کیا مرنے والے سب کورونا کا شکار تھے ؟

ملک بھرمیں کوروناکے اعدادوشمارمیں مسلسل تبدیلی واقع ہورہی ہے گزشتہ دوماہ کے دوران کوروناکے باعث خیبرپختونخوامیں اموات کی شرح 35فیصدسے کم ہوکر21فیصدتک آگئی جبکہ پنجاب میں کوروناکے باعث اموات کی شرح 30فیصدسے بڑھ کر41فیصدتک پہنچ گئی ہے لیکن آبادی کے تناسب کے لحاظ سے اب بھی خیبرپختونخوامیں اموات کی شرح4فیصدزیاد ہ ہے اسی طرح اسلام آبادمیں تمام ترسہولیات کے باوجود کوروناکے باعث آبادی کی نسبت تین گنازیادہ اموات زیادہ ہورہی ہیں۔ماہرین کے مطابق آمدورفت کے بڑھنے ،زیادہ عمرہونے اوردیگرکئی وجوہات کے باعث اموات کی شرح میں تبدیلی واقع ہورہی ہے محکمہ صحت کے مطابق ملک بھر میں اب تک کوروناسے جتنی بھی اموات واقع ہوئی ہیں ان میں71فیصدپہلے سے ایک یا ایک سے زائد بیماریوں کے شکار تھے لیکن خیبرپختونخوا میں کوروناسے جاں بحق ہونےوالے 85فیصدافراد ایک یاایک سے زائد بیماریوں کے شکار تھے۔

[pullquote]کوروناکے باعث مرنےوالوں کے چاروں صوبوں کا میزانیہ کیاہے۔۔؟[/pullquote]

2017کی مردم شماری کے مطابق بلوچستان کی آبادی 5.8فیصد ہے 30اپریل کوملک بھرمیں کوروناکے باعث جتنے افرادکی موت واقع ہوئی ان میں چارفیصد کاتعلق بلوچستان سے تھا تاہم دو ماہ کے بعد 30جون کویہ شرح کم ہوکر2.8فیصدتک پہنچ گئی جوبلوچستان کی آبادی کی نسبت کافی کم ہے ماہرین کے مطابق بلوچستان کی آبادی گنجان آبادنہیں بلکہ پھیلی ہوئی ہے اوروہاں آمدورفت کافی حد تک کم ہے ملک کے 17فیصدافراد خیبرپختونخوامیں رہائش پذیر ہیں لیکن یہاں پرکوروناکے باعث اموات 30اپریل کو35.3فیصد ریکارڈ کی گئی دومہینوں میں اس کی شرح گٹھ کر21.7فیصد ہوگئی لیکن اب بھی خیبرپختونخوامیںآبادی کی نسبت اموات کی شرح 4فیصدزیادہ ہے ۔

مردم شماری کے مطابق 23فیصدآبادی سندھ میں مقیم ہے 30اپریل کو کوروناکے باعث مرنےوالوں میں سے تقریباً29فیصدکاتعلق سندھ سے تھا جودوماہ بعدبڑھ کر 31.2فیصدتک پہنچ گئی ہے سندھ کی آبادی کی نسبت اب بھی وہاں 8فیصداموات زیادہ واقع ہورہی ہے پنجاب ملک کی 53فیصدآبادی والاصوبہ ہے اپریل کے آخری دنوں میں یہاں کل اموات کی شرح30فیصدتھی دومہینوں میں پنجاب میں اموات کی شرح40.4فیصدتک پہنچ گئی دس فیصداضافے کے باوجود اب بھی پنجاب میں کوروناکے باعث اموات کی شرح13فیصد کم ہے۔اسلام آباد میں پاکستان کی کل آبادی کے ایک فیصدافراد رہائش پذیر ہیں لیکن کوروناکے باعث مرنےوالوں کاتعلق تین فیصدکاتعلق اسلام آباد سے ہے جو آبادی کی نسبت تین گنازیادہ ہے آزادکشمیر میں آبادی کادوفیصداورگلگت بلتستا ن میں ایک فیصدمقیم ہیں لیکن ان دونوں مقامات پر کوروناکے باعث اموات ایک فیصدتک بھی نہیں پہنچی ہے۔

[pullquote]دومہینوں میں کوروناکے باعث اموات کی شرح میں تبدیلی کیوں واقع ہوئی۔۔؟[/pullquote]

اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے پروفیسرڈاکٹرسریربادشاہ کہتے ہیں کوروناکے باعث مرنےوالے تمام افرادکا معروضی جائزہ لیاجائے تومقامی حالات ،آمدوفت،علاقائی رسوم ،پروپیگنڈااورسہولیات کے باعث اس کے گراف میں مسلسل اتارچڑھاﺅآتارہاہے بلوچستان میں آبادی زیادہ پھیلی ہے لیکن آمدورفت کم ہے اس لئے کوروناوائرس کے پھیلاﺅ کی شرح کافی کم ہے لیکن خیبرپختونخوامیں ابتدامیں کوروناکےخلاف موثرپروپیگنڈاکیاگیاگھروں کے باہر پولیس اہلکارکے بٹھانے سے مقامی آبادی خوف کاشکار ہوگئے اور انہوں نے ٹیسٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا سندھ کی آبادی دوسروں کی نسبت سب سے زیادہ گنجان آباد ہے اوروہاں لوگوں کے مابین مسلسل رابطوں کے باعث یہ وائرس زیادہ تیزی سے پھیلا ہے پنجاب کی بنیادی وجہ بھی دیہاتی علاقوں میں لوگوں کی کم آمدورفت ہے اسی طرح گلگت بلتستان اورآزادکشمیرکاجائزہ لیاجائے تو وہاں آبادی کازیادہ ترانحصار سیاحت پر ہے اورگزشتہ دو ماہ سے سیاحت میں کمی واقع ہوئی ہے جس کے باعث وہاں کورونا وائرس تیزی سے نہیں پھیلا۔

[pullquote]کیاکوروناکے باعث مرنےوالوں کے اعدادوشماردرست تصورکئے جاسکتے ہیں۔۔؟[/pullquote]

خیبرپختونخوا کے وزیرصحت تیمورسلیم جھگڑا کاکہناہے کہ کوروناکے باعث متاثرہ افراد کے اعدادوشمار پرسوالات تو اٹھائے جاسکتے ہیں لیکن کورونا کے باعث مرنے والوں کی خیبرپختونخوامیں تعدادمکمل طور پر درست ہے ٹیسٹوں کی استعدادکوبڑھارہے ہیں ڈھائی سوسے بڑھ کر تین ہزار700تک روزانہ کی بنیاد پر ٹیسٹ کئے جارہے ہیں اگر مختلف فارمولے اپلائی کئے جائیں تومیرے اندازے کے مطابق خیبرپختونخوامیں دولاکھ سے زائد افراد کوروناسے متاثرہوچکے ہیں لیکن بیشترلوگوں میں کوئی علامات نہیں ہوتیں اوروہ کوروناگزاربھی چکے ہوتے ہیں تاہم محکمہ صحت کے ایک اہلکارنے بتایاکہ خیبرپختونخوامیں کوروناکے باعث91فیصدافرادہسپتالوں میں جاں بحق ہوئے ہیں نوفیصدافرادکی گھروں میں موت واقع ہوئی ہے گھروں میں شاید کوروناکے باعث بہت سے لوگ کی اموات واقع ہوئی ہے لیکن انکاریکارڈ سرکارکے پاس موجود نہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

تجزیے و تبصرے