فلسطین کی لیلی خالد اور بلوچستان کی کریمہ بلوچ

بے شک کریمہ بلوچ، بلوچ و بلوچستان کی کاز سے وابستہ ایک عورت ایکٹیوسٹ تھی اور بلوچستان کے لیے جدوجہد میں مصروف عمل تھی، مگر انکی زندگی اور جدوجہد کی ایک روشن پہلو یہ تھی کہ وہ نا صرف بلوچ کی بلکہ دنیا بھر کے مظلوم اقوام کی ایک توانا آواز تھی ، مظلوم اور بے آواز انسانوں کے لیے انکی کمٹمنٹ اورجرت کی گواہی ہر بچہ اور انکی جدائی کے بعد ملک بھر میں انکو خرج عقیدت پیش کرنے کے لیے گلی کوچوں سے ریلیاں نکالی جارہی ہیں ۔ جب اُس نے ہوش سنبھالی اپنے ارد گرد کے ماحول کو دیکھ کر وہ ایک ایسی کاز سے منسلک رہی ،کہ جب انکی زندگی کی ایک دن تھی اور سانس چل رہی تھی تو وہ مستقل مزاجی ، بہادری اور جرت مندی کیساتھ زندگی کے آخری لمحے تک وہ اپنی سیاسی و انسانی اصولوں پہ قائم ۔ بلاشبہ وہ ایک عورت تھی مگر اُس نے ایک عورت ہونے کے باوجود کم عمری میں اپنے حصے سےزیادہ قربانی دیکر امر ہوگئی۔

شاید ہماری اور انکی سیاسی و تنظیمی اختلافات تھیں مگر جہاں تک میں نے ا ُنکو ( ابزربڈ) کی میرے نزدیک وہ فلسطینی انقلابی کارکن جنکو ” پوسٹر گرل” بھی کہا جاتا ہے ، لیلی خالد سے اور انکی جدوجہد سے متاثر تھی کیونکہ وہ اپنی کئی تقاریر میں انکی مثالیں بھی دیا کرتی تھیں۔ لیلی خالد پندرہ ، سولہ سال کی عمر میں ہی اپنے بھائی کے نقش قدم پر چل کر عرب نیشنلسٹ تحریک میں شامل ہوگئ اور بعد میں فلسطین کی جدوجہد کی ایک قابل فخر عورت اُبھر کر سامنے آئی اور وہ بہت کچھ کر کہ دنیا میں اُسوقت زیادہ متعارف ہوئی جب ( بلیک ستمبر ) کا واقع نمودار ہوتا ہے اور جہاز ہیکنگ کے واقعات پیش آتے ہیں، مگر کریمہ بلوچ انتہائی کم عمری میں دنیا میں اُسکی جدوجہد متعارف ہوئی جب 21 دسمبر کو انکی لاش کینڈا کے شہر میں ملی ۔اور آج بلوچستان سمیت دنیا بھر آپکی انسانی حقوق کے لیے جدوجہد اور کمٹمنٹ کی اعتراف کر رہی ہے۔

انسان کے لیے کتنا بڑا تکلیف دہ کامرحلہ ہوجاتا ہے اور ایسے لوگوں کی اپنی مٹی سے محبت کو کیا نام دے سکتے ہیں کہ وہ اپنی گھر بار ، ویران وطن اور بزرگ، ابا و اماں سے الودع کہہ کر اس امید کیساتھ کہ شاید کبھی لوٹ کہ آہو گی! مگر اب یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ اب ایسا نہیں ہوسکتا تم کبھی بھی لوٹ کے نہیں آہو گی۔۔۔ اب آپ ہم میں نہیں رہی۔

بس یہی کچھ کہنا تھا کہ تمہاری جدائی کے بعد بلوچستان اور دنیا بھر میں آپکی انسانیت دوستی اور انسانیت کے لیے جدوجہد کرنے کی اعتراف کر رہے ہیں اور تمہاری جدوجہد کو زبردست سلام پیش کر رہے ہیں ۔ بلوچستان بھر میں پھر وہی سما ہے جسکی شروعات اور قیادت آپ ہی نے کی تھی۔ ، یہ نہیں کہا جاسکتا کہ تمارے بعد عملی طور پر آپکی جگہ کون لے سکتی ہے اگر کسی نے لے بھی لی تو اگلی تحریر میں تمیں بتاؤ گا۔ اسوقت ہم سب کا یہی مطالبہ ہے کہ کینیڈا سرکار اس انسانی واقعے کی مکمل تحقیات کرے گی۔اللہ تعالی آپکی مغفرت کرے ( آمین) الودع بانک۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
Print
Email
WhatsApp

Never miss any important news. Subscribe to our newsletter.

مزید تحاریر

آئی بی سی فیس بک پرفالو کریں

تجزیے و تبصرے