انتخابات 2020: حلقہ 18داریل 4 تانگیر

وادی تانگیر گلگت بلتستان کی سب سے آخری وادی ہے۔ اس وادی کے حدود کے اختتام سے خیبرپختونخواہ کے کوہستان کا علاقہ شروع ہوجاتا ہے۔ وادی داریل کی طرح اس وادی تک رسائی کے لئے بھی کئی کلومیٹر خیبرپختونخواہ کے علاقوں سے گزرنا پڑتا ہے۔ چلاس سے تھاکوٹ کی طرف شاہراہ قراقرم پر سفر کرتے ہوئے داریل کے بعد تانگیر وادی کی باری آتی ہے۔ شاہراہ قراقرم سے ایک میٹل شدہ پل تانگیر کی طرف جاتی ہے اور آغاز سے ہی کٹے ہوئے جنگلات کا ٹال آپ کا استقبال کرتاہے۔ شاہراہ قراقرم سے صرف گزرنے والے تانگیر کو ایک چھوٹی سی وادی سمجھتے ہیں تاہم تانگیر کے پہلے گاؤں جگلوٹ سے ہی سمجھ آتا ہے کہ یہ بہت وسیع وادی ہے۔ اس وادی کو ایک چھپا ہوا ہیرا سمجھا جاتا ہے۔ وادی تانگیر کی پہاڑوں میں ٹیٹانائٹ اور امیزونائٹ جیسے قیمتی پہاڑ بھی پائے جاتے ہیں جو کہ دیگر علاقوں میں نایاب ہیں۔ وادی تانگیر کے ایک کونے میں ستل کا علاقہ ہے جس کا شلنال نالہ اپنی ایک چھپی داستان رکھتا ہے۔ شلنال نالہ میں موجود جنگل جی بی کے بڑے جنگلوں میں ہوتا ہے جہاں پر دیودار جیسے درخت کی فراوانی ہے، اگرچہ جنگلات کی کٹائی پر ابھی بھی مکمل قابو نہیں پایا جاسکا ہے تاہم شلنال کے مقام پر شجرکاری کا ایک منصوبہ رواں سال شروع ہوا ہے محکمہ جنگلات اس منصوبے کو مثالی بنانے کے لئے پر عزم ہے۔

وادی تانگیر دنیا کی نظروں سے چھپا ایک علاقہ ہے جس پر حکومت کی جانب سے توجہ نہیں دی گئی ہے ورنہ تانگیر میں سیاحت کے اتنے ہی مواقع ہیں جتنے پاکستان کے کسی بھی علاقے میں ہیں۔ تانگیر کی زمین زرخیز ہونے کی وجہ سے کھاد جیسی اصطلاح اب تک وہاں نہیں پہنچی ہے۔ تانگیر کے مرکزی شاہراہ سے گزرتے ہوئے بھی آپ کو پلاسٹک کی آلودگی کا اندازہ نہیں ہوگا۔متعدد خوبصورت علاقے، جھیل، صاف ستھرا آسمانی رنگ کا پانی، آثار قدیمہ، ہزار برس پرانی مسجد اور سب سے بڑھ کر مہمان نوازی میں اس علاقے کا کوئی ثانی نہیں ملے گا۔ اس صاف ستھرے ماحول والے علاقے میں اب تک ہوٹل نہیں بنا ہے جس کی وجہ سے سیاحت کے مواقع محدود ہورہے ہیں۔ تانگیر میں بھی تعلیم کی شرح حوصلہ افزاء نہیں ہے تاہم گلگت سمیت دیگر شہروں میں بڑی تعداد میں تانگیر کے جوان زیر تعلیم ہیں جو حقیقی معنوں میں تانگیر کا مستقبل ہیں۔وادی تانگیر کی پوری آبادی شینا زبان بولتی ہے تاہم پشتو زبان سے بھی کافی ہم آہنگی ہے۔ وادی تانگیر سے تعلق رکھنے والے عالم دین غالباً مولانا عیسیٰ خان شینا زبان میں قرآن کی تفسیر سے متعلق انتہائی مقبول ہیں۔جبکہ ملک محمد مسکین مرحوم آف تانگیر کو دیامر گرینڈ جرگہ کا رہبر ہونے کا اعزاز بھی تھا۔

وادی تانگیر انتظامی لحاظ سے ضلع دیامر کی سب ڈویژن ہے، اسسٹنٹ کمشنر وہاں مقیم ہے اور امور سرکار کو دیکھ رہا ہے۔ 2019 کے اوائل میں جاری ہونے والی اس نوٹیفکیشن میں تانگیر کو بھی زکر تھا جس میں صوبائی حکومت گلگت بلتستان نے چار نئے اضلاع بنانے کا اعلان کیا اور جون 2019سے قبل ڈپٹی کمشنر اور ایس پی تعینات کرنے کا اعلان کردیا تاہم یہ اعلان سیاسی اعلان ہی رہا اور عملی جامہ نہیں پہنایا جاسکا۔ اس علاقے کی جغرافیہ کی بنیاد پر اس کو ضلع کا درجہ دینا ناگزیر ہے۔

وادی تانگیر کے سیاسی شعور کا ادراک اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ 1979سے شروع ہوکر 1994تک، جب یہ علاقہ داریل کے ہمراہ ایک حلقہ تھا تو اکثر اسی علاقے نے نمائندگی کی ہے اور اہلیان داریل کو بہت کم موقع ملا کہ وہ اپنے بندے کو نمائندہ فورم تک پہنچائیں۔ مشترکہ حلقے کے وقت اس حلقے سے نمائندگی کرنے والوں میں ملک محمد مسکین، حاجی مہرداد، حاجی امیر جان و دیگر شامل تھے۔

1994کو ہونے والے جماعتی بنیادوں پر انتخابات میں تانگیر کو ایک الگ حلقہ بنادیا گیا۔ تانگیر کے الگ حلقے سے پہلی بار نمائندگی کا اعزاز حاجی امیر جان کو حاصل ہوگیا۔ 1999 کے انتخابات میں حاجی امیر جان نے اپنے اعزاز کا دفاع کرلیا۔ 2004میں ملک محمد مسکین میدان میں اترے اور مسلم لیگ ق کے ٹکٹ سے جیت گئے۔ ملک مسکین کا شمار اب تک کے مقبول ترین سپیکروں میں رہا ہے۔

2009 کے انتخابات میں اس حلقے سے اس حلقے سے رجسٹر ووٹروں کی تعداد 17191تھی جن میں 7313خواتین اور 9878مرد ووٹر تھے۔ انتخابی میدان میں کل 6 امیدواروں نے حصہ لیا جن میں سے چار آزاد امیدوار تھے۔ پاکستان مسلم لیگ ن نے اس حلقے سے حاجی محمد وکیل کو ٹکٹ جاری کیا جبکہ جمعیت علماء اسلام کے ٹکٹ پر حاجی گلبر خان میدان میں اتر گئے۔ آزاد امیدواروں میں ملک محمد مسکین، حاجی مہرداد، شرماخان اور اورنگزیب شامل تھے۔ آخرالذکر تینوں امیدوار قلیل حصہ سنبھالنے میں کامیاب ہوگئے۔ پاکستان مسلم لیگ ن کے حاجی محمد وکیل نے 1402ووٹ حاصل کیا۔ آزاد امیدوار ملک محمد مسکین نے 1707 ووٹ حاصل کیا جبکہ جمعیت علماء اسلام کے حاجی گلبر خان نے 2471 ووٹ حاصل کرکے فاتح تانگیر کا اعزاز اپنے سر پر سجالیا۔ حاجی گلبر خان مہدی شاہ حکومت میں جے یو آئی سے اتحاد کے نتیجے میں صوبائی وزیر صحت بن گئے۔ انتخابات میں کل 6018ووٹ پڑگئے جو کہ مجموعی ووٹ کا صرف 35فیصد تھا۔

2015کے انتخابات میں اس حلقے سے رجسٹرڈ ہونے والے ووٹروں کی تعداد 15700 تھی۔جن میں خواتین ووٹروں کی تعداد 6764اور مردووٹروں کی تعداد 8936 رہی۔ انتخابی دنگل میں 7 امیدواروں نے حصہ لیا۔ مذکورہ انتخابات سے قبل ملک مسکین نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرلی اور حلقے میں ن لیگ کے امیدوار حاجی محمد وکیل کے حق میں دستبردار ہوگئے، ملک مسکین نے حاجی محمد وکیل کی انتخابی مہم بڑے زور و شور سے چلائی۔ جمعیت علماء اسلام نے دوبارہ حاجی گلبر کو ٹکٹ دیا، پی ٹی آئی نے شکرت خان کو ٹکٹ دیدیا جبکہ چار امیدوار آزاد تھے جن میں حاجی مہرداد، اورنگزیب، خوش رحمان، اور شرما خان شامل تھے۔ پی ٹی آئی کے شکرت خان نے 828ووٹ حاصل کئے۔ جمعیت علماء اسلام کے حاجی گلبر خان نے 2438ووٹ حاصل کئے جبکہ مسلم لیگ ن کے حاجی محمد وکیل 3761ووٹ لیکر اسمبلی پہنچ گئے۔ حاجی محمد وکیل کا شمار حفیظ الرحمن کے بااعتماد ساتھیوں میں ہوتا تھا اور حفیظ حکومت میں وہ وزیر جنگلات بن گئے۔ حاجی محمد وکیل نرم گو تھے مگر داریل تانگیر ضلع کی بات پر وہ ہمیشہ طیش میں آتے تھے، داریل تانگیر کو ضلع بنانے کی ایک قرار داد حاجی محمد وکیل نے پیش کی تھی جسے منظور کردیا گیا۔ حاجی محمد وکیل یکممئی 2016کو حرکت قلب بند ہونے سے خالق حقیقی سے جا ملے جس کے بعد حلقے میں ضمنی انتخابات ہوئے۔ ملک مسکین نے وکیل فیملی کے ساتھ اپنے وعدے کی پاسداری کرتے ہوئے حاجی محمد وکیل کے چھوٹے بھائی محمد عمران وکیل کی حمایت کا اعلان کیا۔ وادی تانگیر میں 12جولائی 2016میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں حاجی گلبر اور محمد عمران وکیل کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں حاجی گلبر خان 1199 ووٹ لے سکے اور محمد عمران وکیل 2701ووٹ لیکر کامیاب ہوگئے۔

آمدہ انتخابات میں اس حلقے سے 19071ووٹ رجسٹرڈ ہوئے ہیں جن میں 7708 خواتین اور 11363 مرد ووٹر شامل ہیں۔ حلقے میں 26پولنگ سٹیش اور 34پولنگ بوتھ قائم کئے گئے ہیں جن میں 13خواتین کے لئے اور 13مردوں کے لئے پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔ الیکشن کمیشن ریکارڈ کے مطابق اس حلقے سے بھی احمدی اقلیتی مرد بطور ووٹر رجسٹرڈ ہیں۔ حلقے میں 24 پولنگ سٹیشنوں کو انتہائی حساس اور 2 کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

حلقہ تانگیر سے پہلی مرتبہ پاکستان پیپلزپارٹی نے سعدیہ دانش کی صورت میں ایک خاتون کو ٹکٹ جاری کیا ہے جو کہ ایک نئی روایت ہے جس پر پیپلزپارٹی کی قیادت بالخصوص تانگیر کی تنظیم خراج تحسین کی مستحق ہے۔حاجی گلبر خان نے جے یو آئی چھوڑ کر پی ٹی آئی کا ٹکٹ حاصل کیاہے جبکہ مرحوم ملک مسکین کے فرزند ملک کفایت ایڈوکیٹ ’ملک اور وکیل‘فیملی اتحاد سے نامزد کئے گئے۔ دیگر امیدواروں میں مسلم لیگ ق کے ٹکٹ پر حاجی مہرداد،جمعیت علماء اسلام کے ٹکٹ پر عبدالرشید، خوش رحمان آزاد، پچدار، عبدالستار و دیگر شامل ہیں۔ اس حلقے میں دو انتخابات میں ملک اور وکیل فیملی کا اتحاد انتہائی کامیاب رہا ہے اور ملک کفایت اس کے امیدوار ہیں جبکہ حاجی گلبر خان نے جے یو آئی کی بجائے پی ٹی آئی سے انتخابات میں حصہ لیا ہے۔ اس حلقے میں کسی حد تک جے یو آئی کا ووٹ بنک بھی ہے۔۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے