چلتے ہو تو چین کو چلیے

کووڈ۔۱۹ کے وار جاری ہیں ، دنیا کے بہت سارے ممالک جو ابھی کووڈ۔۱۹ کی پہلی لہر سے سنبھلے ہی تھے دوسری لہر کی زد میں آگئے ہیں اور ایک مرتبہ پھر بیک فٹ پر چلے گئے ہیں ۔ جانی ، نفسیاتی اور سماجی نقصان نے معاشروں کو پر یشان کررکھا ہے اور معاشی نقصانات اور بدحالی کی وجہ سے دنیا کے معاشی مستقبل کے بارے میں پیشگوئیاں غلط ثابت ہورہی ہیں ۔ ایسے میں دنیاکے لیے بڑا سہار ا اور امید کی کرن چین ہے۔عوامی جمہوریہ چین نے نہ صرف اپنے ملک کے اندر وبا پر مو ثر انداز میں قابو پالیاہے ، معمولات زندگی بحال کردی ہیں بلکہ معیشت کا پہیہ بھی تیزی سے گھومنے لگاہے۔کثیر الجہتی ، تعاون اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کےتصورات کے تحت چین اپنی کامیابیاں، تجربات اور ترقی کے ثمرات دنیاکے تمام ممالک کے ساتھ بانٹتاہے۔ اس کا اظہار کووڈ۔۱۹ کے دوران مختلف ممالک کے ساتھ طبی امداد اور تجربات شیئیر کرنے کی صورت میں ہورہاہے۔ تاہم اس وقت سب سے بڑے معاشی چیلنج سے نمٹنے کیلئے بھی چین اپنا کندھاد نیا کو پیش کررہاہے۔ کووڈ ۔۱۹ کے باوجود شنگھائی میں تیسری چائنا انٹرنیشنل ایکسپو جاری ہے۔ جس میں دنیا بھر سے درآمد کنندگا ن کو دعوت دی گئی ہے کہ آئیں اور چین کی ایک ارب چالیس کروڑ آبادی پر مشتمل منڈی میں اپنی مصنوعات پیش کریں اور فائدہ اٹھائیں۔ اس لحاظ سے یہ ایکسپو اپنی نوعیت میں منفر دہے۔

چونکہ جدید دور ہے اور جدید دور میں نئی ٹیکنالوجیز کا رواج ہے ا سلئے اس کی جھلک شنگھائی ایکسپور میں بھی نظر آرہی ہے ۔جدید دور کے تقاضوں کے مطابق موجودہ چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں جدت کاری پر مبنی مصنوعات توجہ کا مرکز ہیں۔ سینکڑوں نئی مصنوعات ، نئی ٹیکنالوجیز ، اور نئی خدمات چین کی بڑی منڈی میں نمائش کے لئے پہلی مرتبہ پیش کی جا رہی ہیں۔ کاربن فائبر سپر اسپورٹس کار سے لے کر دنیا کے سب سے چھوٹے پیس میکر تک جس کا وزن صرف 2 گرام ہے پیش کی جارہی ہیں۔، چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو عالمی تکنیکی جدت پسندوں کو نمائش ، تبادلہ خیال اور مسابقت کیلئے بہترین پلیٹ فارم فراہم کررہا ہے۔ اس ایکسپور میں جس چیز نے نمائش کنندگان کو سب سے زیادہ متاثر کیاہے ،وہ چین کا کھلا پن اور تعاون ہے۔ چین نے نہ صرف اپنی منڈی مزید کھول دی ہے بلکہ اس منڈی سے استفادہ کرنے کیلئے کھل کر تعاون بھی کررہاہے۔

بلاشبہ چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کے پیچھے چھپا سب سے بڑا "کیک” چینی منڈی ہے۔ دنیا تکنیکی انقلاب اور صنعتی تبدیلی کے نئے دور میں دا خل ہوگئی ہے، لاتعداد نئی ٹیکنالوجیز ، نئے فارمیٹ ، اور نئے ماڈل تیار ہو رہے ہیں، جن کو عالمی منڈی میں معاشی قوت میں تبدیل کرنے اور تصدیق کرنے کی ضرورت ہے۔اور اس مقصد کیلئے چین سے بڑھ کر اچھا میدان اور کک آف مقام کوئی نہیں ہے۔ کیونکہ حال ہی میں چین نے اپنے مجوزہ "14 ویں پنچ سالہ” منصوبے کا اعلان کیا جس میں جدت پر مزید زور دیا گیا ہے ۔چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کی افتتاحی تقریب سے چین کے صدر شی جن پھنگ نے اس عزم کا ایک مرتبہ پھر اعاد ہ کیا کہ اگلے پانچ سالوں ۲۰۲۱ تا ۲۰۲۵ کے دوران چین اصلاحات اورکھلے پن کو مزید وسعت دے گا ، غیر ملکی تجارت کو فروغ دے گا ، اور "چین کی درآمدات کی منفی فہرست کو” کم کرے گا ۔شنگھائی میں جاری چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو میں تبادلے اور تعاون کے مناظر بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لئے چین کی کوششوں کے عکاس ہیں۔

چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ چین رواداری اور کھلے پن کے ساتھ اپنی بانہیں پھیلائے دنیا کا منتظر ہے چین کی بڑی، محرک اور جدت سے بھر پور منڈی دنیا کے درآمد کنندگان کو وسیع مواقع فراہم کررہی ہے۔ اسلئے معاشی زبوں حالی سے پر یشان لوگوں کیلئے شنگھائی سے پیغام ہے کہ ” چلتے ہو تو چین کو چلیے” چین کی وسیع منڈی آپ کی منتظر ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے