دنیا میں سائنس اور ٹیکنالوجی نے انقلاب برپا کیاہے، خصوصا اکیسویں صدی میں سائنس وٹیکنالوجی کا شعبہ برق رفتاری سےترقی کررہا ہے۔ صنعت وحرفت ہو زراعت ہو تعلیم ہوصحت ہو نقل وحمل ہو دیہات ہوں شہرہوں سماجی زندگی ہو، تمام شعبوں کو سائنس و ٹیکنالوجی نے متاثرکیاہے اور اس کی بدولت ہر میدان میں مثبت تبدیلیاں آئی ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ زندگی آسان اور باسہولت بنتی جارہی ہے ۔ بلا شعبہ سائسن و ٹیکنالوجی کی ترقی میں مغرب نے بہت اہم کردار اداکیا ہے خاص طور پر بیسویں صدی تک اس ترقی میں مغرب کا بہت بڑا حصہ رہاہے ۔ لیکن اکیسویں صدی پر نظر ڈالیں تو چین کا سائنس وٹیکنالوجی کے شعبے میں خدمات کا سلسلہ بڑھتا جارہاہے اور بہت سے شعبے ایسے ہیں جن میں چین نے مغرب کو پیچھے چھوڑ دیاہے۔اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہعالمی کاپی رائٹس تنظیم کے دسمبر میں جاری کردہ سالانہ رپورٹ کے مطابق دو ہزار انیس میں چین میں پیٹنٹ کی درخواستیں چودہ لاکھ تک جاپہنچی جو دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔
سائنس و ٹیکنالوجی کے اس برق رفتار دور میں چین میں برقی گاڑیاں فروغ پا رہی ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق 2012 سے چین کی نئی توانائی سے چلنی والی گاڑیوں کی صنعت نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے اور دنیا کی آٹوموبائل صنعت کی ترقی اور تبدیلی میں ایک اہم قوت بن گئی ہے۔ اس سال اکتوبر میں ، چینی حکومت نے نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی صنعت کی ترقی کا منصوبہ (2021-2035) جاری کیا۔
اس منصوبے کے مطابق ، نئی توانائی سے چلنی والی گاڑیوں کی ترقی ہی چین کے لئے ایک بڑے آٹوموبائل ملک سے ایک طاقتور آٹوموبائل ملک بننے کا واحد راستہ ہے ۔یہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور سبز ترقی کو فروغ دینے کے لئے بھی ایک اسٹریٹجک اقدام ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زونز کی تعمیر میں مسلسل پیشرفت ، چین اور پاکستان کے درمیان قریبی تعاون کی عکاس ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کی وفاقی کابینہ نے ملک میں برقی گاڑیوں کو فروغ دینے کے لئے ٹیکسوں میں بڑے پیمانے پر چھوٹ دے دی ہے۔
اس حوالے سے پاکستان کی وزارت صنعت کی ارسال کردہ سمری کی وفاقی کابینہ نے منظوری دے دی ہے ، جس میں 50 کلو واٹ تک کی مقامی برقی گاڑیوں اور 150 کلو واٹ تک ہلکی تجارتی گاڑیوں پر ایک فیصد سیلز ٹیکس کی چھوٹ دی گئی ہے ۔
کابینہ نے چار جنگ کے آلات کی درآمد پر ڈیوٹی میں بھی ایک فیصد کمی کردی ہے ۔
اس کے علاہ ،برقی گاڑیوں کو فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی سے بھی استثنیٰ حاصل ہوگا ، جبکہ ان گاڑیوں کی تیاری کے لئے درکار مشینری کی درآمد ڈیوٹی فری ہوگی۔اسی طرح پاکستانی حکومت نے اضافی کسٹم ڈیوٹی کو مزید کم کر دیا ہے۔
اس پالیسی کے تحت ، مینوفیکچررز کے لئے برقی گاڑیوں کے حصوں کی درآمد پر صرف ایک فیصد ٹیکس ہوگا ۔ٹیکس میں سہولت کے علاوہ ، پاکستانی حکومت نے برقی گاڑیوں کی رجسٹریشن اور سالانہ تجدید فیس بھی معاف کردی ہے۔
جب آٹوموبائل کی پیداوار اور کھپت کی بات آتی ہے تو چین اور پاکستان دونوں بڑے اسٹیک ہولڈرز ہیں پاکستان میں برقی گاڑیوں کی تیاری کو فروغ دینا ایک دانشمندانہ فیصلہ ہوگا۔
اس سلسلے میں چین کی مدد سے پاکستان برقی گاڑیوں کی پیداوار کی ٹیکنالوجی متعارف کرواکر برقی کاروں کی مقامی پیداوار اور فروخت کو تیز کرسکتا ہے۔ اور قومی معیشت کی تیز رفتار ترقی کو قوت فراہم کرسکتاہے۔
فی الحال ، عالمی سائنسی اور تکنیکی انقلاب اور صنعتی تبدیلی کا ایک نیا دور بھرپور طریقے سے فروغ پا رہا ہے۔ توانائی ، نقل و حمل ، معلومات اور مواصلات میں آٹوموبائل اور اس سے وابستہ ٹیکنالوجیز کے انضمام میں تیزی آرہی ہے۔ چین اور پاکستان متعدد شعبوں میں مل کر کا م کررہےہیں۔ پاکستانی طلبا و طا لبات کی ایک بڑی تعداد چین کی اعلی سائنس وٹیکنالوجی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کررہی ہے۔ اور بہت سے طلبا وطالبات فارغ التحصیل ہو کر واپس آکر ملک کے اندر اہم خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ برقی گاڑیوں یعنی الیکٹرک کارز کیلئے پاکستان کے اندر بہت بڑی مارکیٹ موجود ہے ۔امید ہے دونوں ممالک کے تعاون سے یہ شعبہ بھی ترقی کرے گا اور ملک کے اندر ماحول دوست گاڑیاں رواج پائیں گی۔