بی آرٹی پشاور 17ارب سے زائد کااضافہ اور دوارب77کروڑ47لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں

بی آرٹی پشاورکے متعلق آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ منصوبے کے ڈیزائن میں بار بار تبدیلی ،تعمیراتی کام کے دوران ماہرین کی عدم نگرانی اوردیگرکئی وجوہات کے باعث خیبرپختونخواکامیگاپراجیکٹ بی آرٹی پشاور کی تخمینے میں35فیصدیعنی17ارب سے زائد کااضافہ ہوا ہے بی آرٹی پشاور میں مجموعی طور پر دوارب77کروڑ47لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں بی آرٹی پشاور کے تعمیراتی کام میں بہتی گنگامیں ہاتھ دھوتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری سے لیکر درجہ چہارم کے ملازمین تک سب نے لاکھوں روپے کی اضافی تنخواہیں وصول کیں منصوبے کیلئے بار بار عجلت کامظاہرہ کیاگیا جسکی وجہ سے نہ صرف تعمیراتی کام متاثرہوا بلکہ منصوبے میں کئی اہم غلطیاں بھی سرزدہوئیں۔

[pullquote]بی آرٹی پشاورسے متعلق آڈٹ رپورٹ میں کیاہے ۔۔؟[/pullquote]

خیبرپختونخوااسمبلی میں آڈیٹرجنرل آف پاکستان کی جانب سے پیش کردہ آڈٹ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ بی آرٹی پشاورکاابتدائی تخمینہ49ارب34کروڑ کاتخمینہ لگایاتھالیکن بعدازاں منصوبے کی مالیت66ارب66کروڑتک پہنچ گئی آڈٹ رپورٹ کے مطابق جس منصوبے کو جون2021ء میں مکمل ہوناتھا اس کو سیاسی مقاصدکیلئے اورعجلت میں تعمیرکیاگیامنصوبے کیلئے ناقص منصوبہ بندی کی گئی پراجیکٹ کے گائیڈلائن کے مطابق خریداری نہیں کی گئی کوالٹی کنٹرول سمیت کئی اہم چیزوں پر سودابازی کی گئی آڈٹ رپورٹ کے مطابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری جوکہ پراجیکٹ عملدرآمدیونٹ کاحصہ نہیں تھا ،نے39لاکھ کی اضافی تنخواہ وصول کی سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے69لاکھ ،سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے 33لاکھ اوروزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری نے 36لاکھ کی اضافی تنخواہیں وصول کیں پشاورڈویلپمنٹ اتھارٹی نے تعمیراتی کام کے دوران پانی کے چھڑکاؤکی مد میں اضافی63لاکھ روپے وصول کئے منصوبے کیلئے ایشین ڈویلپمنٹ بینک کوجودستاویزات پیش کی گئی تھیں اس میں کہاگیاتھاکہ 143افراد منصوبے کیلئے لئے جائینگے مختلف محکموں سے لئے گئے ان ملازمین کو اضافی الائونسزدئیے گئے حتیٰ کہ بعض اضافی ملازمین کوبھی کھپایاگیاجسکے باعث خزانے کودوکروڑ79لاکھ کا نقصان اٹھاناپڑا۔

تعمیراتی کام سے قبل پہلے سے موجود ملبے کوہٹایاگیالیکن اس ملبے کے پانچ کروڑ48لاکھ کاکوئی پتہ نہیں چلا مختلف مقامات پر جوستون تعمیرکئے گئے ان میں 20کروڑ روپے کی اضافی ادائیگیاں کی گئیں بی آرٹی پشاور کے17لاکھ روپے کو مردان اور ایبٹ آباد میں پنک بسیں چلانے پر خرچ کیاگیا ساٹھ لاکھ روپے کے درخت کاٹے گئے لیکن اس متعلق کوئی رقم خزانے میں جمع نہیں کی گئی کئی ملازمین ایسے تھے کہ جنہوں نے منصوبے کے دوران مہینوں کی چھٹیاں کیں لیکن انہیں تنخواہیں دی جاتی گئیں آڈٹ رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ پشاورکے بیوٹیفیکیشن پراجیکٹ پر71کروڑسے زائد خرچ کئے گئے لیکن ڈیڑھ سال بعد بی آرٹی کیلئے اس پورے منصوبے کو اکھاڑاگیا کارخانومارکیٹ میں لائٹنگ کیلئے جن سولرپینل کی تنصیب کی گئی تھی ان سولرپینل اورہزاروں میٹرتاروں کاآج تک پتہ نہیں چلا آڈیٹرجنرل نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ ٹرانس پشاور کے سینئرپلاننگ افیسروقاص صالحین کو منصوبے کاحصہ ہونے کے باوجود12لاکھ95ہزار کی اضافی ادائیگیاں کی گئیں منصوبے کاتعمیراتی کام کاابھی25فیصدبھی مکمل نہیں ہواتھا کہ اس کے لئے گولڈن ریگن نامی کمپنی کیساتھ معاہدہ کیاگیا اوران کی 55سے زائد بسیں طویل عرصے تک کھڑی رہی جسکے باعث ان کی بیٹریوں کو نقصان پہنچا مجموعی طور پر ان کی بیٹریوں کی مد میں ایک کروڑکی اضافی ادائیگیاں کی گئیں منصوبے کے بیشترملبے کاکوئی ریکارڈ نہیں جن کمپنیوں کو ٹھیکہ دیاگیا ان کی کارکردگی کو جانچانہیں گیا پراجیکٹ کے تحت ریچ ون ،ریچ ٹو اور ریچ تھری کی تعمیرکرنیوالی کمپنیوں نے مختلف مواقعوں پر جرمانہ بھی کیاگیالیکن ان سے کروڑوں کی وصولی نہیں کی گئی۔

[pullquote]بی آرٹی پشاور کوسبسڈی دی جائے گی۔۔؟[/pullquote]

پراجیکٹ مینجمنٹ نے واضح کیاہے کہ اگراس منصوبے کاکرایہ 50روپے وسول کرناہے تو اس منصوبے کوچلانے کیلئے ہرسال ایک ارب60کروڑسے لیکر اڑھائی ارب تک کی سبسڈی دینی ہوگی کیونکہ صرف کرائیے سے منصوبہ اپناقرضہ واپس نہیں کرسکتا اس لئے حکومت کی جانب سے سبسڈی لازمی ہوگی اگرکرایے میں اضافہ کیاجاتاہے تو سواریوں کی تعدادکم ہوجائے گی ۔

[pullquote]بی آرٹی پشاور کی تعمیر کی تاریخ کیاہے۔۔؟[/pullquote]

خیبرپختونخواحکومت نے2014ء میں ایک فری فیزیبلٹی رپورٹ تیار کی اس کے بعد پی سی ون کو جنوری2017ء میں ایشیائی ترقیاتی بینک سے منظورکیاگیا ایشیائی ترقیاتی بینک نے ابتدائی طور پر10ملین ڈالر کاقرضہ فراہم کیا 2017ء میں تین تعمیراتی کمپنیوں کی خدمات حاصل کی گئیں مشترکہ مفادات کونسل نے تین مئی2017ء کواس منصوبے کی منظوری دی اکتوبر2017ء میں منصوبے کی تعمیراتی کام کاآغازہواتواسوقت غلط تخمینے کے باعث منصوبے کی ابتدائی لاگت49ارب34کروڑروپے لگائی گئی تھی نومبر2018ء میں منصوبے کی پی سی ون کی نظرثانی کی گئی اور17ارب روپے کی اضافی لاگت کو پی سی ٹو کا حصہ بنایاگیا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

تجزیے و تبصرے