گلوبلائزیشن اورریجنلائزیشن کو مربوط کرکے دنیا کو خوشحال بنایا جاسکتاہے

چین کے اہم اقتصادی علاقے گریٹر بے ایریا کے صوبہ گوانگ ڈونگ کے دارالحکومت اور چین کے اہم جنوبی شہر گوانگ چو میں انڈر سٹینڈ نگ چائنا کانفرنس ۲۰۲۰یعنی چین کو سمجھنا بیس تا ۲۲ نومبرکامیابی کے ساتھ منعقد ہوئی۔ مجھے صحافی کے طور پر اس کانفرنس میں شرکت اور کوریج کا موقع ملا۔اس دوران میں نے کانفرنس کے مختلف سیشنز میں حصہ لیا۔آج ایک سیشن کااحوال آپ کے ساتھ شئیر کررہاہوں۔

انڈرسٹینڈنگ چائنا کانفرنس۲۰۲۰ میں مختلف موضوعات پر کل دس سیشنزکا انعقاد کیا گیا جو سب اپنی جگہ پر اہم تھے تاہم معیشت کی عالمگیریت اور ریجنلائزیشن پر سیشن نہ صرف بھر پور تھا بلکہ موجودہ تناظر میں دنیا کیلئے اہم بھی ۔ کووڈ ۔۱۹ کی وجہ سے سفری پابندیوں کی وجہ سے بہت سے غیر ملکی ماہرین طبعی طور پر کانفرنس میں شرکت نہ کرسکے۔ تاہم آن لائن ان کی شرکت بھر پوررہی اور زیادہ تر نے اگلے سال کی کانفرنس کیلئے چین آنے کی خواہش کا اظہار کیا ۔ چین میں موجود غیر ملکی ماہرین اس کانفرنس میں شریک ہوئے۔ چین یورپی یونین چیمبر آف کامرس سے بطور مینیجر وابستہ پیٹر ایم ڈرکر نے بتایا کہ پچھلے سال کانفرنس میں شرکا کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ تل دھر نے کی جگہ نہیں ہوتی تھی اور کانفرنس ہال کچا کچ بھرے ہوتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں اسے اپنی خوش قسمتی سمجھتاہوں کہ اس سال بھی اس میں شرکت کررہا ہوں ۔

کووڈ۔۱۹ کے تناظر میں اس سال کی کانفرنس کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ تھی۔ کیونکہ اس وقت دنیا کے مختلف ممالک کو جن چیلنجز اور مشکلات کا سامنا ہے ان پر قابو پانے کیلئے مختلف طریقے تلاش کرنے اور ایک دوسرے سے تعاون کرنے کیلئے زیادہ مکالمے اور تبادلے کی ضرورت ہے ۔ اور چین کے بارے میں جاننے کی اہمیت اسلئے بھی زیادہ ہے کہ چین نے نہ صرف کووڈ۔۱۹ پر قابو پالیا ہے ، معیشت کو واپس استحکام کے راستے پر گامزن کردیا ہے بلکہ معمولات زندگی کو بھی بحال کردیا ہے۔

اس وقت معیشت کی عالمگیریت اور ریجنلائزیشن ایک بہت بڑا موضوع ہے۔ ، اس کے مختلف پہلووں کو جاننا ، اس کے مثبت اور منفی دونوں پہلووں کا جائزہ لینا اس کی تاریخ ، حال اور مستقبل کے بارے میں غور وفکر کرنا اور تدبر کے ساتھ باہمی گفت وشنید اور اتفاق رائے سے آگے بڑھنا وہ موضوعات تھے جو موجودہ فورم میں زیر غور آئے ۔ دنیا کے مختلف ممالک کے اعلی رہنماوں اور اداروں کے سربراہان اور ماہرین نے ان پر مختصر مگر جامع بات چیت کی ۔
تین گھنٹے تک جاری رہنے والے اس سیشن میں ۱۷ شرکا نے آن لائن اور آف لائن حصہ لیا۔

پاکستان کے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے فورم سے خطاب میں کہا کہ یک قطبی دنیا کی نسبت کثیرقطبی دنیا زیادہ بہترہے۔ دنیا کے خوشحال مستقبل کیلئے تین سیز یعنی تعاون ، ربط اور اشتراک اہم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشی عالمگیریت میں ایشیا کی بہت اہمیت ہے اور ایشیا میں نمو کا انجن چین ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ باعث اطمینان ہے کہ کووڈ ۔۱۹ کے دوران چین نے دوسرے ممالک کے ساتھ تعاون کیا ہے اور انہیں انسداد وبا کیلئے سامان اور ادویات مہیا کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی آر آئی نے دنیا کیلئے عالمگیریت کے نئے معیارات قا ئم کیے ہیں۔ چین دنیا ایشیا ،یورپ اور افریقہ کے ساتھ منسلک ہورہا ہے ۔ انہوں نے سی پیک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ چین نے پاکستان میں اربوں ڈالر سرمایہ کاری کرکے سڑکوں اور گوادر بندرگاہ کی تعمیر کی ہے جس سے بڑے مواقع پیدا ہوگئے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمگیریت کی خاطررابطے بڑھانے کیلئے کثیرالجہت اداروں جیسے عالمی ادارہ صحت کو فعال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کیلئے صحیح راستہ مکالمہ اور گفت وشنید ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ کی نئی انتظامیہ چین کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنا ئے گی۔

کیونکہ جب تک بڑی طاقتوں کے درمیان خلیج کو ختم نہیں کیا جائے گا اس وقت تک دنیا خطرے سے دوچار رہے گی ۔بیلجیم کے سابق وزیر اعظم یویس لیٹرمے نے فورم سے اپنے آن لائن خطاب میں کہا کہ وبا نے ثابت کردیا ہے کہ سائنس کی بنیاد پر تعاون سے اس پرقابو پایا جاسکتاہے۔انہوں نے کہا کہ کووڈ ۔۱۹ سے پہلے بھی دنیا کی معیشت خراب تھی تاہم وبا نے مزید خراب کردی ہے۔ ایسے میں چین باعث امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمگیریت کے زیر اثر سرحدیں کھلنے سے مواقع میں اضافہ ہورہاہے۔ چین کے سوشل سائنسز کی اکیڈمی کے ممبر نے اپنے خطاب میں واضح کیا کہ گلوبلزائشن کو نہیں روکا جاسکتا کیونکہ اس وقت دنیا میں دو سو سے زیادہ غریب یا ترقی پذیر ممالک ہیں۔ ان ممالک کے درمیان ٹیکنالوجی سرمایے اور خدمات کا بہاو جاری رہے گا۔ البتہ ہارڈ عالمگیریت کی جگہ اب سوفٹ عالمگیریت لے گا۔ انہوں نے کہا کہ علاقائیت عالمگیریت کا متضاد نہیں ہے بلکہ علاقائیت عالمگیریت کا حصہ ہے ۔ مائلڈ سٹارم کی بانی اور چیف ایگزیکٹیو ڈمبیسا مویو نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس وقت دنیا عالمگیریت سے یکطرفہ پسندی کی طرف بڑھ رہی ہےسرمایہ واپس اپنے میزبان ملکوں کی طرف جارہاہے، امیگریشن کے قوانین سخت کیے جارہے ہیں اور کوڈ ۔۱۹ کے دوران زیادہ تر ممالک نے یکطرفہ پسندی کا مظاہرہ کیاہے ۔انہوں نے ان رجحانات کوروکنے پر زور دیا ۔

انتطامی کمیٹی کے ممبرگوئی لیان نے کہا کہ گلوبلائزیشن سے کس کو فائدہ ہوتاہے کس کو نقصان اس کا انحصار ممالک کی کارکردگی پر ہے ۔انہوں نے کہا کہ چین میں ایک بات مشہور ہوئی تھی کہ امریکہ کو بچانا چین کو بچانا ہے اور چین پر حملہ کرنا امریکہ پر حملہ کرنا ہے اسلئے یہ وقت اشتراک کاہے۔ ۔ مقررین نے یہ بھی واضح کیا کہ چین کی تجارت سے چین کے ساتھ ساتھ دوسرے ممالک کو بھی فائدہ ہواہے۔

مقررین نے یہ بھی کہا کہ گلوبلائزیشن ایک دو دھاری تلوار ہے۔ اسلئے اس کے منفی اثرات کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔

معیشت کی عالمگیریت اور ریجنلائزیشن پر منعقد کیے گئے اس ذیلی فورم میں کافی ایسے سوالات کا جواب مل گیاہے جن کی مدد سے موجودہ عالمگیرمشکل معاشی صورتحال سے نکلنے اور مستقبل کیلئے درست لائحہ عمل اختیار کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ اور علاقائیت اور عالمگیریت کو ایک دوسرے کے ساتھ مثبت طور پر مربوط کیا جاسکتاہے ۔ بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے قیام اورخوشحال مستقبل کی تعمیر میں چین کی کوششیں جاری ہیں۔ اور یہ کانفرنس اسی سلسلے کی ایک اور کڑی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے