یہ ڈاکٹرز عام طور پر اتنے چڑچڑے کیوں ہوتے ہیں؟

یا ر آپ لوگوں نے کبھی سوچا ہے کہ یہ ڈاکٹرز عام طور پر اتنے چڑچڑے کیوں ہوتے ہیں؟

مطلب یہ شکایت تو ہم سب کرتے ہیں کہ یہ ، یا ر ! ہم ڈاکٹر کے پاس گئے اس کا رویہ ایسا تھا اور اس نے یہ کیا ، آپ سمجھیں کہ آپ ایک جگہ پہ بیٹھے ہوئے ہیں اور آپ دن رات آ پ کو مستقل بیمار ہی لوگ آپ کے پاس آرہے ہیں کوئی صحت مند چہرہ آپ دور تک دیکھ ہی نہیں سکتے۔

یہ تھی پہلی بات ، اس بات کے جواب میں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ یار اُن کی تو ڈیوٹی ہی ایسی ہے ، ان کا تو کام ہی ایسا ہے،ان تو یہ مقدس پیشہ ہے انہوں نے تو یہ کرنا ہی کرنا ہے ۔

نہیں ! یہ سب کچھ ٹھیک ہے مگر وہ اس کے ساتھ ساتھ انسان بھی ہیں ۔ انہوں نے اپنے حواس کو بھی درست رکھنا ہے۔ انہوں نے اس چیز کا بھی دھیان رکھنا ہے کہ ان پر کسی ایمر جنسی کا ، کسی خون بہنے کا ، کسی گندے زخم کو دیکھنے کا ، کسی ایسی تکلیف کا کہ جس کا ان کے دل پہ شدیداثر ہورہا ہے مگر ان کے حواسوں مشکل نہ ہو ۔

یہ سب کنٹرول میں رہتے ہوئے انہوں نے وہ جو نسخہ ہے وہ لکھ کے آپ کو دینا ہے اور آپ جیسے پچا س دوسرے لوگوں کو دینا ہے، تومیرا خیال ہے کہ ڈاکٹروں کی اس مجبوری کا ہمیں بہرحال دھیان کرنا چاہیئے ان کے بارے میں ہمیں کوئی شکایت کرنے سے پہلے ، ان کے اوپر کوئی الزام لگانے سے پہلے ،یا ان کے اوپر جسمانی تشدد ، جو کہ آج کل بہت عام ہوگیا ہے ۔ کوئی بیمار ہے اور اس کی کیئر ٹھیک سے نہیں ہورہی تو آپ نے چماٹ بھی مار دیا ۔

آپ اس کو جائز بھی قرار دیں گے ۔ مگر یہ درست طریقہ نہیں ہے۔ تھوڑا سپیس بہرحال ڈاکٹروں کو بھی چاہیئے اور خاص طور پر کرونا کے دنوں میں تو ان پر بہت زیادہ بوجھ ہے ۔

تو بس میری آپ سےدرخواست ہے کہ کبھی آپ ہسپتال جائیں اور آپ کو ایسی شکایت بھی ہوتو ایک لمحے وہاں رک کر یہ سوچ لیں ہوسکتا ہے یہ بندہ 36 گھنٹے سے ڈیوٹی کررہا ہو۔ڈاکٹروں کا خیال رکھیے تو دیکھئے گا کہ آہستہ آہستہ ان کا رویہ بھی آپ سے بہت بہتر ہوجائے گا ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے