نیشنل پارٹی کے مرکزی نائب صد ر سینیٹر میر کبیر احمد محمد اور مرکزی سیکریٹری جنرل جان محمد بلیدی نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ گوادر سیف سٹی پروجیکٹ کے نام پرگوادر شہر کو باڑ لگا کر پورے ضلع گوادر کو بلوچستان سے الگ کرنے کی سازش کا آغاز کردیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سیکیورٹی کا جواز بنا کر گوادر شہر کو عملا کیٹونمینٹ میں تبدیل کر رہی ہے جہاں لوگوں کو مخصوص شناخت نامے جاری کرنے کا عوام دشمن پلان زیر غورہے۔
گوادر بلوچستان کا اٹوٹ انگ ہے اور گوادر کو بلوچستان سے الگ کرنے کی سازش کا آغاز جنرل پرویز مشرف کے دور سے ہوا لیکن بلوچستان کی سیاسی قوتوں کی مزاحمت کی وجہ سے بلوچستان کے کوسٹل علاقوں کو وفاق کے تصرف میں لانے کے پلان پر عملدرآمد نہیں ہوسکا لیکن اب ایک بار پھر اس سازش کا آغاز بلوچستان و سندھ کے جزائر کو وفاق کے تصرف میں دینے کے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کیا گیا جس کو نیشنل پارٹی نے سندھ اور بلوچستان کی سیاسی و قوم پرست جمہوری سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر مسترد کردیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ نیشنل پارٹی گوادر کو باڑ لگا کر دیگر علاقوں سے الگ کرنے کی بلوچ عوام دشمن منصوبے کو رد کرتی ہے اور یہ سمجھتی ہے کہ عوام کے اپنے ہی نقل و حمل پر پابندی لگانا انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزی ہے اور اس میں بلوچستان کی سیلیکٹڈ حکومت براہ راست ذمہ دار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گوادر سی پیک کا مرکز ہے اور سی پیک سے ابھی تک گوادر کے عوام کو کوئی معاشی اور اقتصادی فائدہ نہیں ملا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ خوش فہمی میں تھے کہ آج نہیں تو کل یہاں کے عوام کے لیے ضرور کچھ ہوگا لیکن گوادر سیف سٹی پروجیکٹ کے نام سے حالیہ اقدامات نے تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئٹہ۔ دس دسمبر عالمی انسانی حقوق کی دن کی مناسبت سے ، وائس فار بلوچ مِسنگ پرسن کے وائس چئیرمین ماما قدیر بلوچ کی سربراہی میں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہر کا انعقاد کیا گیا۔ شرکا نے بلوچستان سمیت ملک بھر لاپتا افراد کی بازیابی کے لیے مطالبہ کیا۔ ماما قدیر نے کہا کہ اسوقت ہزاروں بلوچ لاپتا ہم عدلیہ اور عالمی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں انصاف دیا جائے۔