریف المعانی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ پچھلے کچھ دنوں میں 50 فیصد سے زائد ٹیسٹ پازٹیو آرہے ہیں۔جو ظاہر کر رہے ہیں کہ ضلع ملاکنڈ میں وائرس بہت حد تک بڑھ چکا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے