بلین ٹری سونامی سے متعلق آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے رپورٹ جاری کردی

بلین ٹری سونامی سے متعلق آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے رپورٹ جاری کردی. 2013سے2017 تک آڈٹ رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ14ارب 35کروڑروپے کے منصوبے کو30فیصداضافے کے ساتھ19ارب44کروڑروپے میں مکمل کیاگیا،منصوبے کے فیزون اورفیزٹومیں 43کروڑسے37لاکھ روپے کی بے قاعدگیوں کی نشاندہی ہوئی ہے، پرائیویٹ نرسریز کو قواعدوضوابط سے بالاتر نوازاگیاہے، اسی طرح جواہداف رکھے گئے تھے، وہ بھی حاصل نہیں کئے گئے ،منصوبے کوعجلت میں مکمل کرنے کیلئے فیزیبلٹی رپورٹ تک تیار نہیں کی گئی ،اسی طرح بلین ٹری سونامی میں 34 فیصداضافی سفیدہ کے پودے لگائے گئے ،جسکی وجہ سے کئی علاقوں میں پانی کی سطح متاثرہونے کاخدشہ ہے۔

[pullquote]بلین ٹری سونامی پراجیکٹ سے متعلق آڈٹ پورٹ میں کن بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔۔؟[/pullquote]

آڈیٹرجنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ پی سی ون میں منصوے کی تکمیل کی مدت چارسال دکھائی گئی تھی، لیکن بار بار تبدیلی کے باعث اس کادورانیہ چھ سال تک پہنچ گیا سات فارسٹ ڈویژن نے ایک ہزار468کلوژرلگائے ،تین سال بعدان میں سے516کو بندکیاگیا،لیکن وہاں پرنگہبان فورس کو ادائیگی کی گئی جسکی وجہ سے خزانے کودس کروڑ84لاکھ کانقصان اٹھاناپڑاکئی، مقامات پرپودے کی قیمت نوروپے لگائی گئی تھی لیکن ایک پودا16روپے63پیسے میں خریدارگیا،اس مد میں 29کروڑ92لاکھ کی اضافی ادائیگیاں کی گئیں.

اسی طرح ایک ہیکٹرپرچوکیداری کیلئے375روپے مقررکئے گئے تھے لیکن بغیرکسی منظوری کے دوکروڑ60لاکھ روپے کی ادائیگیاں کی گئیں ،بلین ٹری سونامی پراجیکٹ سے متعلق آدٹ رپورٹ میں کہاگیاہے کہ منصوبے کیلئے جوبیچ لگایاگیاہے، اسکی کسی بھی ادارے سے سرٹیفکیٹ نہیں لیاگیاکسی بھی انٹرنیشنل ادارے سے منصوبے کی سپانسرشپ نہیں لی گئی ،اربوں روپے منصوبے کیلئے اوورسائیڈکمیٹی نہیں بنائی گئی ،ملاکنڈڈویژن میں دیوداراورسفیدے کو ایک ہی نرخ پر خریداگیا.

آڈٹ رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخواکا35 فیصدعلاقہ چراگاہوں اورمیدانی علاقوں پرمشتمل ہے، جس میں 65فیصدعلاقے کواستعمال ہی نہیں کیاگیابی ٹی پی منصوبے کوتین فیزوں میں تقسیم کیاگیاتھا،فیز میں سات فیصد اور فیزٹومیں 34فیصدسفیدے کے اضافی درخت لگائے گئے حالانکہ منصوبے کے پی سی ون میں واضح طور پر لکھاگیاتھاکہ صوبہ بھر میں سفیدے کے دس فیصدسے زائددرخت نہیں لگائے جائینگے ،آڈیٹرجنرل کے مطابق فیزٹوکیلئے فیزیبلٹی رپورٹ ہی تیار نہیں کی گئی، بعض مقامات پرگنتی کوپوراکرنے کیلئے زرعی اراضی پر پودے لگائے گئے، جنوبی اضلاع اور شمالی علاقوں میں بنجرزمین اورپہاڑوں کی تخیصص نہیں کی گئی، اسی طرح کی سہ ماہی بنیادوں پر رپورٹ ہی مرتب نہیں کی گئی، آڈیٹرجنرل کی رپورٹ کے مطابق ایک نگرانی کی کمی کے باعث منصوبے کے اصل اہداف حاصل نہیں کئے جاسکے.

نجی سرنرسیوں کوبغیرکسی طریقہ کارکے ٹھیکوں سے نوازاگیا، جن لوگوں کو پودے یابیچ دئیے گئے ہیں ،وہاں پربیشترمقامات پرانکاریکارڈ موجود نہیں آڈٹ رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ چترال میں 226،بٹگرام میں 109، تورغرمیں 27،اگرورتھانہ وال میں 36، اپردیرمیں 40، سیرین میں 19اورڈی آئی خا ن میں 59کلوژرزکوڈی نوٹیفائی کیاگیاحالانکہ وہاں پرلوگوں کی بھرتیاں کی گئی تھیں، رپورٹ میں بتایاگیاہے کہ بروقت تکمیل نہ ہونے کے باعث منصوبے کی لاگت میں 35فیصداضافہ ہوارپورٹ میں مزیدکہاگیاہے کہ منصوبے کے فیزون میں 18فیصدروبینیا،20فیصدچھیڑ،17 فیصدسفیدہ، 11فیصددیودار،چھ فیصدپولائی،چار فیصدشیشم اورپانچ فیصدکیکرکے پودے لگائے گئے، اسی طرح فیز ٹومیں پودوں کی کمی کوپوراکرنے کیلئے44فیصدسفیدے کے پودے لگائے گئے.

فیزٹومیں 18فیصدچھیڑ،13فیصدروبینیا،چھ فیصدپولائی اورباقی کیکر،دیوداراوراخروٹ کے پودے لگائے گئے ،آڈیٹرجنرل نے اپنی رپورٹ میں کہاہے کہ محکمہ جنگلات نے منصوبے سے قبل کسی قسم کا ارضیات تجزیہ نہیں کیاتھا،جسکی وجہ سے کئی مقامات پر جودرخت لگائے تھے، وہ سوکھ گئے آئی یوسی این کو 42لاکھ روپے کی لاگت سے تھرڈپارٹی رپورٹ بنانے کیلئے کہاگیا لیکن مقررہ وقت پروہ اپنی رپورٹ مرتب نہ کرسکے۔

اس بات کاتعین کیاگیاتھاکہ12ہزار755پرائیویٹ نرسریوں کے ذریعے پودے تقسیم کئے جائینگے ،لیکن بغیرکسی منظوری کے 12ہزار835نرسریوں کونوازاگیا،آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے بی ٹی پی کی نگرانی،پودے کی تقسیم کار،ٹھیکوں اور دیگرکئی امور پر بھی اہم سوالات اٹھائے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے